18 فروری سے بلوچستان گڈز ٹرالرز اونر ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مالکان نے احتجاجاً مال بردار ٹرکوں کو قومی شاہراہوں پر کھڑا کردیا ہے جبکہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختون خوا سے اشیائے خورونوش سمیت دیگر سامان کو لانے لے جانا بند کردیا گیا ہے۔

4 روز سے جاری احتجاج کے باعث بلوچستان میں اشیائے خورونوش کی قلت کا خدشہ پیدا ہونے لگا ہے۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں مرغی کے گوشت، سبزیوں، دالوں سمیت دیگر خوردنی اشیاء کے دام بڑھنا شروع ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیےبلوچستان سے دوسرے صوبوں کو پھلوں سمیت اشیا خورونوش کی ترسیل معطل

مارکیٹ ذرائع کے مطابق 2 روز کے دوران مرغی کے گوشت کی قیمت میں 40 روپے کا بڑا اضافہ ہوا ہے جبکہ سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں 5 سے 10 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ تاحال خوردنی اشیاء دستیاب تو ہیں مگر وافر مقدار میں نہیں۔ تاہم اگر گڈز اور ٹرک مالکان کا احتجاج مزید چند دن جاری رہتا ہے تو صورتحال بگڑ سکتی ہیں۔

دکانداروں کا موقف ہے کہ آئندہ چند دنوں میں ماہ رمضان آنے والا ہے اور ایسے میں اشیاء خورونوش کی مانگ بڑھ جاتی ہے ایسے میں اگر دیگر علاقوں سے اشیائے خورونوش کوئٹہ نہ پہنچیں تو خوردنی اشیاء کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیےکیا گورنر بلوچستان صوبائی حکومت کارکردگی سے مطمئن نہیں؟

دوسری جانب مظاہرین کا موقف ہے کہ حکومت کو اپنے مطالبات سے متعلق آگاہ کر چکے ہیں لیکن حکومتی رویے میں سنجیدگی دکھائی نہیں دے رہی۔ اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔

واضح رہے کہ 4 روز سے جاری احتجاج میں مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ماضی کی طرز پر 10 ویلر گاڑی کو 40 ٹن جبکہ ٹرالر کو 70 ٹن مال لے جانے کی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ قومی شاہراہوں پر بے جا چالان اور رشوت کی روک تھام کی جائے۔ ٹرکوں اور ٹرالرز سے زبردستی پیٹرول نہ نکالا جائے اور ٹول پلازوں میں کمی کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتجاج بلوچستان خوراک بحران کوئٹہ مہنگائی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان خوراک بحران کوئٹہ مہنگائی

پڑھیں:

ڈینٹل کالج کے طلباء کا مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان

کراچی(اسٹاف رپورٹر ) کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا طلباء کا احتجاج مئیر کراچی مرتضی وہاب سے مزاکرات کے بعد ختم ہوگیا ،اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی ہدایت پر اپوزیشن اراکین جماعت اسلامی کے نعمان الیاس، میڈیا کوآرڈینیٹر جواد شعیب ،ابرار احمد ، تیمور اور دیگر نے مئیر کراچی سے ملاقات کی اور طلباء کے درمیان بات چیت کی راہ ہموار کی۔مئیر کراچی نے طلباء کے وفد سے ملاقات کی اور انکے جائز مطالبات کے حل کیلئے کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی ۔ میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ایگزامنیشن فیس سے متعلق کراچی یونیورسٹی سے بات کی جائے گی پوائنٹ کو مسئلہ حل کیاجاییگا ڈیویلمپمنٹ چارجز کا از سر جائزہ لیا جائے گاجن طالبات کیساتھ سٹی وارڈ نز نے بدتمیزی کی ان طالبات سے مئیر نے معذرت کی اور سٹی وارڈنز کو معطل کیاجائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل میں 3 بسوں میں دھماکے، ہ پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر موجود پہنچ گئی،ہلاکتوں کا خدشہ
  • بلوچستان: خصوصی انسداد پولیو مہم دوسرے روز بھی جاری 
  • 26 نومبر احتجاج؛ شبلی فراز سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع
  • ڈینٹل کالج کے طلباء کا مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان
  • ٹنڈو جام ،جے یو آئی کا6 نئے کینالز نکالنے کے خلاف احتجاج
  • گندم کی خراب فصل سے خوراک کی قلت کا خدشہ
  • سرکاری ملازمین کا دھرنا جاری: حکومت سے تحریری معاہدہ نہ ہونے پر احتجاج میں شدت
  • وفاقی سرکاری ملازمین کا اسلام آباد میں احتجاج، مطالبات سامنے آگئے
  • کوئٹہ سمیت شمالی بلوچستان میں موسم سرد