ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد پاناما اور کوسٹاریکا منتقل
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ازبکستان، چین، افغانستان، روس اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے خاندانوں اور بچوں کا ایک گروہ امریکا سے کوسٹاریکا پہنچ گیا ہے۔ یہ غیر ملکی تارکین وطن کا پہلا گروپ ہے جسے کوسٹاریکا نے ٹرمپ انتظامیہ کے تحت حراستی مراکز میں رکھنے کی رضامندی ظاہر کی تھی، جب تک کہ ان کی اپنے اپنے وطن واپسی کے انتظامات مکمل نہیں ہو جاتے۔
خبررساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق 135 تارکین وطن میں سے نصف نابالغ ہیں۔کوسٹاریکا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ذریعے ملک بدری کی کارروائیوں میں تیزی لانے کی کوششوں کے دوران تارکین وطن کے لیے ایک اسٹاپ اوور کے طور پر کام کر رہا ہے۔
کوسٹاریکا اور پاناما مل کر ایشیائی ممالک کے تارکین وطن کو ان کے واپس جانے کے انتظامات تک حراست میں رکھیں گے یا انہیں کہیں پناہ لینے کا موقع فراہم کرٰں گے۔ ہونڈوراس نے بھی گوانتانامو بے سے آنے والی پرواز سے امریکی اور وینیزویلا کے تارکین وطن کو منتقلی کی سہولت فراہم کی۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کے لیے تیار
کوسٹا ریکا پہنچنے والے تارکین وطن کو پاناما کی سرحد کے قریب ایک دیہی حراستی مرکز میں منتقل کیا جائے گا، جہاں انہیں 6 ہفتوں تک حراست میں رکھا جائے گا اور پھر انہیں اپنے اپنے ملک واپس بھیجا جائے گا۔ کوسٹاریکا کے نائب وزیر داخلہ نے بتایا کہ امریکی حکومت ان اخراجات کو پورا کرے گی۔
یہ انتظام ایک معاہدے کا حصہ ہے جو ٹرمپ انتظامیہ نے اس ماہ کے شروع میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے کوسٹا ریکا کے دورے کے دوران کیا تھا۔ اس کے تحت ٹرمپ نے خطے کے ممالک پر دباؤ ڈالا ہے تاکہ وہ ملک بدری میں مدد فراہم کریں تاکہ وہ بھاری ٹیکسوں یا پابندیوں کے خطرے سے بچ سکیں۔
اسی طرح کے معاہدے دیگر لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ بھی کیے گئے ہیں، لیکن تیسرے ممالک کو ملک بدری کے اسٹاپ اوور کے طور پر استعمال کرنے کے خیال پر انسانی حقوق کے علمبرداروں نے شدید تنقید کی ہے۔
پاناما اس ہفتے ایسا پہلا ملک بنا جس نے دیگر ممالک کے 299 تارکین وطن کو قبول کیا، جنہیں پولیس کی نگرانی میں ہوٹل کے کمرے میں رکھا گیا تھا۔ ان میں سے ایک تہائی افراد، جنہوں نے اپنے ملک واپس جانے پر رضامندی ظاہر نہیں کی، کولمبیا کی سرحد کے قریب دارین صوبے کے ایک دور دراز کیمپ میں بھیج دیا گیا تھا۔ باقی افراد اپنے ملک واپس جانے کے لیے پروازوں کا انتظار کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پاناما تارکین وطن کوسٹاریکا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاناما تارکین وطن کوسٹاریکا تارکین وطن کو
پڑھیں:
ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا معائنہ، ڈاکٹرز کی رپورٹ منظرعام پرآگئی
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب سنبھالنے کے بعد وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹروں سے اپنا پہلا چیک اپ کرایا اور ڈاکٹروں کی جانب سے ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کا طبی معائنہ کرنے کے بعد مفید مشورہ دیا گیا۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے 78 سالہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹروں نے مکمل طور پر صحت مند قرار دےد یا جہاں وہ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد زیادہ فعال ہوئے ہیں جبکہ اپنے 82 سالہ حریف سابق صدر جوبائیڈن کو ان کی صحت کے حوالے سے نشانہ بناتے تھے اور انہیں صدارت کے لیے ان فٹ قرار دے دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹروں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت بہترین ہے اور وہ کمانڈر انچیف اور ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دینے کے لیے مکمل طور پر فٹ ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ معمولی مسائل ہیں، جن میں دھوپ کی وجہ سے ٹرمپ کی جلد کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور گولی لگنے کے بعد دایاں کان حساس ہے، جو انہیں گزشتہ برس جولائی میں حملے کے دوران لگی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل واشنگٹن کے مضافات میں والٹر ریڈ ملٹری ہسپتال میں معائنے کے بعد صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ اپنے پہلے طبی معائنے کے بعد خود کو بہت اچھی صحت میں محسوس کر رہے ہیں۔
ان پر الزام عائد کیا جاتا کہ وہ اپنی صحت کے بارے میں عوام کو آگاہ نہیں کرتے ہیں اور معاملات پوشیدہ رکھتے ہیں حالانکہ بطور صدر اور امریکا کے کمانڈر انچیف قومی مفادات وابستہ ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اس سے قبل کہا تھا کہ ایوان صدر کے فزیشن سین باربیلا مکمل رپورٹ سے آگاہ کریں گی، جس میں ذہنی اور جسمانی صحت کا احاطہ کیا جائے گا۔