بیجنگ (شِنہوا) چین اور پاکستان کے درجن بھر سے زائد دانشوروں نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے بین العلاقائی تعاون اور ترقی پر تبادلہ خیال کے لئے بیجنگ میں ایک اجلاس منعقد کیا۔ جیانگسو نارمل یونیورسٹی کے بیلٹ اینڈ روڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈین شن زینگ پھنگ نے چین-پاکستان اقتصادی و ثقافتی تبادلہ سیمینار میں کہا کہ حالیہ برسوں میں چین اور پاکستان نے اپنے سیاسی باہمی اعتماد اور تعاون کو مستحکم کیا اور قریبی اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھا ہے ۔شن نے کہا کہ دونوں ممالک نے سی پیک کی تعمیر کو تیز تر اور مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کر دیا ہے جو ریاستوں کے درمیان تعلقات کے لئے ایک مثالی نمونہ ہے۔ پیکنگ یونیورسٹی میں جنوبی ایشیائی علوم مرکز کے نائب ڈائریکٹر وانگ شو نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں ہنگامہ خیزی ، تبدیلی اور ردوبدل گہرا ہورہا ہے۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔ اس سے جنوبی ایشیائی ممالک کو صنعتی تبدیلی کے نئے دور کا مقابلہ کرنے اور ماحول دوست اقتصادی منتقلی کے فروغ سے متعلق نئے مواقع مل رہے ہیں۔یونیورسٹی آف گوادر کے رجسٹرار دولت خان نے کہا کہ چین اور پاکستان کے اداروں کے درمیان پہلے ہی متعدد مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط ہو چکے ہیں۔ دانشوروں کو یقین ہے کہ اس سے خطے کی ترقی کو تقویت دینے کے لئے مزید صلاحیتوں کو استعمال میں لایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت زراعت اور زرعی کاروباروں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک واضح لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے جو اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع کو ضروری تحریک مہیا کرسکے۔بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) کے ڈائریکٹر جنرل جلال فیض کا کہنا تھا کہ بلوچستان تاریخی طور پر خشک سالی کا شکار رہنے والا خطہ ہے۔ انہوں نے چینی ٹیکنالوجیز سے سیکھ کر موسمی مسائل کو کم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ اس گیم-چینجنگ انیشی ایٹوکا مرکز ہونے کے ناطے بلوچستان عالمی، علاقائی اور قومی سطح پر خطے کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی منظرنامے پر اہم اثر ڈالتا ہے۔ سی پیک کی کامیابی مقامی شرکت اور فوائد کے باٹنے پر منحصر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اور پاکستان نے کہا کہ سی پیک کی

پڑھیں:

ہماری منزل تیزی سے ترقی کرتا پاکستان ہے، شہباز شریف

لندن(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری منزل تیزی سےترقی کرتا پاکستان ہے، بیلاروس میں زراعت سمیت مختلف امور پربات ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف سے ملاقات کے لئے ایون فیلڈ پہنچ گئے۔ لندن پہچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بیلاروس کا دورہ نہایت ہی کامیاب رہا، اپنے دورے کے دوران وہاں کی فیکٹریوں کا معائنہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ معدنیات کے حوالے سے مشینری بھی بیلا روس میں بنتی ہے،اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو معدنیات کےاخزانے سے نوازا ہے، وہاں کی زراعت کی مہارت سے ہم بھی فائدہ اٹھائیں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ بیلاروس زراعت کے حوالے سے خصوصی تعاون کرے گا، دورے کے دوران وہاں مختلف شعبوں کے افراد سے ہماری سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ لاکھ نوجوانوں کو بیلا روس میں روزگار ملے گا، میاں نوازشریف کی قیادت میں ملک وقوم کی خدمت کررہا ہوں ، تیزی سے ترقی کرتا پاکستان ہماری منزل ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت دہشت گردوں کے لگام دے، دہشت گرد تنظیمیں افغانستان سے آپریٹ ہو رہی ہیں،انہوں نے کہ افغانستان پرمنحصرہےکہ ہمسائےکی طرح رہناہےیاتنازعات کےساتھ؟

مزیدپڑھیں:میچ کے دوران محمد عامر نے قریب آکر کیا کہا تھا؟ صائم ایوب نے بتا دیا

متعلقہ مضامین

  • ہماری منزل تیزی سے ترقی کرتا پاکستان ہے، شہباز شریف
  • وسط ایشیائی ملک تاجکستان زلزلہ، شدت 5.9 ریکارڈ
  • وزیرِ اعظم کا ایران میں 8 پاکستانیوں کے قتل پر دکھ کا اظہار
  • امریکہ کے’’مساوی  محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت
  • پنجاب میں پاکستان کی پہلی اے آئی یونیورسٹی بنا رہے ہیں، مریم نواز
  • چوہدری سالک حسین کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بطور ریاستی مہمان خیر مقدم، تعاون پر زور
  • پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے آبادی میں اضافے کو مربوط کرناناگزیر ہے. ویلتھ پاک
  • نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام
  • وزیراعظم شہبازشریف اور بیلاروس کے صدرالیگزینڈر لوکاشینکو کی دونوں ممالک کے مابین معاہدوں، مفاہمت کی یادداشتوں کے تبادلے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس، دوطرفہ تجارت، اقتصادی تعاون کے مواقع سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرنے کے عزم کا اظہار
  • چینی صدر کا ویت نام، ملائیشیا اور کمبوڈیا کا سرکاری دورہ خطے اور دنیا کے امن و ترقی کو نئی طاقت بخشےگا، وزارت خارجہ