پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان رکھ دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان رکھ دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم رکھ دیا۔ صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ارباب نیاز اسٹیڈیم کا نام بابی چیرمین عمران خان کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔اس ضمن میں محکمہ کھیل نے اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی سمری تیار کرلی، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے سمری کی منظوری دے دی، جس میں لکھا گیا ہے کہ ارباب نیاز کا نام عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم رکھا جائے گا ۔
اسٹیڈیم کے نام کی تبدیلی کی سمری کل کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، جس کی منظوری کا قوی امکان ہے۔دوسری جانب ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کی لاگت دو ارب 31 کروڑ تک پہنچ گئی جبکہ 2018 میں سٹیڈیم کی لاگت ایک ارب 37 کروڑ روپے لگائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ 2021 میں لاگت ایک ارب 94 کروڑ روپے تک پہنچ گئی تھی اور 2024 میں سٹیڈیم کی لاگت دو ارب 31 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم اسٹیڈیم کا نام تبدیل
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
اسلام آباد:تجزیہ کار شہبازرانا نے کہا ہے اسٹیٹ بینک نے دوتین برس قبل ایڈوائزری جاری کی تھی کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں ڈیل کرنا غیرقانونی ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں میزبان کامران یوسف سے گفتگو میں کہا کہ اس حوالے سے تجاویز زیربحث آتی رہیں، دو ماہ قبل حکومت نے اچانک پاکستان کرپٹوکونسل بنادی اوروزیرخزانہ محمداورنگزیب کو سربراہ جبکہ چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب کو لگایاگیا۔
اس ہفتے اچانک غیرملکی ارب پتی زاؤ کو کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر مقررکردیا گیا جوحیران کن ہے کیونکہ وہ منی لانڈرنگ کے الزام میں امریکا میں سزایافتہ ہیں، یہ پیش رفت انتہائی تیز اورحیران کن ہے۔
حکومت ایساکیوں کرنا چاہ رہی ہے، یہ ابھی پتہ نہیں کیونکہ ہم ایف اے ٹی ایف میں بھی ہیں اور کرپٹو غیرمعمولی راستہ ہے،اس پرخدشات ہیں کہ زاؤ ہی کیوں؟حکومت نے سزایافتہ کو ہی کیوں چنا؟اسے وضاحت کرنا چاہیے کیونکہ اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی لانے کے حق میںنہیں ہے جوگورنر اسٹیٹ بینک راستہ بتائے ،حکومت اس پرچلے۔
انھوں نے کہا کہ داسوہائیڈرومنصوبہ سفیدہاتھی بن چکاکیونکہ اس کی نظرثانی شدہ لاگت میں 240فیصد اضافہ ہوچکا ہے، 2013میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو اس کے پاس دو راستے تھے، دیا میربھاشا ڈیم یا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بنانا ہے۔
تب اس نے فیصلہ کیا داسو منصوبے کی لاگت کم ہے جبکہ دیا میربھاشا ڈیم کیلیے کوئی قرضہ دینے کو تیار نہیں تھا، داسو کی ابتدائی لاگت 486 ارب روپے تھی، 2014 میں یہ منصوبہ منظورہوگیا،اس کی تکمیل 2019 میں ہونا تھی مگر تب اس کی لاگت 511ارب روپے اورتکمیل 2024 کردی گئی۔
اب اسحاق ڈار کی زیر سربراہی سینٹرل ورکنگ ڈولیمپنٹ پارٹی نے اس کی نظرثانی لاگت 1738ار ب روپے کرنیکی مشروط سفارش کی ہے جوکسی بھی منصوبے کی سب سے زیادہ نظرثانی شدہ لاگت ہے جوبدنظمی کی بدترین مثال ہے۔