لاہور کےمیواسپتال کی لفٹ گرگئی: 12 نرسیں زخمی، 3کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
لاہو ر: صوبائی دارالحکومت کے سب سے بڑے میو اسپتال میں ہڈی وارڈ کی لفٹ گِرنے سے 3 نرسوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 6 افراد کی گنجائش والی لفٹ پر 13 نرسیں سوار ہو گئی تھیں، حادثہ گنجائش سے زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میو اسپتال انتظامیہ کے مطابق آرتھوپیڈک وارڈ میں لفٹ گرنے سے 12 نرسیں زخمی ہو گئیں، جن میں سے ہیڈ نرس سمیت 3 کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں، حادثہ لفٹ کے اوور لوڈ ہونے کی وجہ سے پیش آیا، 6 افراد کی گنجائش والی لفٹ پر 13نرسیں سوار ہو گئی تھیں۔
وائس چانسلر پروفیسر محمود ایاز کے مطابق 8 متاثرین کو کچھ دیربعد ڈسچارج کر دیا گیا، 2 نرسوں کے ہڈی کے آپریشن کرنا پڑیں گے جبکہ ایک کی ہڈی پر پلاسٹر چڑھایا جائے گا۔
واقعے کی تحقیقات کیلئے پروفیسر ابرار اشرف کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغانوں کی برسوں مہمان نوازی کی مگر اب بغیرپاسپورٹ یہاں رہنے کی کوئی گنجائش نہیں، طلال چوہدری
اسلام آ باد:وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ہم نے برسوں تک افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی مگر بغیر پاسپورٹ پاکستان میں رہنے کی اب کوئی گنجائش نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر قانونی غیرملکیوں کو واپس بھیجنے کی پالیسی پر عمل درآمد جاری ہے، اس حوالے سے بہت سارے شکوک و شہبات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، محکمہ وار غیر قانونی غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ان لوگوں کو واپس بھیجا گیا جن کے پاس کوئی دستاویزات نہ تھیں، 13 فروری 2025ء کو دوسرے مرحلے میں افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، تیسرے مرحلے میں پی او آر ہولڈرز کو واپس بھیجا جائے گا، 13 فروری کو کابینہ نے فیصلہ کیا اس پر پہلی میٹنگ 20 فروری کو کی گئی، وزارت داخلہ نے تمام صوبوں کو آن بورڈ لیا اب تک 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو واپس بھیجا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی توسیع نہیں ہونے دی جارہی، افغان شہری ایک بڑی تعداد کی صورت میں پاکستان میں موجود تھے، افغان ہمارے بھائی ہیں لیکن فیصلہ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے کیا گیا، پاکستان میں نارکوٹکس کی سپلائی افغانستان سے آتی ہے، دنیا کا 40 فیصد ڈرگز افغانستان میں پیدا کیا جا رہا ہے، وہی جرائم پیشہ اور دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی سال تک اپنے افغان بہن بھائیوں کی مہمان نوازی کی مگر بغیر پاسپورٹ کے پاکستان میں رہنے کی اب کوئی گنجائش نہیں، 13 فروری کو فیصلہ ہوا اور ٹرانزٹ پوائنٹس تمام صوبوں میں بنائے، پنجاب میں 38 ٹرانزٹ پوائنٹس اسلام آباد میں ایک بنا افغان کارڈ ہولڈرز کو پہلے ان پوائنٹس پر رکھا جاتا ہے جس میں ہم نے کسی قسم کی عزت نفس میں کمی نہیں آنے دی، مہمانوں کے طور پر ان کی خدمت اور بعد ازاں رخصتی کی جاتی ہے اس حوالے سے ہماری خصوصی ہیلپ لائن بھی ایکٹو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم اپریل کے بعد 11 ہزار 230 افغان کارڈ ہولڈرز واپس جاچکے ہیں، بہت سارے افغان ابھی تک ان سینٹرز میں موجود ہیں، افغان کارڈ ہولڈرز 8 لاکھ 15 ہزار 245 پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں، پی او آر ہولڈرز 14 لاکھ 69 ہزار 522 پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ حکومت کا واضع فیصلہ ہے کہ کسی قسم کی توسیع نہیں ہوگی، تمام غیر ملکیوں کے لیے ون ڈاکومنٹ رجیم کو فالو کرنا ہوگا، افغان شہریوں کو افغانستان میں رکھنا وہاں کی حکومت کی ذمہ داری ہے، اے سی سی کارڈ ہولڈرز کی مدت 31 مارچ کو ختم ہوچکی ہے اور پی او آر کارڈ ہولڈرز کو 30 جون تک مہلت دی گئی ہے۔