پاکستان، بنگلا دیش کے نئے تجارتی دور کا آغاز، سرکاری طورپر پہلی کھیپ آج روانہ ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان براہ راست تجارتی تعلقات کا آغاز ہوگیا۔
ذرائع ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان ( ٹی سی پی) کے مطابق پاکستان سے 26 ہزار ٹن چاول کی کھیپ آج بنگلا دیش روانہ ہوگی۔ اری چاول کی کھیپ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے ایکسپورٹ کی جارہی ہے۔
ٹی سی پی نے انٹرنیشنل ٹینڈر کے ذریعے چاول کے سپلائرز کا انتخاب کیا تھا۔ بنگلا دیش نے پاکستان سے 50 ہزار ٹن چاول کی خریداری کا حکومتی سطح پر معاہدہ کیا تھا۔ اگلی شپمنٹ بھی رواں ماہ روانہ کی جائے گی۔
سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان سے سرکاری سطح پربنگلا دیش جانے والی یہ پہلی تجارتی کھیپ ہے۔ بنگلا دیش کو چاول کی کھیپ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے نال بردار جہاز ایم وی سبی سے کی جائے گی۔ پی این ایس سی کا کوئی جہاز سرکاری کارگو لے کر پہلی مرتبہ بنگلہ دیش کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاجسٹک صنعت کو سالانہ 36 ارب ڈالر کے نقصانات کے سامنا
کراچی(کامرس رپورٹر)تجارت تاحال آف لائن ہونے کے سبب پاکستان کی لاجسٹکس صنعت ہر سال تقریباً 36 بلین ڈالر کے نقصانات کا سامنا کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس شعبے میں20سے 30لاکھ ملازمتوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے سمندری تجارت کو فروغ دینے کے لیے ماہرین اور پیشہ ور افراد نے اس امرپر تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ حقیقی وقت میں حل، بشمول پروسیسنگ، ٹریکنگ اور دیگر ڈیجیٹل سہولتیں، ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کے عمل تقریباً حقیقی وقت میں تبدیل ہو چکے ہیں، پھر بھی ایک نمایاں فرق موجود ہے، کیونکہ نجی شعبے کی تقریبا 70 فیصد سرگرمیاں، بشمول فریٹ فارورڈرز اور متعلقہ خدمات فراہم کرنے والوں کی، اب بھی پُرانے اور دستی طریقوں پر انحصار کر رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ صرف 40 فیصد درآمد شدہ کنٹینرز پاکستان سے برآمدات کی صورت میں واپس آتے ہیں، جو تجارتی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن پاکستان کی سرحد پار تجارت کو تبدیل کرنے کی کلید ہیں اور حکومت نے عوامی-نجی شراکت داریوں کی حمایت کی ہے تاکہ اعتماد بڑھایا جا سکے اور ملک کی تجارتی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔اس ضمن میں ڈیجیٹل کے شعبے سے وابستہ نوجوان مرزاشاہ زیب بیگ نے کہا کہ ایسی دنیا میں جہاں ہر قوم ڈیجیٹل تبدیلی کی طرف بڑھ رہی ہے، پاکستان کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے، بہتر انفراسٹرکچر، حکومت کی ترغیبات، اور معاون ریگولیٹری ماحول ملک کے 70 فیصد آف لائن تجارتی ماحولیاتی نظام کو ایک متحرک، عالمی سطح پر مسابقتی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے معروف بزنس مین اور آن لائن بزنس سے وابستہ ندیم کشتی والا نے زور دیا کہ انٹیگریٹڈ سپلائی چین ضروری ہے، ڈیجیٹلائزیشن شفافیت کی حمایت کرتا ہے اور دستی طریقوں اور کمزور حکمرانی کو ختم کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان سنگل ونڈو جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں جو جدیدیت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں، خاص طور پر پاکستان سنگل ونڈو نے 70 سے زائد حکومتی اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا ہے، جس سے کسٹمز، لائسنسنگ اور ریگولیٹری عمل کو بہتر بنایا گیا ہے جو پہلے تجارتی آپریشنز میں رکاوٹ بن رہے تھے۔