صدر ترکیہ رجب طیب اردوان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کا ایک بار پھر سے عزم کیا ہے اور یقین دلایا کہ فلسطین و کشمیر کی آزادی کے لیے فلسطینی اور کشمیری عوام کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں انہوں نے غزہ کی زمین پر کوئی سمجھوتا نہ کرنے کا بھی اعلان کیا کہ فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اپنے دورۂ پاکستان کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم محمد شہبازشریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقاتوں کے موقع پر پاک ترکیہ تعلقات کو مضبوط بنایا ہے صدر اردوان اور وزیراعظم شہباز شریف میں ملاقات کے موقع پر پاکستان اور ترکیہ کے مابین 24 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے اور دونوں ممالک کے مابین دفاع، تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے اقدامات اور دہشت گردی و انتہا پسندی کیخلاف مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، مسلمانوں کیخلاف دہشت گردی، نسل پرستی کے حملوں اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ ترکیہ پاکستان میں اپنی دفاعی صنعت کے لیے سرمایہ کاری کرے گا۔ دونوں ممالک کے مابین ائرفورس الیکٹرونک وار فیئر اور انرجی ٹرانزیشن کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔ دونوں رہنمائوں کے مابین ملاقات جس میں باہمی دلچسپی کے مختلف دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات کے بعد ترکیہ پاکستان ہائی لیول اسٹرٹیجک کواپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس ہوا جس کی دونوں رہنمائوں نے مشترکہ صدارت کی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان اور ترک رہنمائوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سطحی اسٹرٹیجک کواپریشن کونسل کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھی شرکت کی۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر کے تنازعے پر صدر اردوان کے مضبوط، مستقل اور اصولی موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ترکیہ کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے فلسطین کے ساتھ غیرمتزلزل یکجہتی کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے پاکستان کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ اسلام آباد میں مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے صدر ترکیہ کا کہنا تھا کہ پاکستان آکر انہیں دلی مسرت ہوئی ہے۔ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔ قائداعظم محمدعلی جناح اور علامہ اقبال ہمارے بھی ہیرو ہیں۔ ان کے بقول دونوں ممالک نے باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ صدر زرداری سے ملاقات میں تجارتی امور پر گفتگو ہوئی۔ ہم اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قبرص کے معاملہ پر پاکستانی حمایت ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ہم نے دنیا کے ہر فورم پر پاکستان کے ہمراہ فلسطین کے لیے آواز بلند کی ہے۔ فلسطینی بھائیوں کی مدد ہمارا فرض ہے۔ آزاد ریاست فلسطین کے قیام کے لیے ہم مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔ پاکستان اور ترکیہ مل کر خطے میں امن و ترقی کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس وقت مسلم دنیا کو اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان اور کشمیر و فلسطین میں بھارتی اور اسرائیلی فوجوں کے جاری مظالم بالخصوص فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے امریکی، اسرائیلی عزائم کی بنیاد پر جن چیلنجوں کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور ماحولیاتی تبدیلیوں نے جس طرح اس خطے کے ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اس کے تناظر میں صدر ترکیہ رجب طیب اردوان کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان چیلنجوں کی بنیاد پر اسلامی بلاک قائم کرنے کا جو تصور ابھر کر سامنے آرہا ہے اس کے لیے پاکستان ترکیہ تعاون یقینا مضبوط بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ مسلم برادرہڈ کے جذبے کے تحت بھی ایک دوسرے کے ساتھ بے لوث دوستی کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں جسے الحادی قوتوں کی کوئی سازش کمزور نہیں کر سکتی۔
یہ امر واقع ہے کہ سیلاب۔ طوفان زلزلہ کی صورت میں پاکستان پر ٹوٹنے والی کسی بھی افتاد سے نمٹنے کے لیے ترکیہ پاکستان کے شانہ بشانہ امدادی کاموں میں مصروف نظر آتا ہے اور اس کی جانب دست تعاون دراز کیے رکھتا ہے۔ اسی طرح پاکستان بھی آزمائش کے ہر مرحلے میں ترکیہ کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔ ترکی پر زلزلے کی شکل میں ٹوٹنے والی افتاد کے دوران حکومت پاکستان ہی نہیں نجی سطح پر قائم پاکستان کی فلاحی تنظیموں نے بھی ترکیہ میں بڑھ چڑھ کر بحالی کے کاموں میں حصہ لیا اور ترک باشندوں کو تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیا۔ اسی طرح ترک قوم بھی کشمیر ایشو پر اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی قوم کے شانہ بشانہ نظر آتی ہے۔ کشمیر ایشو پر تو عالمی اور علاقائی فورموں پر پاکستان کے ہم آہنگ سب سے مضبوط آواز ترکیہ کی جانب سے ہی اٹھائی جاتی ہے۔ پانچ اگست 2019ء کو جب بھارت کی مودی سرکار نے شب خون مار کر اپنے ناجائز طور پر زیرتسلط جموں و کشمیر کو بھارتی اسٹیٹ یونین کا حصہ بنانے کا اقدام اٹھایا تو اس کیخلاف سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے بھی جاندار کردار ترکیہ ہی نے ادا کیا تھا۔ ترکیہ کی جانب سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی نہ صرف حمایت کی جاتی ہے بلکہ اقوام متحدہ سمیت ہر علاقائی اور عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر یو این قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر بھی زور دیا جاتا ہے۔ اس تناظر میں ترکیہ پاکستان دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون جتنا مضبوط ہوگا اتنا ہی مسلم دنیا کے لیے عالمی صیہونی سازشوں اور ہنود و یہود و نصاریٰ پر مبنی شیطانی اتحاد ثلاثہ کا توڑ کرنے میں مدد ملے گی۔ پاک ترکیہ دوستی خطے کی ترقی اور امن و استحکام کے لیے بھی خوش آئند ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے پاکستان ترکیہ پاکستان پاکستان اور پر پاکستان پاکستان کے فلسطین کے پاکستان ا اور ترکیہ کے مابین کیا گیا اور اس
پڑھیں:
پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مشترکہ فوجی مشق ’’ اتاترک 13‘‘ اختتام پذیر،فوجی دستوں نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مشترکہ فوجی مشق ’’اتاترک 13‘‘ اختتام پذیر ہوگئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان اور ترکیہ کی افواج کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں مشترکہ مشق کی اختتامی تقریب چراٹ میں منعقد ہوئی، مشق ’اتاترک 13‘ کا آغاز 10 فروری کو ہوا جو 2 ہفتے جاری رہی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مشق میں سپیشل سروسز گروپ، پاکستان آرمی کی 2 جنگی ٹیموں اور سپیشل فورسز، جمہوریہ ترکیہ کے تمام 36 رینگ نے مشق میں حصہ لیا، تقریب کے مہمانِ خصوصی کمانڈر 11 کور تھے جبکہ ترکیہ سے بریگیڈیئر جنرل احمد عاشق نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
کراچی میں ڈمپر اور ٹرالرپھر ٹکرایا ،2 افراد جاں بحق
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مشق کے دوران دونوں ممالک کے فوجی دستوں نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔مشق کا مقصد مشترکہ تربیت کے ذریعے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو مزید نکھارنا اور دوستانہ ممالک کے درمیان تاریخی عسکری تعلقات کو مزید مضبوط بنانا تھا، مشق میں شریک فوجی دستوں نے اس مشترکہ تربیت سے بھرپور استفادہ کیا۔