عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی فوری طور پر ختم کی جائے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
خیبر پختون خوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی فوری طور پر ختم کی جائے۔
پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی حکومت کے حواس کھونے کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی اور دیگر سختیوں کا مقصد عمران خان کو ڈیل کے لیے مجبور کرنا ہے، بانئ پی ٹی آئی نواز شریف کی طرح کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا کر ناصرف بنیادی انسانی حقوق پامال کر رہی ہے بلکہ توہینِ عدالت بھی کر رہی ہے۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے مزید کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے جعل میں بیٹھے جعلی حکومت کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سپریم کورٹ: طلبا یونینز پر پابندی کے خلاف کیس، حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے طلبا یونینز پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران حکومت سے اس ضمن میں بنائی گئی کمیٹی کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔
کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جس میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد بلال حسن اور ایک اور معزز جج شامل تھے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے طلبا یونینز کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے، جس کی عبوری رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ماضی میں تمام جامعات کے طلبا سیاسی جماعتوں کے ونگ بن چکے تھے، جو تعلیمی ماحول کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے زور دیا کہ نئے نظام کو اس انداز میں ترتیب دیا جائے کہ طلبا صرف متعلقہ جامعات سے ہوں اور ان کا مقصد ویلفیئر سرگرمیاں ہوں، نہ کہ سیاسی وابستگی۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹوزرداری کو اپنا زمانہ طالب علمی یاد آگیا
انہوں نے مزید کہا کہ طلبا ویلفیئر ایسوسی ایشنز بننا ایک الگ بات ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے ونگ بننا بالکل مختلف معاملہ ہے، اگر سیاسی ونگ ہوں گے تو پھر یونیورسٹی کیمپس میں سیاسی جھنڈے بھی نظر آئیں گے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پرائیویٹ جامعات میں ایسے مسائل نہیں، اصل مسائل سرکاری جامعات میں ہیں، جہاں سیاسی اثر و رسوخ کا عمل دخل زیادہ ہوتا ہے۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب تو خود ادارے بھی سیاسی جماعتوں کے ونگ بن چکے ہیں، حتیٰ کہ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز بھی سیاسی اثر سے محفوظ نہیں رہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت آئندہ سماعت میں کمیٹی کی مکمل اور حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں