معروف بھارتی کرکٹر اور اہلیہ کے درمیان طلاق ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بھارتی کرکٹر یوزویندر چہل اور ان کی اہلیہ دھنشری ورما کے درمیان علیحدگی کی خبریں بالآخر سچ ثابت ہوگئیں۔
سوشل میڈیا پر کئی ماہ سے ان کی علیحدگی کی افواہیں گردش کر رہی تھیں، دونوں نے سوشل میڈیا پر مبہم پوسٹس بھی کیں، جو اشارہ دے رہی تھیں کہ وہ الگ ہو چکے ہیں۔ تاہم کسی نے بھی واضح طور پر اس معاملے پر بات نہیں کی اور نہ ہی علیحدگی کی اصل وجوہات بتائیں۔
رپورٹس کے مطابق جمعرات کے روز ممبئی کے باندرہ فیملی کورٹ میں ان کی طلاق کی حتمی سماعت مکمل ہوئی، جہاں دونوں فریقین عدالت میں موجود تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت نے جوڑے کو تقریباً 45 منٹ تک مشاورت (کاؤنسلنگ) کے لیے کہا تاکہ معاملات کو سلجھایا جا سکے تاہم مشاورت کے بعد دونوں نے باہمی رضامندی سے علیحدہ ہونے کے فیصلے پر قائم رہنے کا اظہار کیا۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ چہل اور دھنشری پچھلے 18 ماہ سے ایک دوسرے سے الگ رہ رہے تھے۔ جب ان سے طلاق کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے 'کمپٹیبیلیٹی ایشوز' کو بنیادی مسئلہ قرار دیا۔
یوزویندر چہل نے طلاق کی حتمی سماعت سے قبل سوشل میڈیا پر ایک معنی خیز پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ:
"خدا نے مجھے اتنی بار بچایا ہے کہ میں گن بھی نہیں سکتا۔ تو میں صرف تصور ہی کر سکتا ہوں کہ کتنی بار میں بچا ہوں اور مجھے معلوم بھی نہیں ہوا۔ شکریہ خدا، ہمیشہ میرے ساتھ رہنے کے لیے۔"
دوسری جانب دھنشری ورما نے بھی اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں ایمان اور بھروسے کی بات کی۔ انہوں نے لکھا:
"پریشانی سے برکت تک کا سفر! حیرت انگیز ہے کہ خدا کس طرح ہماری مشکلات کو برکت میں بدل دیتا ہے۔ اگر آج آپ کسی چیز کو لے کر پریشان ہیں، تو یاد رکھیں کہ آپ کے پاس ایک انتخاب ہے۔ آپ یا تو پریشان رہ سکتے ہیں یا پھر سب کچھ خدا کے سپرد کر کے دعا کا راستہ اپنا سکتے ہیں۔ ایمان کی طاقت کو کم نہ سمجھیں، خدا ہر چیز کو ہمارے بھلے کے لیے بہتر بنا سکتا ہے۔"
بالآخر جمعرات کی شام 4 بج کر 30 منٹ پر عدالت نے باضابطہ طور پر دونوں کے درمیان طلاق کی منظوری دے دی، اور یوں بھارتی کرکٹر یوزویندر چہل اور دھنشری ورما کی شادی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم کردیا گیا۔ خلیجی میڈیا کے مطابق یو اے ای حکام نے ابوظہبی میں شیخ محمد بن راشد روڈ (E311) پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد کا نظام ختم کردیا ہے، جس کا مقصد ٹریفک کی حفاظت کو بہتر بنانا اور بھاری ٹرکوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔ ابوظہبی موبلٹی کے اعلان کے تحت اب اس شاہراہ پر گاڑی چلانے والوں کو کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی، سڑک پر چلنے والے ڈرائیوروں نے پیر کی صبح یہ بھی دیکھا کہ سائن بورڈز سے کم از کم رفتار کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے، اس سڑک پر زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ اپریل 2023ء میں ابوظہبی نے E311 پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد متعارف کرائی، اس بڑی شاہراہ پر زیادہ سے زیادہ رفتار 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور بائیں جانب سے پہلی اور دوسری لین پر کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کی حد لاگو کی گئی تھی، کم از کم رفتار کی حد کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کو "سڑک کے لیے مقرر کردہ کم سے کم رفتار سے کم گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا اور 400 درہم کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا، تاہم دائیں طرف کی تیسری اور آخری لین جو بھاری گاڑیاں استعمال کرتی ہیں، وہ رفتار کے ضوابط کے تحت نہیں تھیں۔
ابوظہبی کے ایک رہائشی جی سہانی کو بائیں طرف سے دوسری لین میں آہستہ گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ میں کم سے کم رفتار کے اصول سے واقف تھا لیکن آگے ایک فوجی قافلہ تھا جس نے ٹریفک کی رفتار کم کردی تھی، مجھے اپنی غلطی نہ ہونے کے باوجود جرمانہ بھرنا پڑا اور ابوظہبی پولیس کے ساتھ مسئلہ اٹھانے کے بعد بھی اسے منسوخ نہیں کیا گیا، مجھے خوشی ہے کہ اب وہ سپیڈ لمٹ کے اس اصول کو ختم کر رہے ہیں۔ ابوظہبی کے ایک اور رہائشی اے پی نے بتایا کہ سڑک انتہائی مصروف تھی اور میرے سامنے تمام گاڑیاں آہستہ چل رہی تھیں جس کی وجہ سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے گاڑی چلانا ممکن نہیں تھا، میں اس سڑک کو روزانہ کام پر جانے کے لیے استعمال کرتا ہوں اور میں 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم سے کم رفتار کے پیچھے منطق کو سمجھتا ہوں لیکن اس طرح جرمانہ کرنا غیر مناسب تھا، اب مجھے اطمینان ہے کہ انہوں نے قانون کو واپس لے لیا ہے۔