پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے دارالحکومت میں قائم ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کر کے عمران خان رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ارباب نیاز اسٹیڈیم کا نام بابی چیرمین عمران خان کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔

اس ضمن میں محکمہ کھیل نے اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی سمری تیار کرلی، جس میں لکھا گیا ہے کہ ارباب نیاز کا نام عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم رکھا جائے گا ۔

اسٹیڈیم کے نام کی تبدیلی کی سمری کل کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، جس کی منظوری کا قوی امکان ہے۔

دوسری جانب ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کی لاگت دو ارب 31 کروڑ تک پہنچ گئی جبکہ 2018 میں سٹیڈیم کی لاگت ایک ارب 37 کروڑ روپے لگائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ 2021 میں لاگت ایک ارب 94 کروڑ روپے تک پہنچ گئی تھی اور 2024 میں سٹیڈیم کی لاگت دو ارب 31 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔
مزیدپڑھیں:محمد شامی نے چمپیئنز ٹرافی کے پہلے ہی میچ میں کئی ریکارڈز توڑ دیے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسٹیڈیم کا نام ارباب نیاز

پڑھیں:

حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش

وفاقی حکومت نے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے 6 نئی نہروں سے متعلق تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب کے لیے چھوٹی چولستان نہر کے منصوبے کے لیےارسا نے جنوری 2024 میں این او سی جاری کیا، یہ منصوبہ حکومت پنجاب کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، جب کہ منصوبے کی کل لاگت 225 ارب 34 کروڑ روپے ہے جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے ایکنک کو بھجوا دیا ہے، تاہم ایکنک نے تاحال اس کے پی سی ون پر غور نہیں کیا۔معین وٹو نے بتایا کہ حکومت سندھ نے 15 نومبر 2024 کو ارسا کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کی سمری ارسال کی جب کہ تھر کینال منصوبے کے لیے ارسا سے این او سی کی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی۔ واپڈا نے اس منصوبے کے لیے 212 ارب روپے کا پی سی ون جمع کرایا ہے، منصوبہ فی الحال غیر منظور شدہ ہے۔

وزیر آبی وسائل کے مطابق گریٹر تھل کینال کے لیے ارسا نے مئی 2008 میں پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 10 ارب 17 کروڑ روپے کی لاگت سے 2010 میں مکمل ہو چکا ہے اور اسے پنجاب کے حوالے بھی کیا جاچکا ہے، دوسرے مرحلے کی منظوری ایکنک نے 2024 میں سی سی آئی سے مشروط کر کے دی ہے۔وزیر آبی وسائل نے بتایا کہ برساتی نہر منصوبے کے لیے ارسا نے ستمبر 2002 میں سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔ فیز ون 17 ارب 88 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا اور اسے حکومت سندھ کے حوالے کر دیا گیا، فیز ٹو کی تجویز کو جی او سی مشاورتی اجلاس میں مسترد کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لیے شروع کیے گئے نہری منصوبے کا این او سی ارسا نے اکتوبر 2003 میں جاری کیا، اس کا فیز ون 2017 میں مکمل ہوا، تاہم 2022 کے سیلاب میں اسے نقصان پہنچا، واپڈا نے متاثرہ حصوں کی مرمت جزوی طور پر کر دی ہے، رواں مالی سال مارچ تک اس منصوبے کے لیے 22 ارب 92 کروڑ روپے مختص کیے گئے جب کہ فیز ٹو کے لیے 70 ارب روپے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کا انتظار ہے۔معین وٹو کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے لیے سی بی آر سی نہر کو ارسا نے اپریل 2004 میں این او سی دیا جب کہ ایکنک نے 2022 میں 189 ارب 61 کروڑ روپے کا پی سی ون منظور کیا، یہ منصوبہ فی الحال ایوارڈ کے عمل سے گزر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے افغان قیدیوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں
  • حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
  • مسلم لیگ (ن)کا عوامی رابطہ مہم کیلئے لاہور میں8کروڑ کی لاگت سے سیکریٹریٹ کے قیام کا فیصلہ
  • مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل پر خیبرپختونخوا حکومت مشکل میں، پی ٹی آئی اراکین کا بریفنگ سے واک آؤٹ
  • حکومت کا مڈل سکول کی طالبات کو مفت ٹرانسپورٹ دینے کا اعلان
  • مودی حکومت نے”وقف بورڈ“ کو پوسٹ آفس میں تبدیل کر دیا ہے ، اویسی
  • خیبرپختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے، مشیر خزانہ کے پی
  • خیبرپختونخواہ حکومت کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر عمران خان سے مشاورت کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
  • 4 کروڑ کے موبائل اسمگل کرنے کا جرم ثابت، 5 سال قید، تمام جائیداد ضبط کرنے کی سزا سنادی گئی