چین میں میڈیکل کے 2 پاکستانی طلبا کے چرچے کیوں ہو رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن )میڈیکل کے فائنل ایئر کے پاکستانی طلبا نے چینی بزرگ کی جان بچالی
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق چین میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے دو پاکستانی طلبا یوسف خان اور رفیق اللہ کو وہاں خوب سراہا اور ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔پاکستانی طلبا ا±س دن سیاحت کے نیت سے ریلوے سٹیشن پہنچے تھے جہاں ایک بزرگ شہری زمین پر گرے ہوئے تھے اور پولیس اہلکار ارد گرد کھڑے تھے۔خیال رہے کہ چین میں کسی بھی شخص کو بغیر اجازت ہاتھ لگانا غیر قانونی ہے چاہے یہ کام طبی امداد کے لئے ہی کیوں نہ کیا جائے۔
میڈیکل کے طلبا ہونے کی وجہ سے یوسف اور رفیق پہلی نظر میں سمجھ گئے کہ بزرگ شہری کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے انھوں نے پولیس سے اجازت بھی لی۔زمین پر نیم بے ہوش پڑے شخص کی نبض معمول سے کم رفتار میں چل رہی تھی، دل کی دھڑکن بے ترتیب تھی اور سانس بھی اکھڑ رہی تھی۔
میڈیکل کالج کے فائنل ایئر کے طلبا ہونے کی حیثیت سے وہ دونوں یہ جان چکے تھے کہ یہ علامات دل کے دورے کی ہیں۔اس لئے انھوں نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر’کارڈیو پلمونری ری سسٹیکیشن‘ یعنی سی پی آر کرنے کا فیصلہ کیا۔
یوسف نے اپنے دونوں ہاتھ متاثرہ شخص کی چھاتی پر رکھ کر سی پی آر کرنا شروع کیا جبکہ رفیق نے وقفے وقفے سے منہ کے ذریعے سانس دی۔یہ عمل مسلسل دہرائے جانے کے چند ہی لمحوں میں متاثرہ شخص کی سانس بحال ہونا شروع ہو گئی اور یہ پورا واقعہ سی سی ٹی وی کیمروں میں محفوظ ہوگیا۔
بی بی سی کے مطابق دیکھتے ہی دیکھتے دونوں طلبا چین میں ہیرو بن گئے اور چینی میڈیا نے ان کا انٹرویو بھی کیا۔پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے ”ایکس“ پر اپنی پوسٹ میں بھی پاکستانی طلبا یوسف خان اور رفیق اللہ کو سراہا۔
چیمپئنز ٹرافی، نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد قومی ٹیم کو جرمانہ بھی ہوگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانی طلبا چین میں
پڑھیں:
توشہ خانہ 2 کی اڈیالہ جیل میں کل کی سماعت منسوخ
توشہ خانہ 2 کیس میں کل اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت منسوخ کردی گئی۔
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد کے سماعت منسوخ سے متعلق عدالتی عملے نے وکیل بانی پی ٹی آئی خالد یوسف چوہدری کو آگاہ کردیا ہے۔
اس معاملے پر خالد یوسف چوہدری کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس کی آخری سماعت 17 فروری کو ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کبھی مقدمات کو تیزی سے چلایا جاتا ہے کبھی سست کر دیا جاتا ہے، جب سزا سنانی ہو تو آدھی رات تک ٹرائل چلایا جاتا ہے۔