واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 فروری ۔2025 )صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں نااہل اور انتخاب کے بغیرمسلط آمر قرار دیا ہے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پربیان میں ٹرمپ نے زیلنسکی کو ایک معمولی سا کامیاب کامیڈین کہا(یوکرینی صدر ماضی میں مزاحیہ ٹی وی اداکار رہے ہیں) امریکی صدر نے کہا کہ زیلنسکی نے گمراہ کن باتوں سے امریکہ کے 350 ارب ڈالر ایک ایسی جنگ میں جانے کے لیے خرچ کرو ا دیے جو جیتی نہیں جا سکتی تھی اورجسے کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہئے تھا.

(جاری ہے)

انہوں نے لکھاکہ ایک ایسی جنگ جس کا تصفیہ یوکرینی صدر امریکہ اور ٹرمپ کے بغیر کبھی نہیں کرسکیں گے اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ میں یوکرین سے محبت کرتا ہوں لیکن زیلنسکی نے انتہائی خراب کار کردگی دکھائی ہے ان کا ملک بکھر گیا ہے اور لاکھوں لوگ بلاجواز مر چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے . جواب میں یوکرینی صدرنے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر کیف کے مقابلے میں ماسکو کے لیے زیادہ سازگار شرائط پر جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیںٹرمپ نے زیلنسکی پر یوکرین میں اپریل 2024 میں ہونے والے انتخابات کے انعقاد سے انکار کرنے کا الزام لگایا جن میں روس کے حملے کے بعد تاخیر ہوئی تھی ادھرروس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ روس کو پڑوسی ملک یوکرین کے خلاف ان کے ملک کی تین سالہ جنگ کے حل سے قبل امریکہ کے ساتھ اعتماد قائم کرنے کی ضرورت ہے.

پوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ سعودی عرب میں اعلیٰ امریکی اور روسی حکام کے درمیان ہونے والی اعلیٰ سطحی بات چیت کے نتائج سے خوش ہیں انہوں نے مذکرات کو ”اعلیٰ“ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان متنازعہ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب پہلا قدم ہے تاہم انہوں نے کہاکہ روس اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی سطح کو بڑھائے بغیر یوکرینی بحران سمیت بہت سے مسائل کو حل کرنا ناممکن ہے.

صدرپوٹن نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سربراہی اجلاس منعقد کرنا چاہیں گے لیکن اس کیلئے تیاری کی ضرورت ہے تاکہ کوئی نتائج سامنے آسکیں واضح رہے کہ رواں ہفتے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی سربراہی میں ریاض مذاکرات روس کے 2022 میں یوکرین پر حملے اور حملے کو روکنے کے لیے کیف کی افواج کو مسلح کرنے کی امریکی قیادت میں مغربی کوششوں کے بعد دو بڑی طاقتوں کے درمیان پہلی اہم بات چیت تھی.

پوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ڈرون فیکٹری کے دورے کے دوران کہا کہ میری رائے میں ہم نے باہمی مفادات کے مختلف شعبوں میں کام کی بحالی کے لیے پہلا قدم اٹھایاہے نہ تو یوکرینی اور نہ ہی یورپی حکام مذاکرات کے لیے سعودی محل میں میز پر تھے لیکن امریکہ نے کہا کہ وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے سب سے مہلک تنازعے کو ختم کرنے کی کوشش کے لیے مستقبل کے مذاکرات میں شامل ہوں گے.

سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کیف کے لیے اربوں ڈالر کا اسلحہ فراہم کیا تھا جبکہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو کی طرف سے شروع کی گئی جنگ کو تیزی سے ختم کرنے پر زور دیا ہے انہوں نے کہا تھاکہ یوکرین کو یہ جنگ کبھی شروع نہیں کرنا چاہئے تھی یوکرین کے لیے امریکی سفیر کیتھ کیلوگ نے کہا کہ امریکہ گفت و شنید کے ذریعے جنگ کے کسی بھی خاتمے کے لیے یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کی ضرورت کو سمجھتا ہے کیلوگ نے کہا کہ وہ یوکرین کے راہنماﺅں کے خدشات سننے کے بعد ٹرمپ سے مشورہ کرنے کے لیے امریکہ واپس آئے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر یوکرین کے کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے کرنے کی کے بعد کے لیے

پڑھیں:

فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) صدرڈونلڈ ٹرمپ نے نئے محصولات لگائے اور ان کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کیے۔ ڈی ڈبلیو نے وائرل ہونے والے دو دعوؤں کی جانچ کی ہے۔

دو اپریل کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر محصولات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا۔

محصولات کے حساب کتاب، اس کے جواز اور اثرات سے متعلق ان کے بیانات جھوٹے دعووں سے بھرپور تھے اور انہوں نے بہت سی معیشتوں پر ایک ہی وقت میں ضرب لگانے کا اعلان کا۔ ان اعلانات کے خلاف کچھ ممالک پہلے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کر چکے ہیں۔

ٹیرف واپس نہ لیے تو چین پر مزید محصولات، ٹرمپ

ٹرمپ کے دو دعوؤں کی حقیقت جانیے ڈی ڈبلیو کی اس فیکٹ چیک رپورٹ میں!

ٹرمپ کا دعویٰ

ایکس پر ایک پوسٹ کے ساتھ شائع ہونے والی ایک ویڈیو، جس کی اشاعت کے بعد اُس پر 1.1 ملین ویوز تھے، میں ٹرمپ کا کہنا تھا،''کینیڈا ہماری بہت سی ڈیری مصنوعات پر 250 تا 300 فیصد ٹیرف لگاتا ہے، دودھ کے پہلے ڈبے، دودھ کے پہلے چھوٹے کارٹن تک قیمت بہت کم رہتی ہے اور اُس کے بعد یہ سلسلہ خراب ہوتا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کے مطابق ٹرمپ کا یہ دعویٰ فسق ہے۔

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟

کینیڈا امریکی ڈیری مصنوعات پر محصولات امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے مابین طے پائے جانے والے معاہدے (USMCA) کے تحت لگاتا ہے۔ اس ٹیرف کا اطلاق دودھ، مکھن، پنیر، دہی اور آئس کریم جیسی ڈیری مصنوعات کی 14 اقسام پر ہوتا ہے۔

امریکی محصولات: پاکستان میں عام آدمی پر اثرات کیا ہوں گے؟

اس معاہدے پر ہونے والے اتفاق کے مطابق امریکی ڈیری مصنوعات کی ایک مخصوص تعداد کو کینیڈا کی مارکیٹ میں ٹیرف کے بغیر داخل ہونے کی اجازت ہے۔ جب طے شدہ یہ حد تجاوز کر جائے تو ان پر محصولات میں ان اشیا کے گھریلو پروڈیوسرز کے تحفظ کے لیے ٹیرف کا دیگر حساب کتاب شروع ہو جاتا ہے۔

یہ اضافی کوٹہ ٹیرف 200 اور 300 فیصد کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم، USMCA کے مطابق، کینیڈا نے ضمانت دی ہے کہ سالانہ دسیوں ہزار میٹرک ٹن درآمد شدہ امریکی دودھ پر صفر محصولات ہوں گے۔

ٹرمپ کا دوسرا جھوٹا دعویٰ

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر اس پوسٹ میں، ٹرمپ نے وہی چارٹ شیئر کیا تھا، جو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ''باہمی‘‘ عالمی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کیا تھا۔

ٹرمپ کے مطابق، چارٹ میں دیگر ممالک کی جانب سے امریکہ پر لگائے جانے والے ٹیرف اور اس کے جواب میں اب امریکہ کی طرف سے ان ممالک کے خلاف محصولات عائد کرنے کی تفصیلات درج تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چارٹ پر دوسری پوزیشن پر دکھائی دینے والی یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔

امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟

دو اپریل کو اپنی مذکورہ تقریر میں ٹرمپ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا،'' یہ ایک سادہ سی بات ہے، وہ جو ہمارے ساتھ کرتے ہیں، ہم بھی ان کے ساتھ وہی کریں گے۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس چارٹ میں درج ممالک جتنی محصولات امریکہ سے وصول کرتے ہیں، امریکہ اُس کا آدھا ان سے وصل کرے گا۔ اس لہٰذا اس چارٹ کے مطابق یورپی یونین کے لیے امریکہ کی رعایتی ٹیرف 20 فیصد بنتا ہے۔

امریکہ: غیر ملکی کاروں پر 'مستقل' اضافی محصولات کا اعلان

تاہم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق، یورپی یونین کے تجارتی حجم پر اوسط محصولات کی شرح 2.7 فیصد ہے۔

سب سے زیادہ اوسط ٹیرف کی شرح، جو یورپی یونین کچھ ممالک سے لیتی ہے، وہ ہے ڈیری مصنوعات پر 30 فیصد۔

امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کی ایک فیکٹ شیٹ اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ باہمی محصولات کا تعین امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں

دستاویز کے مطابق باہمی محصولات کا شمار ''امریکہ اور اس کے ہر تجارتی شراکت دار کے درمیان دوطرفہ تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے ضروری ٹیرف میں کیا جاتا ہے۔

اس حساب سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ مسلسل تجارتی خسارے ٹیرف اور نان ٹیرف عوامل کے امتزاج کی وجہ سے ہیں، جو تجارتی توازن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ٹیرف دراصل براہ راست برآمدات میں کمی کے ذریعے ہی کام کر سکتے ہیں۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران
  • روس کا یوکرین پر بیلسٹک میزائل حملہ، 31 افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر
  • پشاور، امتحانی مرکز میں طلبہ کو نقل فراہم کرنے میں پورا عملہ ملوث، تاحیات نااہل کردیا گیا
  • پشاور: امتحانی مرکز میں طلبہ کو نقل فراہم کرنے میں پورا عملہ ملوث، تاحیات نااہل کردیا گیا
  • صدر ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں .وائٹ ہاﺅس
  • امریکی تعلیمی وظائف، ہزاروں پاکستانی طلبہ کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار
  • امریکا کی ایرانی تیل چین کو سپلائی کرنے والے تجارتی نیٹ ورک پر پابندیاں