مادری زبانوں کا عالمی دن ہمیں کیا پیغام دیتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مادری زبانوں کا عالمی دن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مادری زبانوں کا عالمی دن
پڑھیں:
ججزکا تبادلہ ،‘آرٹیکل 200صدر کو لامحدود اختیارات نہیں دیتا: اسلامآباد ہائیکورٹ کے 5ججز کی سپریم کورٹ میں درخواست
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے صدر کی جانب سے ملک کی مختلف ہائی کورٹوں سے 3 ججوں کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلوں کے اختیارات کے استعمال اور جسٹس سرفراز ڈوگر کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ جبکہ مقدمہ کے حتمی فیصلے تک جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کی حیثیت سے کام کرنے سے روکنے اور ان سمیت جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے طور پر بھی کسی بھی قسم کے عدالتی اور انتظامی کام کو انجام دینے سے روکنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔ درخواست گزار جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے جمعرات کے روز سینئر وکیل منیر اے ملک کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی 49صفحات پر مشتمل درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ صدر مملکت کے پاس آرٹیکل 200 کی شق 1 کے تحت ججوں کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری میں تبادلہ کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں اور مفاد عامہ کے بغیر، ایک جج کا ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں تبادلہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ درخواست گزار ججوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ قرار دے کہ صدر مملکت کے پاس آئین کے آرٹیکل (1) 200 کے تحت ججوں کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کرنے کی بلا روک ٹوک اور بے لگام صوابدید نہیں ہے۔ صدر مملکت کے اختیارات کے استعمال کو آئین کے آرٹیکل (1) 200 کے تحت آئین کے آرٹیکل 175A کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے۔ انہوں نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ وہ یہ قرار دے کہ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کو اس وقت تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج تصور نہیں کیا جا سکتا ہے جب تک کہ وہ آئین کے آرٹیکل 194 کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف نہیں اٹھا لیتے ہیں۔ آئینی درخواست میں صدر، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ ، لاہور ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ کو (ان کے رجسٹراروں کے ذریعے)، جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کو فریق بنایا ہے۔