اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

 وکلاء کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اپنایا گيا ہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کام سے روکا جائے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی موجودہ سینیارٹی لسٹ کو کالعدم قرار دیا جائے، ججز کا تبادلہ سینیارٹی لسٹ کو متاثر کیے بغیر عارضی طور پر ہو سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کا فیصلہ مفاد عامہ کے تحت نہیں کچھ اور وجوہات کے سبب کیا گیا۔

ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر آرٹیکل 175 اے کی خلاف ورزی ہے، صدر مملکت نے آرٹیکل 200 کی شق ایک کا استعمال جوڈیشل کمیشن کے اختیار کو غصب کرکے کیا۔

درخواست دائر کرنے والوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔

ججز نے درخواست میں صدر پاکستان، وفاق، جوڈیشل کمیشن کو فریق بنایا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ

پڑھیں:

سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ

جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سودی نظام اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں۔ جسٹس اعجاز انور اور جسٹس کامران میاں خیل نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ صدر اور وزیر اعظم پاکستان اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، حکومت نے سودی شرائط پر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے۔ جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ سودی نظام پورے قوم پر نافذ کیا ہے، آپ صاحبان بھی متاثر ہیں۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل فصیح اللہ خان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے پہلے بھی ایسی ہی درخواست دائر کی تھ اور وہ عدالت نے نمٹا دی ہے، وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ 2028 میں سودی نظام کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جسٹس کامران میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کریں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
  • چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان و بشریٰ بی بی کی جلد سماعت کی درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کو لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھنے کی ہدایت
  • چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ
  • سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی مسلسل تبدیلی: جسٹس محسن اختر کیانی نے سوالات اٹھا دیے