عمران خان سے ملاقات کیلئے آئے پی ٹی آئی رہنما ئو ں کو اجازت نہ مل سکی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
عمران خان سے ملاقات کیلئے آئے پی ٹی آئی رہنما ئو ں کو اجازت نہ مل سکی WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے 12 افراد کی فہرست جیل حکام کو دی گئی تھی تاہم 4 بجے وقت ختم ہونے پر جیل حکام نے انکار کردیا۔آج راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کا دن تھا، ملاقاتیوں میں سلمان اکرم راجہ، فیصل چوہدری، تیمور سلیم جھگڑا، سہیل آفریدی، مصدق عباسی، حلیم عادل شیخ، سیمابیہ طاہر اور دیگر شامل تھے۔صوبائی وزیر خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، سیمابیہ طاہر، معاون خصوصی کے پی حکومت مصدق عباسی اور جنید اکبر، شندانہ گلزار، عاطف خان، حامد رضا، عمر ڈوگر اور علی خان جدون بھی اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔ اس کے علاوہ عامر ڈوگر، ثنا اللہ خان مستی، چیک ڈاکٹر امجد بشیر قریشی، ڈاکٹر نثار جٹ، اپوزیشن لیڈر پنجاب احمد خان بھچر اور معین قریشی اڈیالہ جیل پہنچے تاہم کسی کی بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرائی گئی جس پر پی ٹی آئی قیادت ملاقات کیے بغیر اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئی
سہیل آفریدی
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خیبر پختون خوا کے صوبائی وزیر سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی میں دو مرتبہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے آیا ہوں لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہیں کروائی جاتی اور آج اگر ملاقات نہیں کروائی گئی تو توہین عدالت کے لیے رجوع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جیل والے کوئی عدالتی حکم نہیں مانتے اور جو قیدیوں کے حقوق ہیں اس کے اوپر بھی عمل درآمد نہیں کیا جا رہا، اگر ملاقات ہوتی ہے تو پارٹی امور سمیت کے پی حکومت کے حوالے سے بھی بانی پی ٹی آئی سے بات کروں گا۔سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت سنگاپور سے بھی آگے نمبر لے گئی ہے، سنگاپور میں ریونیو گروتھ ریٹ 28 پرسنٹ ہے اور خیبر پختون خوا الحمدللہ 55 پرسنٹ تک ریونیو گروتھ ریٹ پہلے سال میں پہنچ گیا۔انہوں نے کہا کہ پانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پختونخوا کے عوام کو رمضان المبارک میں اشیا خورونوش پر ریلیف دینے جا رہے ہیں اور عمران خان کے ویژن کے مطابق عوام کو ریلیف دیں گے۔صوبائی وزیر سہیل آفریدی نے بتایا کہ عالیہ حمزہ، سمابیہ طاہر، جنید اکبر، عادل بازید، حلیم عادل شیخ اور مصدق عباسی کو بانی پی ٹی آئی نے ملاقات کے لیے بلایا ہے۔ اگر ملاقات ہوگئی تو میڈیا سے تفصیلا گفتگو کروں گا۔صوبائی وزیر سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ ملاقات کا وقت دو سے چار بجے ہے لیکن جیل حکام ابھی تک انتظار کریں کا کہہ رہے ہیں۔
جنید اکبر
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر اور رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے کہا آج ہمیں پھر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی جو آئین کی خلاف ورزی ہے، بتانا چاہ رہے ہیں وہی ہوگا جو ہم چاہیں گے، لوگوں کی نفرت بڑھتی جا رہی ہے، ملک اور آئین و جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔جنید اکبر نے مزید کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں، جیلوں اور مقدمات سے ڈرنے والے نہیں، جب بھی بانی نے بلایا ہم آئیں گے، عوام جان لے حکومت وقت اور اس کے پیچھے موجود لوگ منتخب لوگوں کی تذلیل کر رہے ہیں۔
حامد رضا
اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ گزشتہ 2 روز سے کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین جیل نہیں آئے، سیاسی لوگوں کی ایک ملاقات 26ویں ترمیم سے قبل کروائی گئیں، آج پی ٹی آئی رہنما اڈیالہ جیل ملاقات کے لئے آئے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی، ہم پہلے بھی آتے رہے ہیں آئندہ بھی آتے رہیں گے۔عمران خان سے فیملی کی ملاقات، سزا کیخلاف اپیل دائر کرنے سے متعلق بات چیتحامد رضا نے کہا کہ سیالکوٹ جلسے میں بھڑکیں مارنے والی خاتون نے ملاقات نہیں ہونے دی، عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، اللہ کا نظام انصاف میرٹ کے مطابق فیصلہ کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس کو تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد کا جواب دینا ہوگا، وزیر اعلی اور آئی جی پنجاب کو بھی حساب دینا پڑے گا، عمران خان نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود پر اور اپنی فیملی پر ہونے والے ظلم کو معاف کر دیا لیکن اپنے کارکنوں پر ہونے والا ظلم معاف نہیں کیا
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سے ملاقات پی ٹی آئی
پڑھیں:
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات
چیئرمین ایم کیو ایم نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیئے۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں، کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔
ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے، تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے، ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔ خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90ء کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے، کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقاء ہے۔