Jasarat News:
2025-02-22@01:18:50 GMT

رشتے کا حق کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

اللہ تعالی نے صراحت کے ساتھ بار بار یہ حکم دیا ہے کہ رشتے دار کا حق ادا کرو۔ بلاشبہ رشتے دار کی مالی اعانت کرنا اس میں شامل ہے اور اس کی بہت زیادہ اہمیت اور ثواب بھی ہے۔ لیکن رشتے کا اصل حق یہ ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے۔ رشتوں کی حرارت باقی رہے۔ رشتوں سے محبت کی خوش پھوٹتی رہے۔ آپ کو رشتوں کی اہمیت کا احساس رہے اور آپ کے رشتے داروں کو بھی یہ محسوس ہو کہ آپ ان کے رشتے کی قدر کرتے ہیں۔ یہ رشتوں کے ساتھ انصاف کا تقاضا ہے۔
امام نوویؒ رشتوں کی پاس داری کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’رشتے داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا رشتوں کی پاس داری ہے۔ اس میں رشتہ نباہنے والے اور جس سے رشتہ نباہنا ہے، دونوں کے احوال کا لحاظ ہوگا۔ کبھی رشتوں کی پاس داری مال و دولت کے ذریعے ہوگی، تو کبھی خدمت اور کام آنے کے راستے اور کبھی زیارت اور سلام وغیرہ سے ہوجائے گی‘‘۔ (شرح صحیح مسلم)
انصاف کا تقاضا یہ بھی ہے کہ رشتوں میں مساوات کا رنگ حاوی رہے۔ تعلیم، دولت، منصب اور سماجی اسٹیٹس کی وجہ سے رشتوں میں اونچ نیچ اور نا ہمواری کی کیفیت ہرگز پیدا نہیں ہونی چاہیے۔ لوگ آپ کی شخصیت کے نمایاں پہلوؤں کی وجہ سے آپ کا احترام کریں گے لیکن خود آپ کے اندر غرور کا شائبہ نہیں آنا چاہیے۔ رشتے داروں کے درمیان اپنی برتری کا اظہار کرنا بڑی بداخلاقی ہے۔ تواضع اور انکسار ہی بہتر رویہ ہے۔
یہ صحیح ہے کہ دور و نزدیک کے تمام رشتوں کے ساتھ یکساں معاملہ ممکن نہیں ہوتا ہے، البتہ رشتے داری کے ضروری بنیادی تقاضے سبھی کے ساتھ پورے کیے جاسکتے ہیں۔
عام حالات میں آپ کی والدہ کو والد کے مقابلے میں زیادہ توجہ کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ بھائیوں سے زیادہ بہنوں کا زیادہ خیال رکھنا ضروری ہوسکتا ہے۔ خود کفیل بڑے بھائیوں سے زیادہ چھوٹے بھائی جو ابھی اپنے پاؤں پر نہیں کھڑے ہوئے ہیں، آپ کی توجہ کے زیادہ مستحق ہوسکتے ہیں۔
البتہ بعض رشتوں میں آخری حد تک یکساں معاملہ مطلوب ہوتا ہے، جیسے بچوں کے درمیان اور بیویوں کے درمیان جتنی زیادہ مساوات برتی جاسکتی ہو ضرور برتنا چاہیے۔
یہ بھی درست ہے کہ ضروریات کا فرق ہوتا ہے، ہر بچے کی ضرورت الگ ہوسکتی ہے اور اس کی تکمیل کے لیے درکار رقم مختلف ہوسکتی ہے، ان سب باتوں کا اعتبار ضروری ہے، تاہم یہ سب کچھ انصاف اور معقولیت کے دائرے میں ہونا چاہیے اور اس طرح ہونا چاہیے کہ کسی کو شکایت نہ ہو، سب کا اعتماد برقرار رہے۔ آخری نتیجہ حق تلفی اور نا انصافی کی صورت میں نہیں بلکہ عدل وانصاف کی صورت میں سامنے آئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رشتوں کی کے ساتھ

پڑھیں:

پالیسی میں تضاد اورتوانائی کے زیادہ اخراجات کاروبار کو نقصان پہنچارہے ہیں. ویلتھ پاک

فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری ۔2025 )پاکستان میں معیشت کو مضبوط بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول بہت ضروری ہے صنعت کارسلامت علی نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اتار چڑھاو تاجروں کو اپنی انگلیوں پر نچا رہا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے وہ مستقبل کا لائحہ عمل وضع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں توانائی کی قیمت کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ایک اور سب سے بڑا چیلنج متضاد ریگولیٹری فریم ورک تھا انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز اکثر حقیقی اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کیے بغیر پالیسیوں، ٹیکسوں اور ٹیرف میں تبدیلی کرتے ہیں ایسے میں نہ تو قومی اور نہ ہی بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان میں اپنا پیسہ لگانا پسند کریں گے.

انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں متواتر تبدیلیوں نے پوری سپلائی چین کو درہم برہم کر دیا ہے جس سے اخراجات بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بے لگام مہنگائی کی وجہ سے ملرز کو اپنے کاروبار کو رواں دواں رکھنے کے لیے فنانس کی اشد ضرورت ہے انہوں نے نشاندہی کی کہ بہت سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے قرضوں کا حصول ایک مشکل کام تھا.

انہوں نے کہا کہ شرح سود اب بھی بہت زیادہ ہے اور قرضوں کے حصول کے لیے تقاضے سخت ہیں ان رکاوٹوں کی وجہ سے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں ترقی اور اختراع کے لیے سرمایہ کاری نہیں کرتے . برآمد کنندہ امین احمد نے بتایا کہ ملک میں سرمایہ کاری کا موجودہ ماحول خاص طور پر برآمد کنندگان کے لیے مثالی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں سرمایہ کاروں نے ملک کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں اپنی مرضی سے سرمایہ کاری کی تاہم اب وہ اپنی رقم خطرے میں ڈالنے سے ہچکچا رہے ہیں انہوںنے کہا کہ توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات منافع کو کھا رہے ہیں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو توڑ رہے ہیں ان دیرینہ مسائل کی وجہ سے برآمد کنندگان کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے کیونکہ ہماری قیمتیں دیگر ممالک کے مقابلے بہت زیادہ ہیں.

انہوں نے کہا کہ بیوروکریٹک رکاوٹیں بھی کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کر رہی ہیں جس سے برآمد کنندگان کو اپنی کھیپ بروقت بھیجنا مشکل ہو رہا ہے انہوں نے زور دیا کہ وہ کسٹم کے بوجھل طریقہ کار پر نظرثانی کریںجو طویل ہیں اور تاخیر کا سبب بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ ترسیل میں تاخیر برآمد کنندگان کے اپنے غیر ملکی خریداروں کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا رہی ہے اگر ہم ٹیکسٹائل کے شعبے میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو حکومت کو برآمد کنندگان کو نئی منڈیوں کی تلاش میں مدد کرنی چاہیے اس کے علاوہ بیرون ملک پاکستانی مصنوعات کی تشہیر کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص کیے جائیں.

سرکاری یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر اشرف علی نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں نے ملک میں سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہم دوستانہ پالیسیاں متعارف کروا کر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ مستحکم ریگولیٹری فریم ورک کے بغیر کاروبار ترقی نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد جیتنے کے لیے درآمدات اور برآمدات کے لیے واضح پالیسیاں ناگزیر ہیں.

انہوں نے سڑکوں، بندرگاہوں اور توانائی کی فراہمی جیسے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ قابل اعتماد انفراسٹرکچر کو یقینی بنائے بغیر کاروباری پیداواری صلاحیت میں اضافہ ممکن نہیں انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے مراعات کا اعلان کرے ہمیں ان سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنی چاہیے جو نئی ٹیکنالوجیز لاتے ہیں اور ملازمتیں پیدا کرتے ہیں ہم ان کو ٹیکس کی چھوٹ یا کم ٹیرف کے ذریعے ترغیب دے سکتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے استعمال نہیں ہونی چاہیے، اسحاق ڈار
  • یہ لیجنڈز محبت کی پچ پر رشتوں کے ٹیسٹ میچ کی بجائے صرف ٹی ٹوئنٹی کیوں کھیل سکے؟
  • امریکہ کی ایران کیخلاف ایکبار پھر ہرزہ سرائی
  • مصطفیٰ قتل کیس: مقتول کی قبرکشائی مکمل، لاش زیادہ جلنے سے وجہ موت کا تعین نہیں ہوسکے گا، پولیس سرجن
  • ٹی بیگز کا استعمال آسان مگر صحت کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں
  • سب سے زیادہ گانٹھوں کے ساتھ سانگھڑ سندھ کا کپاس کا مرکز بن گیا.ویلتھ پاک
  • کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • پالیسی میں تضاد اورتوانائی کے زیادہ اخراجات کاروبار کو نقصان پہنچارہے ہیں. ویلتھ پاک
  • کچھ رشتے داروں سے بدبو آنے کا بیان جگن کاظم کو مہنگا پڑ گیا