تل ابیب میں 3 جگہوں پر دھماکے، بس سروس روک دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
عبری ذرائع کا کہنا ہے کہ نصب شدہ بم مغربی کنارے سے تل ابیب پہنچائے گئے تھے، ایک ہی وقت میں مختلف جگہوں پر دھماکوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین کے شہر تل ابیب میں تین مختلف جگہوں پر زوردار دھماکے ہوئے ہیں۔ صیہونی اخبار کے مطابق غاصب صیہونی ریاست کی سیکورٹی سروس نے پورے شہر میں بس روک دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسی شابک نے بس ڈرائیوروں کو کہا ہے کہ بسوں کی چیکنگ کریں۔ سیکورٹی ایجنسی نے احتمال ظاہر کیا ہے کہ مختلف جگہوں پر بم نصب کئے گئے ہیں اس لئے بس سروس معطل کروا دی گئی ہے۔ بت یام اور خولون میں دھماکوں کے بعد دیگر جگہوں پر دھماکوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عبری ذرائع کا کہنا ہے کہ نصب شدہ بم مغربی کنارے سے تل ابیب پہنچائے گئے تھے، ایک ہی وقت میں مختلف جگہوں پر دھماکوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، بم خالی بسوں میں نصب کیے تھے اس لئے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تل ابیب
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ میں ججز، عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق درخواست؛ سیکورٹی اجلاس کی رپورٹ طلب
پشاور ہائی کورٹ نے ججز اور عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق درخواست پر سیکورٹی اجلاس کی رپورٹ طلب کرلی۔
ججز اور عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق دائر درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صوبے کے جنوبی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کی زیرصدارت عدلیہ کی سیکیورٹی سے متعلق 2 اجلاس ہوئے تاہم رپورٹ تاحال جمع نہیں ہوئی۔
رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ بیرسٹر اختیار عدالت میں پیش ہوئے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیٹی اجلاس میں کچھ فائنڈنگ آئی ہے۔ عدالتوں کے احاطے کے لیے سیکورٹی کے کیا انتظامات ہیں۔ جس پر رجسٹرار نے جواب دیا کہ ججز سیکورٹی کے حوالے سے 30 دسمبر کا نوٹیفکیشن موجود ہے۔ پہلے ایڈیشنل سیشن ججز، سول ججز کے لئے سیکیورٹی نہیں تھی اب دی گئی یے۔ جنوبی اضلاع میں ججز اور بارایسوسی ایشن کے لئے سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔
رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ 24 فروری کو کرم کی عدالتوں اور ججز سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس ہے کیس اس وقت تک ملتوی کیا جائے۔ عدالت نے بار کونسل کے ممبران سے استفسار کیا کہ کیا آپ سیکورٹی سے مطمئن ہیں جس پر ممبر نے جواب دیا کہ اس طرح کی سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ پشاور نے سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی۔