شائد آپ نے نوٹ کیا ہو کہ 20سال کے نوجوانوں اور 40سال کے ادھیڑ عمر کے لوگوں میں کھڑے ہونے کا ایک بنیادی فرق ہوتا ہے۔ آپ مشاہدہ کر کے دیکھنا کہ نوجوان بلکل سیدھے اور ادھیڑ عمر قدرے جھک کر کھڑے ہوتے ہیں، نوجوانوں کا سینہ باہر نکلا ہوتا ہے اور پوری ٹانگیں سیدھی ہوتی ہیں جبکہ ادھیڑ عمروں کی ٹانگیں کافی حد تک آگے کی طرف جھکی ہوتی ہیں کیونکہ اس عمر میں گوڈے انچ آدھا انچ آگے کی طرف نکل جاتے ہیں۔ آپ کھڑے ہونے کے اس فرق کو فٹ بال ٹیم کے ’’لائن اپ‘‘کے دوران آسانی سے محسوس کر سکتے ہیں۔ آج ایک دوست اشفاق احمد پسروری نے کھڑے ہونے کے اس انداز کو ایک چونکا دینے والی وضاحت کے ساتھ بیان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ عمر کے بڑھنے سے آپ کے دماغ میں ذمہ داریوں کا بوجھ بڑھ جاتا ہے، فکر اور وسوسوں کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اور آپ کے اندر سوچنے اور عمل کرنے کی طاقت بھی کم ہو جاتی ہے۔ یہ ایک حقیقت بھی ہے کہ نوجوانی میں ہمارے اندر سوچنے اور عمل کرنے کی قوت زیادہ ہوتی ہے۔ جب ہم نوجوان ہوتے ہیں تو رات کو سوچتے ہیں اور صبح اس پر عمل کر کے کامیاب ہو جاتے ہیں۔ لیکن جب عمر بڑھتی ہے ایک تو ہمارے دماغ میں غم و آلام کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے دوسرا ہمارے اندر خود اعتمادی میں کمی آ جاتی ہے اور جب یہ چیزیں ہمارے دماغ میں زیادہ جمع ہو جاتی ہیں تو ان کا بوجھ ہمارے سر میں واقع دماغ سے نکل کر ہماری جسم اور ٹانگوں پر پڑتا ہے۔ایک اردو کا محاورہ ہے کہ ’’سر کا بوجھ ٹانگوں کو اٹھانا پڑتا ہے‘‘ جس کا اصطلاحی مفہوم یہ ہے کہ سوچ و فکر کی کمی کی وجہ سے آپ نوجوانی میں جو غلطیاں اور کوتاہیاں کرتے ہیں ان کا خمیازہ آپ کو ادھیڑ عمر اور بڑھاپے میں بھگتنا پڑتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ کچھ زیادہ عمر کے بوڑھے لوگوں کی کمر جھک جاتی ہے اور وہ عموماً چھڑی کے سہارے پر جھک کر چلتے ہیں۔ جہاں کمر جھکنے کا تعلق عمر سے ہے وہاں اس کا تعلق آپ کے سر میں موجود ماضی کا وہ بوجھ بھی ہوتا ہے جس کو آپ نظر انداز کر کے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے رہے ہوتے ہیں۔ نوجوانی میں عقل و دانش سے کام لینا آپ کو بڑھاپے میں سہارا دیتا ہے اور آپ کمر میں ٹیڑھے پن کی بیماری سے بچ جاتے ہیں۔
ہمارے آج کے طلباء اور نوجوانوں کو اپنے گزرے ہوئے کل کی بجائے آنے والے کل کی زیادہ فکر کرنی چایئے جو صرف اپنے حال پر نظر رکھ کر زیادہ بہتر طریقے سے کی جا سکتی ہے۔ آج ہم کامیاب ہونے کے لیئے جتنی محنت کرتے ہیں وہ ہمارے آنے والے کل میں کام آتی ہے۔ ہمیں ہمیشہ کچھ نہ کچھ برسات کے دن کے لئے رکھتے رہنا چایئے۔ ہماری زندگی کے سارے دن ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے ہیں۔ اگر آج ہمارے اچھے دن ہیں تو ہمیں چایئے کہ ہم آنے والے کل کے لیئے کچھ نہ کچھ بچا کر رکھیں، اور آج ہم پر برے دن ہیں تو ہم پر لازم ہے کہ ہم صبر کریں، حوصلہ رکھیں اور محنت سے کام لیں، اور اپنے برے دنوں سے نکلنے کے لیئے دن رات ہاتھ پاو’ں مارتے رہیں۔انگریزی کا ایک محاورہ ہے کہ”Stich in Time Saves Nine.
والدین، رشتہ دار، دوست اور معاشرہ ہم سے نفرت کرنے لگتا ہے کیونکہ ہم کم کماتے ہیں یا بلکل ہی نہیں کماتے ہیں، تو ہم نہ صرف ہم اپنے قریبی لوگوں پر بوجھ بن جاتے ہیں بلکہ ہم خود بھی اپنا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہونے لگتے ہیں۔بڑھاپے میں کمر جھکنے کی یہ بھی ایک بنیادی وجہ ہے کہ ہم اپنی جوانی نادانیوں سے برباد کر چکے ہوتے ہیں۔ دنیا میں عموما لوگ 25 سے 35 سال کی عمر میں تیزی سے ترقی کرتے ہیں۔ اس عمر میں دماغ اور جسم دونوں میں وافر مقدار میں “انرجی” ہوتی ہے۔ جب زندگی 40 اور 50 میں داخل ہوتی ہے تو اس کے بعد آدمی پیسہ جسم سے زیادہ دماغ سے کماتا ہے۔ اس دور میں ہم وقت کا بہتر استعمال کریں، اور جسم و دماغ دونوں کا بھرپور فائدہ اٹھائیں تو بڑھاپے میں ہماری کمر جھکنے سے بچ جاتی ہے۔ یہ بات ان لوگوں کے لیئے اور بھی زیادہ اہم ہے کہ جو لوگ جس عمر میں بھی ہوں وہ وقت ضائع کر رہے ہیں تو مستقبل میں ان کی پریشانیوں میں ضرور اضافہ ہو گا اور وہ وقت سے پہلے ہی بوڑھے لگنے لگیں گے۔ سوچ اور عمل کا نتائج پر لازم اثر پڑتا ہے کہ کچھ لوگ 20 سال کی عمر میں 60 سال کے بوڑھے اور کچھ 60 سال کی عمر میں 20 سال کے نوجوان لگتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جاتے ہیں ہوتے ہیں ہوتا ہے کا بوجھ جاتی ہے پڑتا ہے کے لیئے ہے اور ہیں تو سے کام سال کے عمر کے
پڑھیں:
صدر فوٹو جرنلسٹ سہیل ملک کی محمد راشد کوڈائریکٹر سیلز روڈن انکلیو بننے پر مبارکباد
صدر فوٹو جرنلسٹ سہیل ملک کی محمد راشد کوڈائریکٹر سیلز روڈن انکلیو بننے پر مبارکباد WhatsAppFacebookTwitter 0 27 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) روڈن انکلیو ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ محمد راشد کو بننے پر مبارکباد پیش کرنے کے لیے صدر نیشنل فارم فوٹو جرنلسٹ سہیل ملک بکیں پیش کرنے کے لیے روڈن انکلیو کے ہیڈ افس پہنچ گئے اور سہیل ملک نے سب صحافیوں کی طرف سے محمد راشد کو ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ بننے پر مبارکباد پیش کی سہیل ملک اور سینیئر صحافی ساحل بٹ اشتیاق کیانی مبارکباد پیش کی تشریف لائے انہوں نے بھی محمد راشد کا شکریہ ادا کیا اور ان کو بکیں بھی پیش کی
انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوران کہا کہ ہم ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ کے محمد راشد کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ یہ سب صحافیوں کی آواز بنے اور ہمارے ساتھ ہر پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں اور ہم صحافیوں کے بارے میں انہوں نے اچھی سوچ رکھی ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ روڈن اینڈ کلیو محمد راشد کا کہنا ہے کہ ہم سہیل ملک اور ائے ہوئے ازاد کشمیر کے کہ سینیئر صحافی ساحل بٹ ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اپ ہمارے افس میں ائے اور ہمیں عزت دی اور انشااللہ تعالی ہم صحافیوں کے ساتھ ہر پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں
محمد راشد کا کہنا ہے کہ صحافی ہمارا ایک پارٹس ہیں اور ہمارے اس پلیٹ فارم میں ہماری ایک فیملی کا حصہ ہیں ہم ان کے ساتھ جس قسم کی بھی کوئی ہماری ڈیوٹی لگائیں گے ہم ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور انشااللہ کھڑے رہیں گے ہم سہیل ملک کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے اس پلیٹ فارم پہ ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں محمد اشتیاق کیانی برانڈ ایمبیسڈر روڈر انکلیو کا کہنا ہے کہ سہیل ملک ہمارے اس پلیٹ فارم روڈن اینڈ کلیو پر بہت محنت کرتے ہیں اور ہمارے ساتھ ہر وقت ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور اپنی محبت ہمارے ساتھ لے کر چلتے ہیں ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ساحل بٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین میں پہلی سہ ماہی میں نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کے منافع میں اضافہ لندن میں پاکستان ہائی کمیشن پر اسرائیلی اور بھارتی انتہا پسندوں کا حملہ، عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے اسحاق ڈار کاچین کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ، پاک بھارت کشیدگی، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال پہلگام فالس فلیگ؛ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش ناکام بھارت نے در اندازی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف کا روسی ٹی وی کو انٹرویو پہلگام واقعے پر بھارت کی حقائق چھپانے کی ناکام کوشش بھارت کی سازش ناکام، سلامتی کونسل میں پاکستان اور چین نے مکروہ منصوبہ بے نقاب کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم