افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
تبلیغ کے لیے قرآن و حدیث کا علم
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قرآن و حدیث کا پورا علم حاصل کیے بغیر کسی کو تبلیغ کا حق نہیں ہے، ان سے دریافت کیجیے کہ: پورے علم کی تعریف کیا ہے؟ اس کی حد کیا ہے؟ اور اس کا پیمانہ کیا ہے؟ یہ پیمایش کیسے ہوگی کہ کسی کو پورا علم حاصل ہوگیا کہ نہیں؟ جن لوگوں کی عمریں قرآن و حدیث پڑھتے پڑھاتے ہوئے گزر گئی ہیں، وہ بھی یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ انھیں پورا علم حاصل ہوگیا ہے۔ جو آدمی صحیح معنوں میں عالم ہوتا ہے، وہ مرتے دم تک طالب علم رہتا ہے۔ کبھی اس کے دماغ میں یہ ہوا نہیں بھرتی کہ مَیں پورا عالم ہوگیا ہوں اور مجھے پورا علم حاصل ہوگیا ہے۔ اس لیے یہ بات صحیح نہیں کہ ’پورا علم‘ حاصل کیے بغیر تبلیغ کرنا درست نہیں۔
٭…٭…٭
یہ بھی دیکھا جائے کہ رسولؐ کے زمانے میں جو بدوی آکر مسلمان ہوتے تھے اور پھر اپنے قبیلوں میں جاکر تبلیغ کرتے تھے، وہ کب پورے عالم بن کر جاتے تھے۔ بس دین کی بنیادی باتیں انھیں معلوم ہوجاتی تھیں۔ وہ یہ جان لیتے تھے کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے؟ ہمارے فرائض کیا ہیں، کون کون سی چیزیں ہمارے لیے ممنوع ہیں، اور کن کن کی اجازت ہے؟ یہ باتیں وہ جان لیتے تھے اور جاکر لوگوں میں خدا کے دین کی تبلیغ شروع کر دیتے تھے اور پورے پورے قبیلوں کو مسلمان بنا لیتے تھے۔
٭…٭…٭
دوسرا سوال ہے عمل نہ ہوتے ہوئے تبلیغ کرنے کے متعلق… اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ کے راستے کی طرف بلانا کسی شرط کے ساتھ مشروط نہیں ہے۔ ایک آدمی اگر شیطان کے راستے کے بجاے اللہ کے راستے کی طرف بلا رہا ہے اور اس کے اپنے عمل میں خامی ہے، تو اس کا اللہ کے راستے کی طرف بلانا تو غلط نہیں ہے۔ اسے اس کام سے نہ روکیے اور نہ اس پر اعتراضات کیجیے۔ اصل چیز یہ ہے کہ جب ایک آدمی یہاں تک آپہنچتا ہے کہ وہ لوگوں کو اللہ کے دین کی طرف بلاتا ہے، انھیں بْرائیوں سے روکنے کی کوشش کرتا ہے اور ان کے سامنے حق پیش کرتا ہے، تو اْمید رکھنی چاہیے کہ یہ عمل اس کی اپنی زندگی کو بھی درست کردے گا۔ جب وہ یہ کام کرے گا تو وہ خود ہر وقت اپنے عمل اور زندگی پر بھی نظر دوڑائے گا، اور آہستہ آہستہ اپنی اصلاح بھی کرلے گا۔ اب جو آدمی خود بخود غلط سے صحیح راستے کی طرف آرہا ہے اگر آپ اسے بار بار ٹوکیں گے اور اس طرح اس کے واپس لوٹ جانے کا سبب بنیں گے، تو میرا خیال ہے کہ آپ خدا کے ہاں ماخوذ ہوں گے۔ آپ کے اس طرح ٹوکنے کا نتیجہ یہی تو نکل سکتا ہے کہ وہ خدا کے راستے کی طرف نہ بلائے، حق بات نہ کہے اور لوگوں کو خدا کی بندگی کی طرف دعوت نہ دے۔ ظاہر ہے کہ یہ نہایت غلط بات ہے۔ اگر اس کے عمل میں کوئی خرابی ہے تو، توقع کیجیے کہ اس کی اصلاح بھی ہوجائے گی۔
٭…٭…٭
حدیث میں آتا ہے کہ آپؐ سے ایک شخص کے متعلق پوچھا گیا کہ وہ دن کو نمازیں پڑھتا ہے اور رات کو چوریاں کرتا ہے۔ اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
رسولؐ نے فرمایا: اسے اس کے حال پر چھوڑ دو، یا تو چوری اس سے نماز چھڑوا دے گی، یا نماز اس سے چوری چھڑوا دے گی۔ یہ تو ہے رسولؐ کی دی ہوئی تعلیم۔ اب اگر ایک آدمی اصلاح کے جوش میں آکر ایسے شخص سے یہ کہے کہ: کم بخت جب تو چوری کرتا ہے تو تیری نماز کس کام کی؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس کی اصلاح کی آخری اْمید بھی منقطع کرنا چاہتے ہیں۔ چوری میں تو وہ مبتلا ہے ہی، اب آپ اس سے نماز بھی چھڑوانا چاہتے ہیں۔ نماز ایک آخری رشتہ ہے جس سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ مکمل بھلائی کی طرف پلٹ آنے میں اس کی مدد کرے۔ لیکن آپ وہ رشتہ بھی جوشِ اصلاح میں کاٹ دینا چاہتے ہیں۔ اپنے نزدیک تو آپ نے بڑی اصلاح کی بات کی، لیکن حقیقت میں آپ نے اسے جہنم کی طرف دھکیلنے میں حصہ لیا۔ یہی وجہ ہے کہ نبیؐ نے یہ نہیں فرمایا: جب وہ شخص چوری کرتا ہے تو نماز سے اسے کیا حاصل؟‘ بلکہ یہ فرمایا: اْسے اس کے حال پر چھوڑ دو۔ ایک وقت آئے گا کہ یا تو اس کی نماز اس سے چوری چھڑا دے گی یا چوری نماز چھڑا دے گی‘۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے راستے کی طرف پورا علم حاصل اللہ کے کرتا ہے ہے کہ ا کیا ہے ہے اور
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کے رہنما نواب محمد یوسف تالپور کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
کنری(جسارت نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رہنما زیرک سیاستدان،شہید ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی،رکن قومی اسمبلی نواب محمد یوسف تالپور کراچی میں انتقال کر گئے ان کی میت کو ایمبولینس کے ذریعے کنری کے نواح میں ان کے گاؤں مانجھاکر لایا گیا جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی،نماز جنازہ میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ،پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو،سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ،سندھ کابینہ میں شامل سینئیر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن،صوبائی وزراء مکیش کمار چاولہ،سید سردار شاہ،وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی لال چند اکرانی،قاسم نوید،ممبران قومی وصوبائی اسمبلی مہیش ملانی،شبیر بجارانی،امیر علی شاہ،قاشم سراج سومرو،ہری رام کشوری لال،معروف قانون دان محمد یوسف لغاری،جیلانی جماعت کے روحانی پیشوا پیر تاج حسین شاہ جیلانی،سابق ایم پی اے ڈاکٹر دوست محمد میمن، سیکریٹری اطلاعات سندھ ندیم الرحمان میمن،ضلع کونسل کے چیئرمین حاجی محمد بقاء پلی،چیئرمین کنری سٹی حاجی شکیل احمد باجوہ سمیت سینکڑوں پارٹی رہنماؤں،کارکنان منتخب بلدیاتی نمائندوں اور مختلف سیاسی وسماجی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی،مرحوم نواب یوسف تالپور کے صاحب زادے ایم پی اے نواب تیمور تالپور اور نواب یونس تالپور میت کے ہمراہ کنری پہنچے،واضح رہیکہ گزشتہ روز مرحوم ایم این اے نواب یوسف تالپور کی اچانک طبیعیت خراب ہونے پر کراچی میں ان کی رہائش گاہ پر انتقال ہو گیا تھا وہ کچھ عرصہ سے سخت علیل تھے ان کی عمر 82 سال تھی جبکہ مرحوم ایم این اے نواب یوسف تالپور 6 بار لگا تار ایم این اے بھی رہ چکے ہیں اور 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں مرحوم نواب یوسف تالپور اپنے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو دو بار بھاری اکثریت سے ہرا چکے تھے،نواب یوسف تالپور 1993 کے عام انتخابات میں عمرکوٹ کے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور وفاقی کابینہ میں وفاقی وزیر زراعت رہے،2002 سے 2024 تک نواب یوسف ٹالپر عمرکوٹ کے حلقے سے مسلسل پانچ بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے،سابق صدر ایوب خان نے 1967 میں جب ون یونٹ قائم کیا تو اس وقت نواب یوسف تالپور یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے جنہوں نے 4 مارچ 1967 کو ون یونٹ کیخلاف تحریک شروع کی،نواب یوسف تالپور 4 مارچ کے ہیرو تھے،اس موقع پر وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور صوبائی کابینہ میں شامل وزراء نے ان کے صاحب زادگان ایم پی اے نواب تیمور تالپور،ضلع کونسل کے ممبر نواب یونس تالپور سے تعزیت کا کرتے ہوئے نواب یوسف تالپور کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا،نواب یوسف تالپور کے انتقال کے سوگ میں کنری سمیت عمرکوٹ کے چھوٹے بڑے شہر بند رہے۔
کنری: پیپلزپارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور کی نمازجنازہ ادا کی جارہی ہے