پاکستان پٹرولیم ڈیلرز کا ملک بھر میں پمپ بند کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی:
پٹرول پمپ مالکان نے حکومت کی ڈی ریگولیشن پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اس فارمولے کو نامنظور کردیا ہے، پاکستان پٹرولیم ڈیلرز نے ملک بھر میں پٹرول پمپ بند کرنے کا بھی اشارہ دیدیا ہے۔
آل پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے ایکسپریس بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیشن فارمولے کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ڈی ریگولیشن کے فارمولے پر عمل درآمد کی صورت میں پیٹرلیم اسمگلنگ اور ملاوٹ کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے پیڑول پمپس اپنی قیمت کا تعین خود کرے گا۔
عبدالسمیع خان کے مطابق اس سلسلے میں پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی سینٹرل کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے اور آج سے ہی ملک بھر میں احتجاجی بینرز آویزاں کردیے جائیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم کو ہنگامی خط میں ڈی ریگولیٹ فارمولے کی مخالفت اور مارجن بڑھانے کا مطالبہ کیا جائیگا۔
عبدالسمیع خان نے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرولیم ڈیلرز کا فی لیٹر مارجن 4فیصد اضافے سے 13روپے کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ اوگرا نے ڈی ریگولیشن فارمولے پر اگرچہ پٹرولیم ڈیلرز کی حمایت کی مگر منسٹری کے سامنے اوگرا حکام کی بولنے کی ہمت نہ ہوسکی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی ریگولیشن
پڑھیں:
حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق اہم منصوبہ
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے حکومتی منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی ریگولیشن سے ملک میں اسمگل ایرانی آئل کی فروخت بڑھے گی۔خط میں لکھا گیا ہے کہ ملک میں غیرمعیاری تیل کی فروخت میں اضافہ ہوگا، پیٹرولیم ڈیلرز کے ملک بھر میں 15 ہزار سے زائد پیٹرول پمپس ہیں۔
خط کے متن کے مطابق ڈیلرز نے اس سیکٹر میں کھربوں کی سرمایہ کاری کررکھی ہے، بطور مارکیٹ اسٹیک ہولڈرز بغیر مشاورت کوئی فیصلہ قبول نہیں ہوگا، ڈی ریگولیشن پر پہلے بھی بات چیت کے ذریعے فیصلے کا طے ہوا تھا۔پیٹرولیم ڈیلرز نے خط میں مزید کہا ہے کہ وزیر پیٹرولیم معاملے پر ایسوسی ایشن کے ساتھ بات کریں۔
منصوبے کے تحت آئل مارکیٹنگ کمپنیاں (او ایم سیز) مسابقتی نرخوں پر ایندھن فروخت کر سکیں گی تاکہ وہ اپنی مارکیٹ شیئر میں اضافہ کر سکیں، جبکہ قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی۔ایندھن کی لاگت کو کم کرنے کے لیے، حکومت نے آئل ریفائنریز کو پیٹرولیم مصنوعات میں 5 فیصد تک ایتھنول شامل کرنے کی اجازت دینے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔