مریم نواز نے نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ پنجاب میں کسانوں سے 2800 روپے سے زیادہ قیمت پر گندم خریدنے پر ایف آئی آر کاٹی جائے
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 فروری2025ء) چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ پنجاب میں کسانوں سے 2800 روپے سے زیادہ قیمت پر گندم خریدنے پر ایف آئی آر کاٹی جائے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن سید محمود بخاری نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کسانوں کے حوالے سے پنجاب حکومت کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اہم انکشافات کر ڈالے۔
چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن نے انکشاف کیا کہ مریم نواز نے پنجاب کے ڈائریکٹر فوڈز سے یہ نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ جو بھی 2800 سے زیادہ پر کسانوں سے گندم خریدے گا، اس پر ایف آئی آر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کاکڑ صاحب نے کڑاکے نکالے اور اب سستی روٹی کیلئے اس حکومت نے ہمیں بڑا نقصان پہنچایا۔(جاری ہے)
اس سیزن میں 30 فیصد کم گندم کاشت ہوئی ہے اس لیے آنے والے وقت میں بحران ہو گا۔
دوسری جانب کسان بورڈ وسطی پنجاب کے صدر میاں رشید منہالہ نے احتجاجی تحریک کی تیاریوں کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر گندم کی قیمت کا اعلان کرے ورنہ ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے جس کی تیاریاں جاری ہیں۔چھوٹے کسان مایوس ہو کر کچی فصل کاٹ کرچارے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو مہنگے داموں گندم دوسرے ملکوں سے امپورٹ کرنا پڑے گی۔ آئی ایم ایف کو بہانہ بنا کر غریبوں اور کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، ایک فیصد لوگ ہیں جن کے پاس زمین کا 30فیصد رقبہ ہے،یہ بڑے جاگیردار ہیں، لیکن 99فیصد کسانوں میں سے اکثر کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے، ان کو سبسڈی ملنی چاہیے، ان کی اجناس کا ریٹ مناسب ہونا چاہیے، بجلی اور گیس میں سبسڈی ملنی چاہیے، حکومت ہماری تمام فصلوں کو خریدے، ، کیونکہ یہ قومی غذائی تحفظ کا معاملہ ہے۔ پچھلے سال پنجاب حکومت نے کسانوں کو دھوکا دیا،گندم کا ریٹ طے کیا اور پھر اس سے بھی مکر گئی، حکومتی سطح پر اتنا بڑا ھوا،فراڈاور اس کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم زراعت کو ترقی دینا چاہتے ہیں یہ بہت افسوس کا مقام ہے۔ قرضوں میں جکڑے ہوئے کسان اپنا حق طلب کر رہے ہیں کہ گندم کا ریٹ بھی فکس کیا جائے اور جو پچھلا ڈیفیسٹ تھا، اسے بھی پورا کیا جائے۔ جب ہم اپنا حق مانگتے ہیں، تو یہ ’’کسان کارڈ‘‘ کی بات کرنے لگتے ہیں۔ یہ کسان کارڈ دراصل قرض کارڈ ہے! اس میں جس طرح قرض در قرض کا سلسلہ ہے، ہمیں یہ احسان نہیں چاہیے۔ ہمارے کسانوں کو سہولتیں فراہم کی جائیں، گندم کا ریٹ ٹھیک کیا جائے، بلیک مارکیٹنگ اور مڈل مین کا کردار ختم کیا جائے، مافیا حکومت سے مل کر کسان کا استحصال کرتا ہے، یہ دھندہ ختم کیا جائے، براہِ راست کسانوں سے گندم، کپاس، گناخریدا جائے اور اس کا صحیح ریٹ دیا جائے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیا جائے گندم کا کا ریٹ
پڑھیں:
نواز شریف اور مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں، کامران لاشاری
ڈی جی وال سٹی اتھارٹی کامران لاشاری کہتے ہیں کہ نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی وال سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے بتایا کہ بسنت پنجاب کا ایک خوبصورت تہوار تھا جس کو حکومتوں نے بند کردیا۔ 15 سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے، بسنت نہیں ہوئی۔ بسنت کا تہوار پوری دنیا میں منایا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں چیزوں کو بہتر کرنے کی بجائے انہیں بند کر دیا جاتا ہے۔ اب ہماری پوری کوشش ہے کہ اگلے سال لاہور میں بسنت ہو، لوگ رنگ برنگ کپڑے پہنیں، پتنگیں اڑائیں، ایک تہوار کو خوبصورتی سے منائیں۔
انہوں نے کہا کہ وال سٹی اتھارٹی کے پیٹرن انچیف نواز شریف کی خواہش ہے کہ لاہور میں بسنت ہو، میلے ٹھیلے لگائے جائیں۔ اس حوالے سے ایس او پی ایز بنائے جارہے ہیں۔ بسنت کروانے میں زیادہ کام پولیس کا ہے۔ پولیس ہی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑے اور دھاتی ڈور کے استعمال کو روکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کام پولیس آفیشلز کو کرنا چاہیے۔ ایک دھاتی ڈور کو ہم نہیں روک سکے۔ اس کی وجہ سے اس قدر خوبصورت تہوار سے لوگ محروم ہوگئے ہیں۔ جلد اس حوالے سے خوشخبری عوام کو ملے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی چاہتی ہیں کہ لاہور میں بسنت کا تہوار ضرور ہو۔
نجم سیٹھی نے بسنت کروانے کی بھر پور کوشش کی تھیایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی وال سٹی کامران لاشاری کا کہنا تھا کہ جب نجم سیٹھی نگران وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو انہوں نے بسنت کروانے کی بھر پور کوشش کی تھی لیکن جب پولیس کے اعلیٰ افسران کے ساتھ اس حوالے سے میٹنگ ہوئی تو انہوں نے بسنت کروانے کے حوالے سے کوئی موثر جواب نہیں دیا جس کی وجہ سے اس وقت بسنت نہیں ہوئی تھی۔مگر اس دفعہ سی سی پی او لاہور آن بورڈ ہیں اور وہ بھی دلچسپی رکھتے ہیں کہ بسنت لاہور میں ہونی چاہیے۔
بسنت کے حوالے سے میڈیا کو اچھا رول پلے کرنا چاہیےکامران لاشاری کا کہنا تھا کہ بسنت کے حوالے سے میڈیا کو اپنا مثبت رول ادا کرنا چاہیے۔ بسنت کے حوالے سے منفی مہم نہ چلائی جائے۔ یہ ایک تہوار ہے۔ اس کو اچھے طریقے سے منانا چاہیے۔ پوری کوشش ہے کہ اگلے سال 2 دن کے لیے یہ تہوار ہو۔
اندرون لاہور کی بحالی کے لیے نواز شریف پرعزم ہیںڈی جی وال سٹی اتھارٹی کا کہنا کہ تھا کہ وال سٹی کے پیٹرن انچیف نواز شریف ہیں، وہ بہت پر جوش ہیں کہ اندرون لاہور کی ثقافت کو بحال کیا جائے۔ نواز شریف چونکہ خود اندرون لاہور سے ہیں، انہیں مجھ سے زیادہ پتہ ہے کون سی گلی، کون سی عمارت کو بحال ہونا چاہیے۔ اس وقت جب وہ اندرون میں رہتے تھے، اس وقت کیا ماحول تھا، وہی ماحول وہ دوبارہ اندرون لاہور میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
2 سال کے اندر لاہور میں عمارتوں کی بحالی پر کام مکمل ہو جائے گاایک سوال کا جواب دیتے کامران لاشاری نے بتایا کہ اندرون لاہور کی بحالی پر کام جون کے آخر میں شروع ہوجائے گا۔ ہم مال روڈ سے لیکر اندرون لاہور تک جو تاروں کا سڑکوں،گلی محلوں میں جال ہے، اسے ختم کرنے جارہے ہیں۔ اس طرح جو دکانوں پر بورڈز بے ہنگم سے لگے ہیں، ان کو ختم کرکے نئے بورڈز تجویز کیے جائیں گے۔ 10 کے قریب انڈر گراؤنڈ پارکنگ بنائی جائیں گی، انڈر گراؤنڈ مارکیٹس بنائی جائی گی کیونکہ جب تجاوزات کے خلاف آپریشن ہوگا تو لوگوں کو اس انڈر گراؤنڈ مارکیٹ میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ اندرون لاہور بحالی کے کام میں جو مشکلات پیدا کرے گا، اسے جرمانے اور سزائیں بھی ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف اندرون لاہور میں کام ہورہا ہے بلکہ پنجاب میں جہاں جہاں ثقافت ہے وہاں کام ہو رہا ہے۔
واہگہ باڈر آج کھول دیا جائے تو سیاحوں کا سیلاب امڈ آئے گاڈی جی وال سٹی اتھارٹی کا کہنا تھا کہ انڈیا کے ساتھ ہمارا باڈر کھولا جائے تو یہاں پر سیاحوں کا سیلاب آجائے گا۔ اُدھر کے لوگ لاہور دیکھنا چاہتے ہیں، یہ ان کی پرانی تہذیب ہے۔ سکھ کمیونٹی لاہور دیکھنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو لاہور کی اہمیت کا نہیں پتہ مگر ادھر کے لوگ لاہور کی اہمیت کو جانتے ہیں، وہ لاہور کی ثقافت کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ باہر سے اب بھی سیاح آتے ہیں لیکن اگر انڈیا سے باڈر کھول دیا جائے تو یہاں اس قدر رش ہوجائے گا کہ ہوٹلوں میں بکنگ نہیں ملے گی، سینما آباد ہو جائے گا، کلچر بحال ہوگا، پاکستان اس سے بہت سا ریونیو بھی حاصل کرسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اندرون لاہور بسنت کامران لاشاری لاہور مریم نواز نواز شریف