بارکھان واقعہ نفرتوں کو بھڑکانے کی کوشش ہے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی—فائل فوٹو
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بارکھان واقعہ نفرتوں کو بھڑکانے کی کوشش ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب کے لوگ نشانہ بنے تو اس میں بلوچستان کا کوئی کردار نہیں، دونوں صوبوں کے درمیان دوری اور نفرت نہیں، سب جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کچھ عناصر ہیں۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ایم ڈی سی کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کیا ہے۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ جب سیشن شروع ہوتا ہے تو چیئرمین پریزائیڈنگ افسران کے نام کا اعلان ہوتا ہے، میری موجودگی پر آپ کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسر رول 14 کے مطابق ہے، ہم وقفہ سوالات تھوڑی دیر ملتوی کر کے باقی بزنس لے لیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی
پڑھیں:
خواجہ سراؤں کی تبدیلی: تعلیم اور ہنر کے ذریعے معاشرے میں مقام بنانے کی کوشش
لاہور:وقت کے ساتھ خواجہ سراؤں کی زندگیوں میں بھی تبدیلی آ رہی ہے۔ اب وہ تعلیم اور ہنر مندی کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔
فونٹین ہاؤس لاہور میں مقامی ادارے "بازیافت" کی جانب سے خواجہ سراؤں کو ٹیکسٹائل ویسٹیج سے خوبصورت اشیاء بنانے کا موقع دیا گیا ہے۔ ان کے ہنر مند ہاتھ کپڑے کے بیکار ٹکڑوں کو دیدہ زیب بیگز، سٹیشنری آئٹمز، کشن، ڈیکوریشن پیسز سمیت مختلف اشیاء میں ڈھال دیتے ہیں۔ خواجہ سراؤں کے ہاتھوں سے تیار یہ شاہکار لاہور کے بڑے شاپنگ مالز میں ڈسپلے کرکے فروخت کیے جاتے ہیں۔
مایا ملک اور دیگر خواجہ سراؤں کی کامیابی کی کہانی
خواجہ سراء مایا ملک، خوشبو، حنا اور دیگر 8 خواجہ سراء ایک چھوٹے سے پروڈکشن ہاؤس میں کام کر رہی ہیں۔ کوئی سلائی میں مصروف ہے تو کوئی ڈیزائننگ اور پینٹنگ میں مگن۔ مایا ملک کا کہنا ہے کہ انہیں سلائی کا شوق تھا، لیکن ان کے پاس کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا جہاں وہ یہ ہنر سیکھ سکیں۔ وہ کہتی ہیں، "جب بھی ہم لوگ نوکری کے لیے جاتے تھے، ہمیں قبول نہیں کیا جاتا تھا۔ میں نے مشروز (روایتی گانا بجانا) سے جاب کرنا شروع کی، لیکن میرا دل سلائی اور بیگز بنانے میں تھا۔"
خواجہ سراء خوشبو نے اپنی کہانی شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ والدہ کی وفات کے بعد وہ سڑکوں پر آ گئی تھیں۔ وہ کہتی ہیں، "میں معاشرے کے ظلم کا شکار تھی۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں یہ کام کروں گی، کیونکہ مجھے بھیک مانگنا یا ناچ گانا پسند نہیں تھا۔" خوشبو نے بازیافت کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، جہاں انہیں ٹریننگ دی گئی۔ اب وہ مہارت سے تمام کام کر لیتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں، "بچپن میں جب میں گڑیا بنانے یا کپڑے سلائی کرنے کی کوشش کرتی تو میرے بھائی میرے ہاتھوں پر مارتے تھے۔ لیکن آج ان ہاتھوں نے سوئی دھاگا چلانا سیکھ لیا ہے۔"
عزت کی روزی کمانے کی خواہش
مایا ملک کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں سے کہنا چاہتی ہیں کہ ڈانس اور فنکشنز کرنا زندگی بھر کا راستہ نہیں ہے۔ انہیں عزت کے ساتھ روزگار کمانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وہ کہتی ہیں، "مجھے کبھی موقع نہیں ملا کہ میں گرو کے پاس جاؤں یا فنکشنز کروں۔ میرا مقصد یہ تھا کہ مجھے عزت کی روزی ملے، جہاں میں کام کر سکوں۔"
خواجہ سراء حنا نے بتایا کہ انہوں نے بازیافت میں آکر ہی سب کچھ سیکھا ہے۔ وہ کہتی ہیں، "جب ماں باپ ہوتے ہیں تو سب کچھ اچھا ہوتا ہے، لیکن جب وہ نہیں ہوتے تو بھائی بہن بھی اپنی بیویوں پر ہی توجہ دیتے ہیں۔ میں نے یہاں آکر ہی سب کچھ سیکھا ہے۔"
بازیافت کی کوششیں
بازیافت کی سی ای او بشری علی خان نے بتایا کہ انہوں نے خواجہ سراؤں کی مدد کا فیصلہ اس وقت کیا جب وہ کالج سے گھر جاتی تھیں اور راستے میں خواجہ سراؤں کو دیکھتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں، "وہ مجھے کہتے تھے کہ آج آپ پیسے دے رہی ہیں، لیکن کل ہم پھر یہاں کھڑے ہوں گے۔ تب میں نے سوچا کہ اگر ہمیں تمام مواقع اور سہولتیں ملتی ہیں تو انہیں کیوں نہیں ملتیں؟"
بشری علی خان کے مطابق، بازیافت کے پروڈکشن ہاؤس میں 8 خواجہ سراء اور دیگر ڈیفرنٹلی ایبل افراد کام کر رہے ہیں۔ وہ فیکٹریوں سے کپڑے کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کرتے ہیں اور انہیں خوبصورت بیگز، کشن، سٹیشنری آئٹمز اور دیگر اشیاء میں تبدیل کرتے ہیں۔ بشری نے بتایا کہ جب انہوں نے یہ کام شروع کیا تھا تو خواجہ سراؤں کو سوئی دھاگے کا استعمال بھی نہیں آتا تھا، لیکن 12 دن کی ٹریننگ کے بعد وہ یہ شاہکار بنا رہے ہیں۔
برابری کے مواقع کی ضرورت
یہاں کام کرنے والے خواجہ سراء کبھی بھی روایتی خواجہ سراء کلچر کا حصہ نہیں رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں بھی عام شہریوں کی طرح برابری کے مواقع اور سہولتیں ملے تو وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔ بازیافت کی کوششوں سے یہ لوگ نہ صرف اپنی زندگیوں کو بہتر بنا رہے ہیں، بلکہ معاشرے میں اپنا مقام بھی حاصل کر رہے ہیں۔