اپوزیشن رہنماؤں کا 7 رکنی وفد آج چیف جسٹس سے ملاقات کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف عمر ایوب اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی قیادت میں اپوزیشن رہنماؤں کا 7 رُکنی وفد آج دو بجے کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے اُن کی رہائشگاہ پر مُلاقات کرے گا۔ اِس مُلاقات کے بارے میں چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے 12 فروری کو صحافیوں سے ملاقات کے دوران بتایا تھا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کا ایجنڈا حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ شیئر کیا ہے اور اُن کی تجاویز مانگی ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی ملاقات میں کیا ہوا؟
19 فروری کو وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس سے ملاقات کی اور آج اپوزیشن رہنما چیف جسٹس سے مُلاقات کریں گے۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق ملاقات کا مقصد نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کے حوالے سے اپوزیشن کی تجاویز کے بارے میں جاننا ہے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے بھی چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی۔ سپریم کورٹ بار کے صدر میاں روؤف عطا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملاقات کے دوران کوئی سیاسی معاملہ زیرِبحث نہیں آیا بلکہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے حوالے سے تجاویز پر ہی بات ہوئی۔ اب نئی پالیسی کے تحت عدالتی کام پیپر لیس کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر گوہر علی خان چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ عمر ایوب ملاقات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر علی خان چیف جسٹس یحیی ا فریدی سپریم کورٹ عمر ایوب ملاقات
پڑھیں:
جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری 4-9 کی اکثریت سے ہوئی، ذرائع
چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دیدی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحیٰی آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں،
جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔
چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نےآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائےسے اختلاف کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔
اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کےبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔