تنخواہ دار و دیگر کچھ طبقات پرٹیکسوں کا بوجھ غیر متناسب ہے، وزیر خزانہ کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات اور سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ مینوفیکچرنگ، خدمات اور تنخواہ دارطبقے پرٹیکسوں کابوجھ غیرمتناسب ہے اور (ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے) زراعت، ریئل ا سٹیٹ، اور ریٹیل کے شعبوں کوبھی اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم غلط جانب جا چکے، ٹیکسز میں کمی کرنی چاہیے، چیئرمین ایف بی آر
پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ریٹیل شعبے کا ملکی جی ڈی پی میں اہم کردار ہے تاہم ٹیکس کے شعبے میں اس کا کردارکم ہے اور اس وقت مینوفیکچرنگ، خدمات اورتنخواہ دارطبقہ پرٹیکسوں کابوجھ غیرمتناسب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پائیدارطریقہ نہیں ہے لہٰذا زراعت، ریئل اسٹیٹ اورریٹیل کے شعبوں کوبھی اپنا کرداراداکرنا ہوگا۔
’تمام شعبوں کو ٹیکس میں لاکر معیشت کو ڈاکیومنٹ کرنا ہوگا‘وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی مفاد کے لیے تمام شعبوں کوٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا اور ہمیں معیشت کو ڈاکیومنٹ کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں ڈیجیٹلائزیشن سے خاصی مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ریٹیل کے شعبہ کوتمام سہولیات فراہم کرے گی تاہم ریٹیل کے شعبے کوبھی اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال نئے وفاقی بجٹ میں ریٹیل سمیت تمام شعبوں کے نمائندوں سے مشاورت کاعمل پہلے شروع کیا گیا ہے تاکہ ان تجاویز کااچھی طرح سے جائزہ لیاجاسکے۔
’ذراعت ٹیکس پر پیش رفت خوش آئند ہے‘زرعی انکم ٹیکس کے سلسلے میں پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں کہا کہ ملکی مفاد کے لیے تمام شعبوں کوٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا۔
مزید پڑھیے: سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم، ریٹیلرز کے کاروباری مراکز کو سیل کرنے کے دائرہ کار میں اضافہ
وزیرخزانہ نے کہا کہ نئے وفاقی بجٹ میں ریٹیل سمیت تمام شعبوں کے نمائندوں سے مشاورت کا عمل پہلے شروع کیا گیا ہے۔
محمد اورنگ زیب نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے پاکستان درست سمت میں گامزن ہے اور کرنسی مستحکم ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائرمیں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
’کائیبور 11 فیصد پر پہنچ گیا‘ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 2 ماہ کی درآمدات کے لیے زرمبادلہ موجود ہے اور افراط زرکے حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں کمی آئی، کائیبور(پالیسی ریٹ جس سے پاکستان کے تمام بینک اپنا شرح سود طے کرتے ہیں) جو 23 فیصدتک پہنچ چکا تھا اب11 فیصد کی سطح پرآگیا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ڈیٹ اورایکویٹی کے حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ کے اداروں سے ہمارارابطہ ہے اور ہم نے ریٹنگ ایجنسی فچ کے نمائندوں سے اچھی ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ ایک سال میں پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری آئی ہے اورانشاء اللہ اس سال بھی ہم سنگل بی کی کیٹگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کوفنڈنگ کے ذرائع کومتنوع بنانے اوربین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں میں دوبارہ واپسی میں مددملے گی۔
مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کو 7 ماہ میں کتنے ارب روپے اضافی انکم ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا گیا؟
وزیرخزانہ نے کہا کہ معیشت کومزید بہتری اورآگے کی طرف لے جانے کے لیے محتاط اوردانش مندانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ ہم مزید کسی بوم اینڈبسٹ سائیکل کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پائیداراورجامع نمو ہمارا ہدف ہے اور ہماری توجہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر ہے جن پر پہلے سے عمل درآمد ہو رہا ہے اور توانائی، ٹیکسیشن، ایس اوایز،اورسرکاری مالیات واخراجات میں اصلاحات ہورہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہا کہنا تھا کہ ٹیکسیشن کے شعبے میں بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں اور ایف بی آر کی اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن ہورہی ہے جس سے لیکجز میں کمی اورشفافیت کویقینی بنایا جاسکے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسٹم میں فیس لیس انٹرایکشن کاآغاز ہوگیا ہے جس کے ذریعے اب 80 فیصددرآمدات پراسیس ہورہی ہے اور سامان کی کلیئرنگ کاوقت 120گھنٹے سے کم ہوکر18 تا 19گھنٹے رہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر اب بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کو کیسے پکڑے گا؟
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم خود معاملات کی نگرانی کررہے ہیں اور توانائی کے شعبے میں بھی اصلاحات ہو رہی ہیں۔
’رائٹ سائزنگ کے عمل کا چوتھا منصوبہ جون کے اختتام مکمل ہوجائے گا‘محمد اورنگ زیب نے مزید کہا کہ رائٹ سائزنگ کاعمل مرحلہ واربنیادوں پرمشاورت سے آگے بڑھایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسابقتی توانائی کے لیے ہم نے سخت فیصلے کیے ہیں اور اسی طرح سرکاری ملکیتی اداروں میں بھی اصلاحات ہورہی ہیں اور رائٹ سائزنگ کاعمل مرحلہ واربنیادوں پرمشاورت آگے بڑھایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر اب بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کو کیسے پکڑے گا؟
انہوں نے کہا کہ اس وقت رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلے میں 20 وزارتوں کا جائزہ لیا جارہا ہے اور جون کے اختتام تک یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔
نجکاری کا عملوزیرخزانہ نے کہا کہ اسی طرح نجکاری کاعمل بھی آگے بڑھایا جارہاہے گو ہمیں بعض مشکلات پیش آئی ہیں تاہم پی آئی اے کی نجکاری کاعمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
’ٹیکس پالیسی ایف بی آر سے لے لی گئی ہے‘انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسی آفس کوایف بی آر کی بجائے وزارت خزانہ کے تحت کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم ڈھانچہ جاتی تبدیلی ہے اورایف بی آر کی توجہ اب صرف محصولات کی وصولی پرہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن ٹیکس نیٹ ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل شعبوں پر ٹیکس زراعت پر ٹیکس کا نفاذ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکس نیٹ زراعت پر ٹیکس کا نفاذ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ وزیرخزانہ نے کہا کہ خزانہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ نے مزید کہا کہ کہنا تھا کہ کے حوالے سے کرنا ہوگا ایف بی آر شعبوں کو ہیں اور کے شعبے پیش رفت کے لیے گیا ہے ہے اور
پڑھیں:
محمد اورنگزیب کے اعترافی بیان نے حکومت کے دعووں کا پول کھول دیا، بیرسٹر سیف
وفاقی وزیر خزانہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے مہنگائی کے بے قابو ہونے اور ایف بی آر میں کرپشن کا اعتراف کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ نے حکومت کے دعوؤں کی حقیقت عوام کے سامنے رکھ دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ کے اعترافی بیان نے حکومت کے دعوؤں کا پول کھول دیا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے مہنگائی کے بے قابو ہونے اور ایف بی آر میں کرپشن کا اعتراف کیا ہے، محمد اورنگزیب نے حکومت کے دعوؤں کی حقیقت عوام کے سامنے رکھ دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ایک پیج پر نظر نہیں آتے، حکومت دعوؤں کے بجائے عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچنے اور ایف بی آر میں کرپشن روکنے میں حکومت کی ناکامی کا اعتراف کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ چینی، مرغی اور دالوں کی قیمتوں پر نظر ہے، عالمی سطح پر قیمتیں کم ہو رہی ہیں اور یہاں اوپر جارہی ہیں، مڈل مین من مانی کر رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے ایف بی آر میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے تاجروں سے اپیل کی کہ رشوت نہ دیں اور کہا کہ ایسے لوگوں کو فارغ کر رہے ہیں جو بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رشوت کی تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، اگر ٹیکس نظام میں رشوت لینے والے موجود ہیں تو انہیں رشوت دینے والے بھی ہیں۔