سٹی42:ججوں کی سیاست نے ججوں کو پہلے خط بازی میں الجھایا، اب جج خود  اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف مدعی بن کر عدالت میں پہنچ گئے۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے جس میں انہوں نے دوسری ہائی کورٹس نے ججوں کے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلے کے بعد اپنے چیف جسٹس مسٹر  جسٹس سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس کی حیثیت سے کام کرنے سے روکنے کی استدعا کی ہے۔

ریڈ کراس آج شیری بیباس اور اس کے دو بچوں کی میتیں اسرائیل لائے گی

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو گزشتہ دنوں اسلام ااباد ہائی کورٹ کا  عبوری چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر سنیارٹی لسٹ پر سب سے اوپر ہیں لیکن سپریم کورٹ میں ان کے خلاف مدعی بن جانے والے پانچ ججوں کو اعتراض ہے کہ یہ سینئیر موسٹ جسٹس ایک دوسری ہائی کورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آئے ہیں۔ آئین ایک ہائی کورٹ سے جج کو دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر کرنے کے اختیارات دیتا ہے جن کو استعمال کر کے مجاز اتھارٹی نے جسٹس ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کیا۔

چیمپئینز ٹرافی ، ہوم گراؤنڈ میں شکست پر شائقین کرکٹ نے بابر اعظم پر تنقید کے نشتر چلا دیے

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے  وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے 49 صفحات پر مشتمل درخواست آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3کے تحت دائر کی ہے۔ آئین  بنانے والوں نے آرٹیکل 1849(3) کو   بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے آئین میں شامل کیا تھا لیکن اس کا استعمال  عموماً  طاقتور ترین طبقات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہی ہوتا رہا ہے۔ آئین میں 26 ویں ترمیم کے ذریعہ حکومت نے آئینی تنازعات کے کیسز کے عام شہریوں کے لٹکے ہوئے مقدمات پر اثر انداز ہونے سے روکنے کے لئے  سپریم کورٹ میں ہی الگ آئینی بینچ بنا دیا ہے۔

دنیا میں سب سے سخی گاؤں کی سادہ سی کہانی

سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق شامل ہیں۔ 

پانچ ججوں کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ" قرار دیاجائے کہ صدرکو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں"، "مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا"، "جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کام سے روکا جائے۔" 

پانی کی بوتلوں پر مختلف رنگ کے ڈھکن ؛ کیا پیغام چھپا ہے ؟؟

اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف پانچ ججوں کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ جسٹس خالد سومرو اور جسٹس محمد آصف کو بھی جوڈیشل کام  سے روکا جائے۔

پانچ ججوں نے درخواست میں صدر مملکت، وفاق اور جوڈیشل کمیشن سمیت رجسٹرار سپریم کورٹ، سندھ، بلوچستان اور لاہور ہائیکورٹس کے رجسٹرار کو فریق بنایا ہے۔

آئین کا عمومی فہم رکھنے والے کہتے ہیں کہ صدر مملکت کے خلاف کوئی مقدمہ کسی عدالت میں دائر نہیں کیا جا سکتا لیکن اس درخواست مین انہیں مدعا علیہ بنانے والے عام لوگ نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج ہیں۔

راکھی ساونت کا مفتی قوی کو انکار؛ 20 افراد کو عمرے پر بھجوا دیا 

جسٹس سرفراز ڈوگر کی سنیارٹی برحق؛ جسٹس عامر فاروق کا تحریری فیصلہ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے گزشتہ ہفتہ سنکدوش ہونے والے چیف جسٹس عامر فاروق نے  ان ہی 5 ججز  کی "سنیارٹی ری پریزنٹیشن" مسترد کر دی تھی، مسٹر جسٹس سرفراز ڈوگر کو ان کے واقعتاً سینئیر موسٹ جج ہونے کی بنا پر سنیارٹی میں سینئر پیونی جج بنانے پر 5 ججز نے "ری پریزنٹیشن" فائل کی تھیں۔

جسٹس عامر فاروق نے وجوہات کے ساتھ  اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی نئے ججوں کی بذریعہ ٹرانسفر آمد سے پہلے والی سنیارٹی بدلنے کے خلاف 5 ججز کی ری پریزنٹیشن مسترد کرنے کے تحریری فیصلے میںججز کی تعیناتی، تبادلے اور ججز کے حلف سے متعلق آئین کی متعلقہ شقیں ڈسکس کی تھیں اور  بھارتی سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے کا حوالہ بھی شامل کیا تھا ۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر  ہو کر اسلام آباد ہائی کورٹ آنے والے جج مسٹر جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 جون 2015کو بطور جج ہائیکورٹ حلف اٹھایا، جسٹس خادم حسین سومرو 14 اپریل 2023 کو سندھ ہائیکورٹ کے جج بنے جبکہ جسٹس محمد آصف نے 20 جنوری 2025 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا حلف اٹھایا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلے میں کہا گیا  کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدر نےججز کو ٹرانسفر کیا، صدر نے ججز کو چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹس (ججوں کو بھیجنے اور ججوں کو وصول کرنے والی ہائی کورٹس) کے چیف جسٹسز کی مشاورت سے ٹرانسفر کیا، تینوں ججز ٹرانسفر سے قبل اپنی متعلقہ ہائیکورٹس میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو جسٹس عامر فاروق سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے ہائیکورٹ کے دوسری ہائی کورٹ کے جج پانچ ججوں چیف جسٹس کورٹ سے پانچ جج کے خلاف ججوں کی ججوں کو نے والے

پڑھیں:

ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کو لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھنے کی ہدایت

سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کا جواب جمع کیا جاچکا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی  کا کہنا تھا کہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا، ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن میں تین 3 نوٹیفیکشنز جاری ہوتے ہیں، ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے۔

جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا، درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ روپے تک کے انکریمنٹ دیے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا معاملہ، سپریم کورٹ کا میرٹ پر سماعت کا فیصلہ

درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری عدلیہ ہمارا سونا ہے، اگر سونا ہی زنگ پکڑنے لگے تو لوہے کا کیا قصور، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا  کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا ہے، عدالت نے لاہور ہائیکورٹ سے اس معاملے میں اپنا وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست گزار کو بھی درخواست میں ترامیم کرنے کی اجازت دیدی۔

کیس کی مزید سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔

مزید پڑھیں:سانحہ 9 مئی پر پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں جمع کردہ رپورٹ کیا کہتی ہے؟

واضح رہے کہ میاں داؤد ایڈووکیٹ نے گزشتہ سال اپریل میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیار سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں الزام لگایا تھا کہ چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیار کی وجہ سے ان کے قریبی لوگ، ریٹائرمنٹ کے وقت ان سے مالی استفادہ حاصل کرتے ہیں۔

درخواست گزار نے الزام عائد کیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل لاتعداد نوٹیفکیشن جاری کیے، جن کے ذریعے سے ان کے قریبی رفقا کی تنخواہیں بڑھائی گئیں اور کئی کو من پسند جگہوں پر ٹرانسفر کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جسٹس جمال خان مندوخیل جسٹس محمد امیر بھٹی جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ صوابدیدی اختیارات لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کو لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھنے کی ہدایت
  • ریمارکس،خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی،مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، سپریم کورٹ
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ