فیصل بینک نے مالی سال 2024 کیلئے مالیاتی نتائج کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پاکستان کے معروف اسلامی بینکوں میں سے ایک فیصل بینک لمیٹڈ (ایف بی ایل) نے کامیابی کے سفر کو جاری رکھتے ہوئے سال 2024ء کےلیے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کیا ہے، جو مستحکم کاروباری ماڈل اور آپریشنل مہارت کا عکاس ہے۔ ایک مکمل اسلامی بینک کی حیثیت سے اپنے دوسرے سال کے اختتام پر فیصل بینک کو 50.4 ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع (پی بی ٹی) ہوا، جو گزشتہ سال کے 41.
بینک کا خالص منافع 23.0 ارب روپے تک پہنچ گیا۔اضافی انکم ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے ترقی 15 فیصد تک محدود رہی۔ فی حصص آمدن 13.21 روپے سے بڑھ کر 15.17 روپے پرجا پہنچی۔ اس مستحکم کارکردگی کی بناء پر بینک نے فی حصص2.5روپے یا 25فیصد حتمی نقد منافع کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح 2024ء میں مجموعی منافع 7.0روپےیا 70 فیصد ہو گیا ہے۔ مزید برآں بینک کے کُل اثاثے 1.6 ٹریلین روپے، ڈپازٹس 1 ٹریلین روپے سے زائد اور نیٹ فنانسنگ 634 ارب روپے رہی۔
بینک کا ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو(اے ڈی آر) 64.6 فیصد رہا ،جبکہ کیپٹل ایڈیکوسی ریشو (سی اے آر) 16.5 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو ریگولیٹری ضروریات سے کہیں زیادہ ہے۔
فیصل بینک کے چیئرمین میاں محمد یونس نے بینک کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ، "ماشاء اللہ 2024ء کےہمارے مالیاتی نتائج اُن مضبوط بنیادوں کی عکاسی کرتے ہیں جو ہم نے ایک معروف اسلامی بینک کی حیثیت سے بورڈ، مینجمنٹ اور ملازمین کے غیر متزلزل عزم کے ساتھ قائم کی ہیں۔” انہوں نے بینک کے صارفین کے مسلسل اعتماد اور شراکت داری پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
فیصل بینک کے صدر اور سی ای او یوسف حسین نے کہا ،”الحمدللہ 2024ء میں ہماری مستحکم کارکردگی ہمارے صارفین پر مبنی نقطہ نظر کا ثبوت ہے۔ ہم بہترین خدمات کے ساتھ جدید شریعہ کمپلائنٹ مالیاتی اور ڈیجیٹل مصنوعات پیش کررہے ہیں ۔ان مضبوط بنیادی اصولوں کے ساتھ بینک ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے اور اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے اچھی پوزیشن پر ہے۔”
فیصل بینک کی شاندار مالیاتی کارکردگی اس کے مستحکم کاروباری بنیادی اصولوں، رسک مینجمنٹ کے دانشمندانہ طریقوں اور جدت پر توجہ مرکوز کرنے کی نشاندہی ہے۔ یہ اقدامات صنعت کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے بینک کی پوزیشن کو مزید مستحکم بناتی ہے۔ بینک اپنے شراکت کی پائیدار ترقی اور قدر فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: فیصل بینک ارب روپے بینک کی
پڑھیں:
سٹیٹ بینک معاشی استحکام کے ساتھ مالیاتی ریلیف کو متوازن کرنے کے لیے محتاط راستے پر گامزن ہے. ویلتھ پاک
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 فروری ۔2025 )اسٹیٹ بینک کی محتاط پالیسی شرح میں کمی کا مقصد مہنگائی کا انتظام کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنا ہے لیکن ماہرین قیمتوں میں ممکنہ اضافے سرمائے کی ذخیرہ اندوزی، اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی جیسے خطرات کو اجاگر کرتے ہیںجس سے مستحکم اور طویل مدتی مانیٹری اپروچ کی ضرورت ہوتی ہے. ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک نے مالیاتی ریلیف کو بڑھانے کے لیے ایک ناپے ہوئے انداز کا انتخاب کیا ہے جو اقتصادی ترقی کی حمایت کرتے ہوئے افراط زر کے دباو کو سنبھالنے کے چیلنجوں کی عکاسی کرتا ہے حالیہ پالیسی ریٹ میں 13 سے 12فیصدکی کٹوتی اس محتاط موقف کی نشاندہی کرتی ہے.(جاری ہے)
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں معاشی اصلاحات کے ماہر حسان الرحمان نے دلیل دی کہ پاکستان کی افراط زر لاگت کا باعث ہے اور اس کا شرح سود سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے ان کے مطابق موجودہ حقیقی شرح سود سے بینکوں کو غیر متناسب فائدہ پہنچتا ہے جبکہ حکومت اور عوام دونوں پر بوجھ پڑتا ہے قرض کی خدمت کے لیے مختص 13ٹریلین ٹیکس ہدف میں سے 9 ٹریلین روپے کے ساتھ پالیسی کی شرحیں ریلیف فراہم کرنے کے بجائے مالی رکاوٹوں کو بڑھاتی ہیں.
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو آبادی کے رجحانات سے مطابقت رکھنے کے لیے کم از کم 6 فیصد جی ڈی پی کی شرح نمو درکار ہے اس کے باوجود ایک مضبوط بینکنگ لابی نے معاشی فیصلہ سازی پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے وہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ماڈل کی طرح فوری مداخلت کا مطالبہ کرتا ہے پالیسی سازوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اقتصادی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے درآمدات کا انتظام کرتے ہوئے افراط زر کے مطابق شرحیں کم کریں ان کے خیال میں بلند شرحوں کو برقرار رکھنے کے جواز کے طور پر صرف اور صرف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پر انحصار کرنا ناقابل برداشت ہے. فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر ریسرچر محمد ارمغان نے وضاحت کی کہ پالیسی کی شرح میں کمی سے قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جو کاروباری سرمایہ کاری اور صارفین کے اخراجات میں اضافے کے ذریعے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیتی ہے کم شرحیں کریڈٹ کو مزید قابل رسائی بناتی ہیںجس سے گھروں اور گاڑیوں جیسی اشیا کی مانگ بڑھ جاتی ہے تاہم انہوںنے نوٹ کیا کہ قرض لینے میں اضافہ قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے ممکنہ طور پر مرکزی بینک کو اس کورس کو تبدیل کرنے اور شرح سود میں دوبارہ اضافہ کرنے پر مجبور کر سکتا ہے. انہوں نے شرح کی متواتر ایڈجسٹمنٹ کے اسٹریٹجک خطرات کو بھی اجاگر کیااس سے قبل شرح کو 15 سے کم کر کے 13فیصدکرنے کے فیصلے نے پہلے ہی مارکیٹ کی توقعات طے کر دی تھیں 12فیصدتک مزید کمی سے سرمایہ کاروں کو اضافی کٹوتیوں کی توقع ہو سکتی ہے جس سے فوری سرمایہ کاری کے بجائے سرمائے کی ذخیرہ اندوزی ہو سکتی ہے انہوں نے تجویز پیش کی کہ شرح سود کو متعین کرنے کے لیے ایک طویل المدتی وژن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ مارکیٹ کے جذبات کو غیر متزلزل نہ کیا جا سکے اگرچہ کٹوتی قلیل مدتی فوائد فراہم کر سکتی ہے. انہوں نے کہاکہ کم شرحیں سرکاری سیکیورٹیز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو روک سکتی ہیں کیونکہ سرمایہ کار دوسری منڈیوں میں زیادہ منافع چاہتے ہیں اسٹیٹ بینک کی حکمت عملی معاشی وسعت کو فروغ دینے اور مالی استحکام کو یقینی بنانے کے درمیان توازن کو واضح کرتی ہے اگرچہ کم شرحیں سرمایہ کاری اور اخراجات کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہیںلیکن افراط زر کے دباو، سرمائے کی پرواز اور مالیاتی شعبے کی کمزوریوں سے وابستہ خطرات بدستور موجود ہیں.