پی ٹی آئی رہنماؤں، فیملی اور وکلاء کو بانی سے ملاقات کی اجازت نہ ملی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
راولپنڈی:
سینٹرل جیل اڈیالہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں، فیملی اور وکلاء کو بانی سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر خان ،علامہ حامد رضا، شاندانہ گلزار ، احمد بچھر ،عامر ڈوگر ، نثار جٹ، ثناء اللہ مستی خیل ، ڈاکٹر امجد ، عاطف خان ، علی خان جدون ،صوبائی وزیرسہیل آفریدی ، مصدق عباسی ، مشعال یوسفزئی اور سیمابیہ طاہر ملاقات کے لیے دن ایک بجے جیل پہنچ گئے تاہم حکام نے بار بار انتظار کا کہا۔
چار بجے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل نے سب کوگیٹ پر بلا کر بتایا کہ ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اپوزیشن رہنماؤں کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹواپوزیشن رہنماؤں نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی۔
پاکستان تحریک انصاف وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو بھی کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ہماری چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات ہوئی، گزشتہ جیل ٹرائل میں بانئ پی ٹی آئی سے چیف جسٹس سے ملاقات کی اجازت لی۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں چیف جسٹس کے سامنے بانئ پی ٹی آئی کے کیسز پر بات ہوئی، بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے کیسز کی تاریخ تبدیل ہو جاتی ہے۔
وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود ملاقات کا وقت تبدیل ہو جاتا ہے، چیف جسٹس پاکستان کو بتایا کہ وکلاء کو بانی سے ملنے نہیں دیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں بابر اعوان نے کہا کہ ماضی میں جیل ٹرائل کے بجائے اوپن ٹرائل ہوئے، عدالتی احکامات موجود ہیں جہاں ایک ایک فرد پر کئی ایف آئی آرز ہیں، سلمان اکرم راجہ نے لاپتہ افراد کا معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا، پنجاب میں اسٹیٹ ٹیرر ازم کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو بتایا کہ پنجاب میں ہمارے خلاف پولیس کو استعمال کیا جا رہا ہے، بلوچستان کی صورتِ حال کو چیف جسٹس کے سامنے رکھا، بڑی صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور حجم 2 فیصد سے سکڑ گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے کہنا ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے بانی کے خطوط کا ذکر کیا، سینیٹرز اور ممبران اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کا معاملہ بھی سامنے رکھا گیا، ہم نے وکلاء کو ڈرانے سے متعلق تفصیلات بھی رکھیں، وکلاء کے اوپر فیک ایف آئی آرز ہیں، اس کا ذکر کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ چیف جسٹس کو بتایا کہ ہمارے کیسز نہیں لگ رہے ہیں، چیف جسٹس کو بتایا کیسے ہمارے ارکان اسمبلی کو زبردستی اٹھایا گیا، چیف جسٹس نے باور کرایا کہ ایسے اقدامات کریں گے جس سے ان کا حل ہو۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے جوڈیشل کمیشن سمیت قانونی نکات پر تجاویز مانگی گئیں، تحریک انصاف کے ورکرز اور بانئ پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے کیسز نہیں لگ رہے، بانی کو کتابیں اور ایکسر سائز مشین تک نہیں دی جاتی۔
بیرسٹر گوہر علی کا کہنا ہے کہ ہم نے بتایا کہ آپ کی عدالت کے حکم کو کوئی حکم سمجھتا ہی نہیں، ہم نے بتایا کہ ہمارے ممبران کو کیسے جبری گمشدہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ چیف جسٹس کو بتایا کہ ملک میں انسانی حقوق عملا ختم ہو چکے ہیں، اس وقت پورے نظام عدل کو مذاق بنادیا گیا ہے، ہم نے بتایا کہ نظام عدل کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تو عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے، اگر یہ صحیح نہیں ہوتا کہ تو پھر ملک کس طرف جاتا ہے، عمر ایوب نے بتا دیا ہے، ہم نے واضح کیا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ عدالت دیکھے کہ کہیں نظام عدل کو آلہ کار تو نہیں بنایا جا رہا، سیاسی جدوجہد واحد حل ہے، جب عدالت سے راستہ نہیں نکلتا، ہمارے سامنے ہے کہ لوگوں پر کیسے ظلم ہو رہا ہے، ہم نے واضح کیا کہ جیسے 26ویں ترمیم ہوئی اس کا متن اور طریقہ غلط تھا۔