مصطفیٰ عامر قتل کیس، مرکزی ملز ارمغان کے بارےمیں ایک اور بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی کردار ارمغان قریشی کا ایک جعلی شناختی کارڈ بھی پکڑا گیا ہے، ملزم کا اصل شناختی کارڈ مختلف کیسز میں اشتہاری ہونے کے باعث بلاک تھا۔
تفتیشی حکام کے مطابق ملزم ارمغان نے ثاقب ولد سلمان علی کے نام سے شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا اور جعلی شناختی کارڈ پر ارمغان کے اصلی شناختی کارڈ کی تفصیلات شامل کی گئی تھیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق یہ کارڈ چونکہ جعلی ہے اس لیے اس کا نادرا میں کوئی ریکارڈ نہیں ہے،کارڈ کی کلر فوٹو کاپی موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کارڈ خود ڈیزائن کر کے پرنٹنگ کی دکان سے ملزم نے اس کا کلر پرنٹ حاصل کیا ہے۔
بجلی کی قیمت میں بڑی کمی کا امکان
تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم پہلے سے درج مختلف مقدمات میں اشتہاری تھا اس لیے اس کا قومی شناختی کارڈ بلاک تھا،کارڈ بلاک ہونے کی وجہ سے وہ اکثر شریک ملزم شیراز کو ساتھ رکھتا تھا تاکہ اس کا آئی ڈی کارڈ استعمال کرے۔
دوران تفتیش یہ انکشاف بھی ہوا کہ مصطفیٰ کو قتل کرنے کے بعد جب ارمغان نے کراچی سے اسلام آباد اور اسکردو کا سفر کیا تو اس دوران اور اس کے علاوہ بھی ضرورت پڑنے پر وہ شیراز کا آئی کارڈ استعمال کرتا تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ
پڑھیں:
کراچی: مصطفیٰ قتل کیس: تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا، تفتیشی حکام
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کے کیس میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا، منشیات کی سپلائی کے بعد کال سینیٹر میں کیا ہوتا تھا؟ تفتیش شروع کردی گئی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس میں اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) پولیس نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے رابطہ کیا ہے۔
ملزم ارمغان کے گھر میں بنے کال سینٹرل میں کیا کام ہوتا تھا؟ ایف آئی اے اس کی تحقیقات کرے گی، تفتیشی حکام کے مطابق رقم کی منتقلی اور تفصیلات کی تفتیش کےلیے ایف آئی اے کو کہا ہے۔
سید فاضل شاہ بخاری نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات جاری ہے کہ ملزمان حب سے واپس کراچی کیسے گئے،
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے منشیات کی سپلائی کے حوالے سے ایس آئی یو کام کر رہی ہے، اے وی سی سی کی ٹیم بلوچستان روانہ کر دی گئی ہے، جائے وقوعہ پر موجود گاڑی سے متعلق تفصیلات لی جائیں گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی قبر کشائی کے بعد ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے، کوشش ہے مختلف پہلوؤں سے ہونے والی تفتیش کو جلد مکمل کیا جائے۔
اس سے قبل کیس میں پولیس نے گزشتہ روز ملزم ارمغان کی نشاندہی پر لوہے کی راڈ برآمد کرلی تھی، دوران تفتیش ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ لوہے کی راڈ سے اس نے مصطفیٰ پر 2 گھنٹے تک تشدد کیا، اس کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنے لگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
ملزم کا کہنا تھا کہ شیراز کی مدد سے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے گئے، گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا، ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا، مصطفیٰ کو کہا ڈگی اور شیشے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جا، مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا۔
پولیس نے ارمغان کے بنگلے سے اس کا جعلی شناختی کارڈ بھی برآمد کیا، مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو مصطفیٰ نامی نوجوان لاپتہ ہوا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔