مقبوضہ کشمیر کی اسلامی شناخت کو مٹانے کی خطرناک کوشش کے تحت بھارتی حکومت اسرائیلی طرز پر اسلامی تاریخ، ثقافت اور اخلاقیات سے متعلق کتابوں کو ضبط کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال مسلسل سنگین ہے کیونکہ بھارت مسلم اکثریتی علاقے پر اپنے غیر قانونی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے اسرائیلی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت اسرائیلی طرز پر جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بگاڑ کر مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ حال ہی میں بھارتی پولیس نے مقبوضہ کشمیر میں کتابوں کی درجنوں دکانوں پر چھاپے مار کر جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودی کی تصانیف سمیت سینکڑوں اسلامی کتابوں کو ضبط کر لیا ہے۔ جماعت اسلامی جس نے طویل عرصے تک کشمیری عوام کی فلاح و بہبود کے لیے خدمات انجام دیں کو ہندوتوا بی جے پی حکومت نے 2019ء میں کالعدم قرار دیدیا تھا۔ اب مولانا مودودی کی تصانیف کے خلاف کریک ڈائون اور اسلامی لٹریچر کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر کی اسلامی شناخت کو مٹانے کی خطرناک کوشش کے تحت بھارتی حکومت اسرائیلی طرز پر اسلامی تاریخ، ثقافت اور اخلاقیات سے متعلق کتابوں کو ضبط کر رہی ہے۔

حال ہی میں مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فورسز نے کتابوں کی دکانوں پر چھاپے مار کر ”جارحانہ” سمجھے جانے والے لٹریچر کو قبضے میں لیا تھا۔ تاریخ شاہد ہے کہ کتابوں کو جلانے اور آزادی اظہار کے حق پر قدغن عائد کرنے سے کبھی بھی آزادی کی تحریکوں کو کچلا نہیں جا سکتا۔ جس طرح 1930ء کی دہائی میں جرمن نازیوں نے کتابوں کو جلایا تھا، آج صیہونی اور بھارتی حکومت ایسی ہی کارروائیوں پر عمل پیرا ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی آڑ میں کشمیریوں کی زرعی زمینوں پر قبضے اور ان کے روزگار سے محروم کرنے کیلئے مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں ریلوے ٹریک اور نئی سڑکیں تعمیر کر رہی ہے۔ اس طرح کے ہتھکنڈے بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک جرم ہیں۔ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت پر حملہ نہ صرف اخلاقی اصولوں بلکہ عالمی قانون کی خلاف ورزی بھی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کتابوں کو کشمیر کی

پڑھیں:

افغان عبوری حکومت سے کہا ہے اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے، اسحق ڈار

افغان عبوری حکومت سے کہا ہے اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے، اسحق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغان عبوری حکومت سے کہا ہے کہ اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے۔ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان ملاقات ہوئی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح اسٹرٹیجک اجلاس کی پاک-ترکیہ قیادت نے مشترکہ صدارت کی۔وزیر خارجہ اسحق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ پاک-ترکیہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، دفاع سمیت مختلف شعبوں میں قریبی تعاون ہے، صدر رجب طیب اردوان کا دورہ پاکستان کامیاب رہا۔

انہوں نے کہا کہ غزہ اور مسئلہ کشمیر دیرینہ تنازعات ہیں، غزہ اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں، غزہ اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔نائب وزیراعظم اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کو ان کی سرزمین سے بیدخل کرنے کی تجزیز ناقابل قبول ہے، غزہ میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی رکنیت کے حامی ہیں، حق خودارادیت کشمیری عوام کا حق ہے۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • افغان عبوری حکومت سے کہا ہے اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے، اسحق ڈار
  • ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے ہرممکن اقدامات کررہے ہیں
  • پی ٹی آئی قیادت کا بانی چیئرمین کو منانے اور اراکین کو برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہونے کو ہے
  • بھارتی پولیس کے سرینگر میں چھاپے، تفسیر قرآن سمیت دیگر اسلامی کتب ضبط
  • جموں وکشمیر میں مولانا مودودی کی تصانیف کے خلاف کریک ڈاؤن
  • مقبوضہ کشمیر ، کتابوں کی دکانوں پر چھاپے، مولانا مودودی کی کتابیں ضبط کرلی گئیں
  • بھارت: ٹریفک سے پریشان طالبعلم بذریعہ پیرا گلائیڈنگ امتحانی مرکز پہنچ گیا
  • سستی بجلی کا ایک روپے کا مالیاتی بوجھ بھی رواں سال حکومت پاکستان پر نہیں پڑے گا، چوہدری انوارالحق