مائیکروسافٹ کا کوانٹم کمپیوٹنگ میں تاریخی پیش رفت کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
واشنگٹن: ٹیکنالوجی کی دنیا میں کوانٹم کمپیوٹنگ کی دوڑ مزید تیز ہوگئی ہے اور اس میدان میں مائیکروسافٹ نے ایک بڑی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سائنسی اور سماجی مسائل کے حل میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق مائیکروسافٹ کے سائنسدان 17 سال سے ایک نئے مٹیریل اور فریم ورک پر کام کر رہے تھے، جس کی مدد سے نیا “میجورانا 1” (Majorana 1) پروسیسر تیار کیا گیا ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ دنیا کا پہلا کوانٹم پروسیسر ہے جو ٹوپولوجیکل کیوبٹس (Topological Qubits) پر کام کرتا ہے، جو کوانٹم کمپیوٹنگ کی بنیادی اکائیاں ہیں،کوانٹم کمپیوٹرز روایتی کمپیوٹرز کے مقابلے میں بہت زیادہ ڈیٹا بیک وقت پروسیس کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،، جو سائنس، طب، توانائی، اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں انقلاب لا سکتے ہیں۔
کوانٹم کمپیوٹرز میں کیوبٹس کی عدم استحکام کی وجہ سے غلطیوں کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، مائیکروسافٹ کے مطابق اس مسئلے کے حل کے لیے ایک نیا “ٹوپوکنڈکٹر” (Topoconductor) تیار کیا گیا ہے، جو انڈیم آرسینائیڈ (Indium Arsenide) اور ایلومینیم (Aluminum) پر مشتمل ہے،یہ زیادہ رفتار اور درستگی کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ “میجورانا 1” پروسیسر ایک ہی چپ پر 10 لاکھ کیوبٹس (1 Million Qubits) تک بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کئی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں کوانٹم کمپیوٹنگ میں ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں، گوگل نے “وِلو” (Willow) نامی اپنا جدید ترین کوانٹم کمپیوٹنگ چپ متعارف کرایا، جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایسا پیچیدہ حساب صرف 5 منٹ میں مکمل کر سکتا ہے جو دنیا کے تیز ترین سپر کمپیوٹرز کو 10 سپٹیلیئن (septillion) سال میں بھی مکمل کرنے میں مشکل ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
ایس آئی یو ٹی کا تاریخی اقدام؛ پاکستان کا پہلا بچوں کا جدید ترین طبی مرکز کا افتتاح
کراچی:سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) نے بچوں کے دل اور گردے کے علاج میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے “مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال” کا افتتاح کر دیا ہے، جو پاکستان کا پہلا سرکاری سطح پر بچوں کا جدید ترین طبی مرکز بن گیا ہے۔
ایس آئی یوٹی کے زیرانتظام یہ نیا اسپتال مرکزی عمارت کے قریب واقع ہے اور اس کی تعمیر میں معروف مخیر شخصیت بشیر داؤد کے خاندان نے 7 ارب روپے سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی ہے۔
علاوہ ازیں سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے بھی مزید فنڈنگ متوقع ہے تاکہ اس منصوبے کو مزید وسعت دی جا سکے۔
کراچی میں قائم 14 منزلوں پر مشتمل اس جدید اسپتال میں بچوں کے لیے دل کے آپریشن، ڈائیلاسز، یورولوجی اور دیگر پیچیدہ سرجری کی جدید ترین سہولیات فراہم کی گئی ہیں، اسی طرح ماڈیولر آپریٹنگ تھیٹرز، ہائبرڈ کارڈیک کیتھ لیب اور جدید آئی سی یوز جیسی سہولیات کے ساتھ یہ اسپتال بچوں کو عالمی معیار کی نگہداشت فراہم کرے گا۔
ایس آئی یو ٹی کے بانی پروفیسر ادیب رضوی کے فلسفے کے مطابق اس اسپتال میں تمام طبی سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جائیں گی۔
ان کا ماننا ہے کہ صحت ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور کسی بھی طبقے کی میراث نہیں ہونی چاہیے،”مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال” صرف ایک طبی ادارہ نہیں بلکہ یہ اس عزم کی علامت ہے کہ پاکستان کے ہر بچے کو معیاری اور مفت طبی سہولیات مہیا کی جائیں۔
ایس آئی یو ٹی کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 80 ہزار سے ایک لاکھ بچے دل اور گردے کی پیدائشی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ بیماریاں نہ صرف جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں بلکہ بچوں کو معذوری کی طرف بھی لے جا سکتی ہیں۔