اللہ تعالی نے صراحت کے ساتھ بار بار یہ حکم دیا ہے کہ رشتے دار کا حق ادا کرو۔ بلاشبہ رشتے دار کی مالی اعانت کرنا اس میں شامل ہے اور اس کی بہت زیادہ اہمیت اور ثواب بھی ہے۔ لیکن رشتے کا اصل حق یہ ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے۔ رشتوں کی حرارت باقی رہے۔ رشتوں سے محبت کی خوش پھوٹتی رہے۔ آپ کو رشتوں کی اہمیت کا احساس رہے اور آپ کے رشتے داروں کو بھی یہ محسوس ہو کہ آپ ان کے رشتے کی قدر کرتے ہیں۔ یہ رشتوں کے ساتھ انصاف کا تقاضا ہے۔
امام نوویؒ رشتوں کی پاس داری کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’رشتے داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا رشتوں کی پاس داری ہے۔ اس میں رشتہ نباہنے والے اور جس سے رشتہ نباہنا ہے، دونوں کے احوال کا لحاظ ہوگا۔ کبھی رشتوں کی پاس داری مال و دولت کے ذریعے ہوگی، تو کبھی خدمت اور کام آنے کے راستے اور کبھی زیارت اور سلام وغیرہ سے ہوجائے گی‘‘۔ (شرح صحیح مسلم)
انصاف کا تقاضا یہ بھی ہے کہ رشتوں میں مساوات کا رنگ حاوی رہے۔ تعلیم، دولت، منصب اور سماجی اسٹیٹس کی وجہ سے رشتوں میں اونچ نیچ اور نا ہمواری کی کیفیت ہرگز پیدا نہیں ہونی چاہیے۔ لوگ آپ کی شخصیت کے نمایاں پہلوؤں کی وجہ سے آپ کا احترام کریں گے لیکن خود آپ کے اندر غرور کا شائبہ نہیں آنا چاہیے۔ رشتے داروں کے درمیان اپنی برتری کا اظہار کرنا بڑی بداخلاقی ہے۔ تواضع اور انکسار ہی بہتر رویہ ہے۔
یہ صحیح ہے کہ دور و نزدیک کے تمام رشتوں کے ساتھ یکساں معاملہ ممکن نہیں ہوتا ہے، البتہ رشتے داری کے ضروری بنیادی تقاضے سبھی کے ساتھ پورے کیے جاسکتے ہیں۔
عام حالات میں آپ کی والدہ کو والد کے مقابلے میں زیادہ توجہ کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ بھائیوں سے زیادہ بہنوں کا زیادہ خیال رکھنا ضروری ہوسکتا ہے۔ خود کفیل بڑے بھائیوں سے زیادہ چھوٹے بھائی جو ابھی اپنے پاؤں پر نہیں کھڑے ہوئے ہیں، آپ کی توجہ کے زیادہ مستحق ہوسکتے ہیں۔
البتہ بعض رشتوں میں آخری حد تک یکساں معاملہ مطلوب ہوتا ہے، جیسے بچوں کے درمیان اور بیویوں کے درمیان جتنی زیادہ مساوات برتی جاسکتی ہو ضرور برتنا چاہیے۔
یہ بھی درست ہے کہ ضروریات کا فرق ہوتا ہے، ہر بچے کی ضرورت الگ ہوسکتی ہے اور اس کی تکمیل کے لیے درکار رقم مختلف ہوسکتی ہے، ان سب باتوں کا اعتبار ضروری ہے، تاہم یہ سب کچھ انصاف اور معقولیت کے دائرے میں ہونا چاہیے اور اس طرح ہونا چاہیے کہ کسی کو شکایت نہ ہو، سب کا اعتماد برقرار رہے۔ آخری نتیجہ حق تلفی اور نا انصافی کی صورت میں نہیں بلکہ عدل وانصاف کی صورت میں سامنے آئے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
’ہانیہ عامر کو نہیں جانتی‘، اداکارہ نعیمہ بٹ
اداکارہ نعیمہ بٹ نے ہانیہ عامر کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔
نعیمہ بٹ نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے کرکٹ اسپیشل شو ’ہر لمحہ پُرجوش‘ میں شرکت کی جہاں میزبان وسیم بادامی نے ایک سیگمنٹ کے دوران ان سے مختلف سوالات کیے۔
دورانِ پروگرام اداکارہ کو ہانیہ عامر کی گِبلی امیج دکھائی گئی جسے وہ پہچان نہ سکیں جس پر میزبان نے حیران ہو کرکہا کہ آپ ہانیہ عامر کو نہیں پہچان سکیں؟ جواب میں نعیمہ بٹ نے کہا کہ میں ان کو اتنے اچھے سے نہیں جانتی۔
میزبان کا کہنا تھا کہ آپ نے ہانیہ عامر کے ساتھ ڈرامہ کیا ہے اور آپ کہہ رہی ہیں کہ انہیں پہچانتی نہیں ہیں جس پر نعیمہ بٹ نے کہا کہ ساتھ ڈرامہ کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ انہیں جانتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان سے ہانیہ عامر کی گبلی امیج نہیں پہچانی جا رہی تھی۔
ہانیہ عامر کو نہ پہچاننے پر صارفین نعیمہ بٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ جس کے ساتھ پراجیکٹ کیا اور جس کی وجہ سے نعمہ بٹ مشہور ہوئیں یہ انہیں ہی نہیں جانتیں۔ جبکہ عنبرین نامی صارف نے کہا کہ نعیمہ بٹ کی جیلسی باہر آ گئی ہے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ نعیمہ بٹ ڈرامہ سیریل ’کبھی میں کبھی تم‘ میں ’رباب‘ کا کردار اپنی اصل زندگی میں بھی ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا اپنا ایسا رویہ بند کریں۔
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ یہ حرکت کر کے نعیمہ بٹ نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے جبکہ کسی نے کہا کہ آپ کے نہ جاننے سے ہانیہ عامر کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
واضح رہے کہ ہانیہ عامر اور نعیمہ بٹ نے ڈرامہ سیریل ’کبھی میں کبھی تم‘ میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔ اس کی مقبولیت نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت اور بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک میں بھی دیکھی گئی۔ ڈرامے کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کی آخری قسط کو سینما میں دکھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ بی ایل پی ایس ایل پاکستانی ڈرامے پی ایس ایل پی ایس ایل 10 نعیمہ بٹ ہانیہ عامر وسیم بادامی