کیا ’’ کے ایف سی’’ اپنا 90 سالہ پرانا نام بدلنے جارہا ہے ؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جس طرح ملتان کے بغیر حافظ کے سوہن حلوے کا تصور نہیں اور خان پور کے بغیر پیڑوں کا مزہ نہیں آتا اسی طرح کے ایف سی کا نام جو مخفف ہے ’’کینٹکی فرائیڈ چکن ’’ کا تصور کینٹکی ریاست کے بغیر ادھورا سا لگتا ہے لیکن یہ اب ہونے والا ہے کیونکہ ’’ کے ایف سی’’ برانڈ کی مالک کمپنی ’’ یم برانڈز ’’ نے اپنے دو نئے ہیڈ کوارٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور کینٹکی کی جگہ اب یم برانڈ کا نیا گھر ہوگا ٹیکساس۔
یم برانڈز کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وہ پلانو، ٹیکساس اور ارون ، کیلے فورنیا کے مقامات پر اپنے نئے برانڈ ہیڈکواٹرز بنا رہی ہے ۔
یم برانڈز کے تحت چلنے والے پیزا ہٹ کے ملازمین بھی KFC ملازمین کے ساتھ پلانو ٹیکساس میں رپورٹ کریں گے ۔ جبکہ Taco Bel اور Habit Burger & Grill کے کارپوریٹ ملازمین کا صدر دفتر کیلے فورنیا Irvine میں ہی رہے گا۔
یم برانڈز کے سی ای اوڈیوڈ گبز نے اپنے بیان میں کہا ہے ، اپنے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مستقل بنیادوں پر اکٹھا کرنے سے ہماری بے مثال ثقافت اور قابلیت کو ایک مسابقتی فائدہ کے طور پر زیادہ سے زیادہ حاصل ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ عالمی سطح پر ہمارے مشہور ریستوراں برانڈز کو بڑھانے میں یہ ایک اور اہم قدم ہے۔
ریلیز کے مطابق، KFC کے 100 کارپوریٹ ملازمین اگلے چھ مہینوں میں ٹیکساس منتقل ہو جائیں گے، مزید 90 دور دراز کے کارکن اگلے ڈیڑھ سال میں ایسا ہی کریں گے۔
لوئیس ول شہر جہاں سے کے ایف سی نے کاروبار کا آغاز کیا تھا کے مئیر گرین برگ نے کہا ہے کہ وہ فیصلے کو لے کر مایوس ہیں یہاں سے کاروبار شروع کرنیوالی کے ایف سی 90 سال بعد اب دنیا کی بڑی ریسٹورنٹ چین بن چکی ہے ۔
کیا اب ٹیکساس ریاست منتقل ہونے کے بعد ’’ کے ایف سی ’’ ٹی ایف سی یعنی ٹیکساس فرائیڈ چکن بن جائے گی ؟ یا پھر اپنا روایتی 90 سالہ پرانا نام کے ایف سی ہی برقرار رکھے گی یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔
مزیدپڑھیں:علی امین گنڈا پور کا کارکردگی کی بنیاد پر مریم نواز کو مناظرے کا چیلنج
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ایف سی
پڑھیں:
نیویارک میں 311سال پرانا وائلن ایک کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکہ میں نیلامی کے لیے پیش ہونے والا 311 برس پرانا وائلن ایک کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگیا ہے لیکن اتنی بھاری قیمت کے باوجود یہ تاریخ کا مہنگا ترین ساز نہیں بن سکا وائلن کو امریکہ کے شہر نیویارک کے نیلام گھر ”ساتھبیز“ میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا.(جاری ہے)
یہ وائلن اٹلی سے تعلق رکھنے والے آلاتِ موسیقی کے مشہور کاریگر انتونیو اسٹریڈیواری نے 1714 میں بنایا تھا ساتھبیز نے توقع ظاہر کی تھی کہ یہ وائلن ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے درمیان فروخت ہوگا اور اندازہ ظاہر کیا تھا کہ یہ اب تک سب سے زیادہ داموں نیلام ہونے والا آلہ موسیقی بن جائے گا نیلام ہونے والے وائلن کا نام ”یواکم ما اسٹریڈیواریس‘ ‘ہے اور اسے انتونیو اسٹریڈیواری کے تیار کیے گئے شاہ کار سازوں میں شمار کیا جاتا ہے.
اس سے قبل 2011 میں انتونیو اسٹریڈیواری کا ایک اور وائلن ”لیڈی بلنٹ“ ایک کروڑ 59 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوا تھا جسے تاریخ میں سب سے زیادہ قیمت پر نیلام ہونے والا آلہ موسیقی قرار دیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر اسے ”گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ“ میں بھی شامل کیا گیا تھا اسٹریڈیواری نے 1721 میں لیڈی بلنٹ نامی وائلن بنایا تھا جب کہ نیویارک میں نیلام ہونے والا وائلن ”یواکم ما اسٹریڈیواریس“ اس سے بھی چھ برس پہلے تیار کیا گیا تھا اس وائلن کا نام’ ’یواکم ما اسٹریڈیواریس“بھی مختلف ادوار میں اس کی ملکیت رکھنے والے دو افراد کے نام پر رکھا گیا ہے. یورپی ملک ہنگری کے وائلن کے ماہر ”جوزف یواکم“ اس کے مالک رہے ہیں جو 1831 میں پیدا ہوئے اور 1907 میں ان کا انتقال ہوا ان کے نام کا ایک حصہ وائلن کے نام میں شامل کیا گیا ہے اس کے بعد چین کے ایک شہری ”سی ہن ما“ اس کے مالک رہے ہیں ان کے نام سے لفظ”ما“ وائلن کے نام میں شامل ہے سی ہن ما 1926 میں چین میں پیدا ہوئے تھے بعد ازاں وہ 1948 میں امریکہ منتقل ہوئے اور امریکہ ہی میں 2009 میں ان کا انتقال ہوا. ہن ما کے انتقال کے بعد ان کے ترکے سے یہ وائلن ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں قائم میوزک سکول نیو انگلینڈ کنزرویٹری کو تحفے میں دے دیا گیا تھا وائلن کی ملکیت رکھنے والے میوزک سکول کے مطابق نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے طلبہ کو اسکالرشپ دینے کے لیے فنڈ قائم کیا جائے گا.