غریب وناداربیوہ خواتین کو 80گزکا پلاٹ دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)مصطفی کالونی ویلفیئر کوآپریٹیو سوسائٹی دیھ گنجو ٹکر تعلقہ لطیف آباد حیدرآباد کا ایک اجلاس سوسائٹی کے چیئرمین حاجی عبدالمجید بہلم کی زیر صدارت سوسائٹی کے آفس لطیف آباد نمبر6 حیدرآباد میں منعقد ھوا اجلاس میں سوسائٹی ممبران و عہدیداران نے کثیر تعداد میں شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ھوئے سوسائٹی کے چیئرمین حاجی عبدالمجید بہلم نے کہا کہ سوسائٹی کے ممبران کی مشاورت سے یہ اعلان کرتا ھوں کہ سوسائٹی کی 11ایکڑ زمین پر فی ایکڑ زمین پر ایک ایک 80 گز کا پلاٹ ان غریب نادار پریشان پرسان حال بیواہ خواتین کو مفت پلاٹ الاٹ کیا جائے گا جن کے پاس اپنے ذاتی کوئی گھر نہیں ہیں جو کرایوں پر رہتی ہیں تاہم انہیں ڈولپمینٹ کی مد میں 3 لاکھ روپے اور رجسٹری کی مد میں جو بھی اخراجات ھونگے ادا کرنے ھونگے عبدالمجید بہلم نے کہا کہ سوسائٹی کی 11 ایکڑ زمین کو حاصل کرنے کیلیے بڑی جدوجہد کرنی پڑی ھے اور اخراجات کی مد میں خرچہ بھی بہت ھوا ھے اور مزید اخراجات بھی ھونے ہیں ممبران اخراجات کی مد میں اپنا بھرپور تعاون کریں تاکہ مزید کام کو آگے بڑھایا جا سکے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوسائٹی کے کی مد میں
پڑھیں:
سول سوسائٹی گروپ کا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کا مطالبہ
سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد تنظیم کے ممبران نے خبردار کیا کہ علاقے میں طویل سیاسی غیر یقینی صورتحال عوامی اعتماد کو ختم اور جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کی ایک سرکردہ تنظیم ”گروپ آف کنسرنڈ سیٹیزنز” نے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرنے میں غیر معمولی تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریٹائرڈ سرکاری افسران، ججوں، ماہرین تعلیم، وکلاء، ڈاکٹروں، انجینئروں اور کاروباری افراد پر مشتمل غیر سیاسی تنظیم نے سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد خبردار کیا کہ علاقے میں طویل سیاسی غیر یقینی صورتحال عوامی اعتماد کو ختم اور جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے۔ تنظیم نے ایک بیان میں منتخب نمائندگی کے بغیر مرکزی اور مقامی حکام کے دوہرے ڈھانچے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زمین پر موجود دہرے نظام حکومت کے سنگین نتائج ہوں گے۔ جی سی سی نے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ریکارڈ بے روزگاری اور شکایات کے ازالے کی ناکامی انتہائی خطرناک ہے۔ بیان میں متنبہ کیا گیا کہ چھ سال سے زائد عرصے کے وقفے کے بعد منتخب حکومت کی تشکیل سے وابستہ عوامی توقعات گہری مایوسی میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔ بیان میں بھارتی سپریم کورٹ کے 11دسمبر 2023ء کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کی ہدایت کی گئی تھی، مودی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مزید تاخیر کے بغیر اپنے وعدے پر عمل کرے جیسا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بروقت عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی تھی۔