نظریے اور سوچ کو قید نہیں کیا جاسکتا: علی امین گنڈا پور کا ریاست اور اداروں کو پیغام
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پشاور:خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وہ ریاست اور اداروں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ نظریے اور سوچ کو قید نہیں کیا جاسکتا اور نہ دبایا جاسکتا ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان ایک نظریہ بن چکا ہے جو لوگوں میں موجود ہے، عمران خان دوبارہ آئے گا اور ملک کو ٹھیک کرے گا اور پاکستان کو حقیقی آزاد پاکستان بنائے گا۔یہ بات انہو ںنے قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں خیبرپختونخوا گیمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کہی۔
ان کا کہناتھاکہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے کوئی جیتے گا نہیں تو ہارے گا کیسے اور کھیل میں ہار جیت بدل سکتی ہے جو اچھا کھیلے گا وہ جیتے گا لیکن زندگی کی ہار اور جیت میں فرق ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ زندگی کی جیت میں بنیاد نظریے، اخلاقیات، اصولوں پر ہوتی ہے جو شخص اسلامی تعلیمات، اپنے نظریات، روایات ، اصولوں اور روایات کے ساتھ کے ساتھ کھڑا رہا وہ جیت سکتا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اگر زندگی میں جیتنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو اس کو کوئی ہارا نہیں سکتا، آج جس شخص کو ریاست نے بے گناہ قید رکھا ہے وہ ایک نظریے اور سوچ کی صورت میں ہمارے درمیان موجود ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ عمران خان ایک نظریہ اور سوچ بن گیا ہے جسے قید نہیں کیا جاسکتا اور دبایا نہیں جاسکتا، نظریہ کبھی مرتا نہیں اور نہ ختم کیا جاسکتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میں ریاست اور اداروں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جو دلوں میں ہوتے ہیں وہ نظریے ہوتے ہیں، وہ قید نہیں ہوسکتے، یہ وہ آواز ہے جو تم دبا نہیں سکتے، یہ آواز ہے ابھر کر آئے گا۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ نظریہ مرتا نہیں ہے اور نہ ختم ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کیا جاسکتا قید نہیں اور سوچ
پڑھیں:
اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ افسوسناک امر ہے، چودھری انوارالحق
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر کاکہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں جمہوری آزادیاں میسر ہیں،جب اقتدار سنبھالا تو تباہ حال معاشی و سیاسی نظام ورثے میں ملا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈے افسوسناک امر ہے، آزادکشمیر رینجرز کے نام سے فورس پہلے ہی موجود ہے، بدقسمتی سے آزادکشمیر میں انسداد دہشتگردی اور امن و امان کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، "آرمڈ سٹرگل" مغرب کی ٹرم ہے، قرآن کا دوٹوک فیصلہ ہے کہ یہود و ہنود مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے، آج غزہ میں پرامن جدوجہد کا کوئی تصور باقی نہیں بچا، وفاق کی جانب سے بجٹ نہ ملنے کی افواہیں یکسر بے بنیاد ہیں، پچھلے سال 28 ارب بجٹ خرچ کیا، ریکرنگ بجٹ میں بھی ایک پیسا تک لیپس نہیں ہوا، حکومت آزاد کشمیر نے کمیونیکیشن اینڈ روڈ سیکٹر میں 22 ارب کے اخراجات کیے ہیں، میں آئین آزاد کشمیر کے تحت تفویض امور کا ذمہ دار ہوں، مقبوضہ کشمیر میں بھی عوامی ایکشن کمیٹی بنی، ایک ہفتہ کے اندر بھارتی دہشتگرد فوج نے ایکشن کمیٹیز بنانے والوں کو غائب کر دیا۔
انھوں نے کہا آزاد کشمیر میں جمہوری آزادیاں میسر ہیں،جب اقتدار سنبھالا تو تباہ حال معاشی و سیاسی نظام ورثے میں ملا، سستا آٹا اور بجلی پر سبسڈی سے 71 ارب کے خسارے کے باوجود ماضی کے پینڈنگ 10 ارب کے ڈویلپمنٹ لائبیلٹئز بلات کی ادائیگی کی گئی، 71 ارب کے مالی خسارے کے باوجود تعمیر و ترقی، امن و امان اور انتظامی سفر بھی برق رفتاری سے جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے وزریراعظم ایک جماعتی حکومت کے سربراہ تھے، میری حکومت غیرفطری سیاسی اتحاد پر قائم ہے، اقتدار اگر ایسے شخص کے ہاتھ میں آ جائے جو معاملات کو سمجھتا نہ ہو تو انفرسٹرکچر اور سسٹم کی تباہی کو درست کرنا آسان نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا پونے دوسال قانون ساز اسمبلی کا اسپیکر رہا، اس دوران مثالی فائنانشل ڈسپلن اور انتظامی ڈسپلن قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ سستی بجلی اور آٹا پر سبسڈی کا سلوگن پرکشش’تھا، المیہ یہ ہے کہ ہم فیصلہ سازی میں تاخیر کرتے ہیں، میں نے سینٹ آف پاکستان کی فائنانشل سٹینڈنگ کمیٹی میں اس سبسڈی پر آواز بلند کی، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو گندم پاسکو فراہم کرتا ہے، آٹا اور بجلی وفاقی حکومت کے سبجیکٹس ہیں، یہ مانتا ہوں کہ کچھ فیصلوں میں تاخیر ہوئی جس کی قیمت بھی ادا کی گئی ہے۔
وزیراعطم آزاد کشمیر نے کہا سوشل میڈیا پر ہزاروں کی تعداد میں فیک اکاؤنٹس بیرون ممالک سے آپریٹ ہو رہے ہیں، ان فیک اکاؤنٹس کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی‘‘را’’ہے، تحریک آزادی کشمیر پر سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کو بین الاقوامی دنیا میں اجاگر کرنے کی ذمہ داری دفتر خارجہ پاکستان بھرپور انداز میں نبھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آزاد کشمیر میں "حربی قوت" کو واپس لانا ہو گا،جہاد نہ ماضی میں روکا اور نہ ہی انشاء اللہ رکے گا، آزادکشمیر دراصل آزادی کا بیس کیمپ ہے اس کی پہلی ترجیح تحریک آزادی کشمیر ہے، اس کے لیے "حربی طاقت" کو بروئے کار لانا ہو گا، اب مٹی کا قرض اتارنے کا وقت آ گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلم ممالک میں جہاں افواج کمزور ہوئیں ان ممالک کا کیا حشر ہوا آج پرامن جدوجہد کے باوجود فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے، جہاد اٹل حقیقت ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کو "حربی قوت" کی بدولت ہی آزاد کروایا جا سکتا ہے، جو فضاء پاکستان بھر میں بنتی ہے اس کے اثرات آزادکشمیر میں بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا حکومتوں کا فرض عام شہری کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے، رینجر فورس کی تشکیل اور اس سے متعلقہ امور پر کام ہونا ہے، آرڈیننس کے معاملہ پر احتجاج ہوا، حکومت نے جمہوری ردعمل دیتے ہوئے آرڈیننس واپس لے لیا، مقبوضہ کشمیر کی حالت ابتر ہے، آزادکشمیر سے مقبوضہ کشمیر کا کوئی موازنہ نہیں، رینجر فورس ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں پر مشتمل ہے، موجودہ رینجر فورس اسی فورس کی توسعی کا منصوبہ ہے، اس فورس کا مقصد سٹریٹیجک انسٹالیشن کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، بدقسمتی سے ہمارے پاس ریزرو فورس نہیں ہے ہمیں امن و امان کے لیے اکثر و بیشتر پنجاب پولیس یا ایف سی سے مدد لینی پڑتی ہے، رینجر فورس میں ایک ہزار سٹیٹ سبجیکٹس بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کا سٹرکچر بھی پہلے سے موجود ہے، منفی پروپیگنڈے کے ذریعے مملکت خداداد پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، ایسی سازشوں کو آئینی ہاتھوں سے ناکام بنائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا اختلاف رائے سیاست کا حسن ہے، آزاد کشمیر میں تین جماعتوں کے اتحاد پر مشتمل حکومت قائم ہے، اتحاد میں 9 مئی کے بعد کا کوئی رکن شامل نہیں، سیاست میں عوام کا فیصلہ مقدم ہوتا ہے، ہم نے درست کیا یا غلط اس کا فیصلہ عوام آئندہ انتخاب میں کریں گے، الحمداللہ میں نے آزادکشمیر کے ہر آئینی عہدے پر کام کیا ہے، آزادکشمیر کا واحد سیاسی کارکن بھی ہوں جو بلامقابلہ وزیراعظم بھی منتخب ہوا، اب ایسا کوئی آئینی عہدہ نہیں جس کی خواہش ہو، متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ مافیاز پر ہاتھ ڈالنے کی وجہ سے قیمت بھی ادا کی، پھر کہتا ہوں 27 اراکین اسمبلی چائے کے کپ پر فیصلہ سنائیں، میں گھر چلا جاؤں گا، کوئی لالچ نہیں، جب تک مالک چائے گا میرے قلم کا اختیار بحال رہے گا اور میں مخلوق خدا کی خدمت کرتا رہوں گا،
انھوں نے کہا آزادکشمیر میں وزرات عظمیٰ کا کلب سٹاک ایکسچینج بن چکا تھا، اس میں سرمایہ دارانہ فطرت سرائیت کر گئی تھی، اس فرسودہ نظام کا خاتمہ کیا، اتحاد کو چلانے میں کابینہ کا بڑا عمل دخل ہے، مستقبل میں واضح ہو گا کہ میرے فیصلے ثمر آور تھے یا غلط ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ جمہوری عمل میں تسلسل اور اس کے دیرپا اثرات کے حوالے سے فکری بنیادوں پر کام جاری رہے تو تب ہی بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں، 1985ء اور 1987ء میں انتخابی عمل کے خلاف تحریک اور آج کی آزادکشمیر میں جاری تحریکوں کا کوئی موازنہ نہیں ہے، کیونکہ اس وقت سوشل میڈیا نہیں تھا، وہ بہت بڑی تحریکیں تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ آخری کوارٹر کا پیسا پہلے فراہم کر دیا گیا، تیسرے کوارٹر تک 100 فیصد بجٹ خرچ ہو چکا، 71 ارب کا خسارہ بھی برداشت کیا، غیر ترقیاتی اخراجات کم کیے اور آمدن میں اضافہ بھی کیا۔
انہوں نے کہاُکہ یہاں این جی یوز اپنا کام کرتی ہیں اور حکومتیں اپنا کام کرتی ہیں، اگر کوئی صاحب ثروت اپنے گلی محلے میں کوئی کام کروا لے تو اچھی بات ہے اسے سرہانا چاہے، حکومت آزاد کشمیر نے کمیونیکیشن اینڈ روڈ سیکٹر میں 22 ارب کے اخراجات کیے ہیں، اگر آپ اس کی "فیزیکل ویری فیکیشن" دیکھنا چاہیں تو ہم آپ کو اس ضمن میں تاؤ بٹ سے لے کر چھمب تک کا وزٹ کروا سکتے ہیں۔