بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ فوج ان کی جماعت کا ذیلی ادارہ بن جائے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ فوج ان کی جماعت کا ذیلی ادارہ بن جائے، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ فوج ان کی جماعت کا ذیلی ادارہ بن جائے۔ بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو قوم کا باپ قراردیا۔ پی ٹی آئی کا طرف عمل ہرگزسیاسی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف نے اہم انٹرویو دیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیربرطانیہ کے اہم دورے پرہیں، برطانیہ کے ساتھ اہم سفارتی، عسکری اورمعاشی تعلقات ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات مثالی ہیں، پی ٹی آئی والے ایک دورمیں آرمی چیف کو باپ کہتے تھے، بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو قوم کا باپ قراردیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جس کو باپ کہتے تھے اسی کے بارے میں بد زبانی کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی فیض حمید کوآرمی چیف بنانا چاہتے تھے، بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ فوج ان کی جماعت کا ذیلی ادارہ بن جائے۔
وزیردفاع نے کہا کہ اقتدار سے محرومی کے بعد پی ٹی آئی اپنے زخم چاٹ رہی ہے، مذموم مقاصد کیلئے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات رونما کیے گئے۔
انھوں نے مزید کہا قومی املاک پرحملے اورشہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کے واقعات ایک حقیقت ہیں، پی ٹی آئی والوں کی سیاست ایک ذات کیلئے ہے، انہیں ملک کی فکرنہیں، پی ٹی آئی کا طرف عمل ہرگزسیاسی نہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف ا رمی چیف نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت دیامر حق دو ڈیم بناؤ تحریک کے مطالبات منظور کرے‘حافظ نعیم الرحمن
لاہور : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا گلگت بلتستان سے آئے ہوئے طلبہ وفد سے منصورہ میں ملاقات کے بعد گروپ فوٹولاہو ر(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے گلگت بلتستان سے آئے ہوئے طلبہ نے منصورہ میں ملاقات کی۔اس موقع پر گلگت بلتستان کے تعلیمی اورسماجی مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ گلگت شفیق الرحمن کی قیادت میں ملنے والے وفد نے امیر جماعت کو مسائل سے آگاہ کیا اور مطالبات پیش کیے ۔ امیر جماعت نے طلبہ کے مطالبات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دیامر حق دو، ڈیم بناؤ تحریک کے مطالبات کو منظور کرے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ گلگت بلتستان کے طلبہ کے لیے خصوصی اسکالرشپس اور گرانٹس کا اہتمام کیا جائے۔علاقے میں خواتین یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع میسر آ سکیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران عوام کو صحت و تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں ، اشرافیہ اپنی اولا کو پڑھنے کے لیے باہر بھیجتی ہے جبکہ غریب کو روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں، تعلیم طبقاتی، استحصالی اور مہنگی جبکہ غریب کی پہنچ سے دور بھی کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔میڈیکل اور ٹیکنیکل کالجز کے قیام کو فوری عملی شکل دی جائے۔طلبہ کو جدید آئی ٹی اسکلز کی تربیت دی جائے اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔انہوں نے طلبہ وفد کے مطالبات کو مکمل طور پر جائز قرار دیتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ جماعت اسلامی ہر ممکن فورم پر ان کے حل کے لیے آواز بلند کرے گی۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معیاری تعلیم، انفراسٹرکچر کی بہتری، اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی ہر نوجوان کا بنیادی حق ہے، اور جماعت اسلامی اس کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرے گی۔دریں اثنا امیر جماعت نے منصورہ سے جاری بیان میں بارکھان واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات ہمارے دلوں کو دہلا رہے ہیں، ایسے واقعات سے ملک کی سلامتی پر بھی سنگین سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک واقعے میں متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، حکومت فوری اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے بلوچستان میں امن و امان کی بحالی یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ بارکھان میں ملک دشمن عناصر نے ایک دفعہ پھر دہشت گردانہ وار کیا ہے۔حکومت کی ذمے داری ہے کہ صوبے میں امن قائم کرے ۔