اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ چیف نے قرضوں کے بوجھ کو پاکستان کے لئے چیلنج قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ چیف ماہیر بنجی نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادیات کو جن سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ان میں سرفہرست قرضوں کا بوجھ ہے جس کی بنیادی وجہ ٹیکس اکٹھا کرنے کی صلاحیت میں کمی اور آمدن پیدا کرنے میں ناکامی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کا بڑا دباﺅ روایتی شعبے پر ہے، رسمی شعبے پر مالی بوجھ کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کئی مخصوص سیکٹرز قومی خزانے میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہے۔
بزنس کونسل سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک بے جا مراعات کا متحمل نہیں ہو سکتا، رائٹ سائزنگ کا مکمل پلان تیار کرلیا ہے، معیشت میں ریٹیل سیکٹر کا حصہ 19 فیصد جبکہ ٹیکسوں میں ایک فیصد ہے، مصنوعی ذہانت استعمال کرکے ٹیکس بڑھائیں گے، مینو فیکچرنگ خدمات اور تنخواہ دارطبقے پر ٹیکسوں کابوجھ غیر متناسب ہے، تمام شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں ا?نا ہوگا، زراعت‘رئیل اسٹیٹ اور ریٹیل کے شعبوں کوبھی اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا برطانیہ میں بغیر پائلٹ سسٹمز سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا مشاہدہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

چیمپیئنز ٹرافی کی آمدن پر کوئی انکم ٹیکس نہیں، شہباز رانا

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی سی سی کی چیمپیئنز  ٹرافی 2025 سے اس کی آمدن، اس کے حکام کی آمدن ، آئی بی سی کی آمدن، اس کے پارٹنرز، غیر ملکی کھلاڑیوں ، کوچز اور غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کی آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ سے اجازت لیے بغیر آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس استثنٰی دینے کا فیصلہ کیا، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آئی سی سی معاہدے کے تحت ٹیکس چھوٹ کی منظوری دی۔

ترجمان پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن ڈاکٹر ناصرنے بتایا پاکستان میں ڈبے کا دودھ استعمال کرنے والے 64 فیصد صارفین کی ماہانہ آمدن 50 ہزار روپے یا اس سے کم ہے، بدقسمتی سے پاکستان ان ملکوں میں ہے جہاں فوڈ ان سکیورٹی بہت زیادہ ہے، پاکستان میں اوسط گھرانے کی چالیس سے پچاس فیصد آمدن خوراک پر خرچ ہو جاتی ہے، تقریباً پچاس فیصد کھلا دودھ پینے کے قابل نہیں ہے، اس لیے ڈبے کا  دودھ ہی محفوظ آپشن ہے اور اس کو سستا کرنے کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا آغاز پاکستان  کے لیے اچھا نہیں تھا کیونکہ  پہلے ہی میچ میں ہمیں نیوزی لینڈ سے شکست  ہوئی، جبکہ دوسری طرف بھارت نے اپنا  اوپنگ میچ جیت لیا تھا۔

اب پاکستان کا جو اگلا معرکہ ہے وہ  اتوار کے روز بھارت کے ساتھ ہے اور پاکستان کے لیے ایک مسٹ ون سچویشن ہے، اگر ہم نے چیمپیئنز ٹرافی میں زندہ رہنا ہے، تو بھارت کو لازمی ہرانا ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے(شہبازشریف)
  • چیمپیئنز ٹرافی کی آمدن پر کوئی انکم ٹیکس نہیں، شہباز رانا
  • ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف
  • ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، وزیراعظم
  • ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا: وزیراعظم
  • ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ
  • تنخواہ دار و دیگر کچھ طبقات پرٹیکسوں کا بوجھ غیر متناسب ہے، وزیر خزانہ کا اعتراف
  • ٹیکس دہندگان پر بوجھ ڈالے بغیر محصولات کا ہدف پورا کرلینگے‘ وزیر خزانہ
  • عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد ملکی قرضوں میں 100 فیصد اضافہ