آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی پاکستان کا فخر ہیں، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
سعودیہ میں خطاب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں ایک عظیم انقلاب آ چکا ہے، ثمینہ بیگ واحد خاتون کوہ پیما ہیں جنہوں نے دنیا کی 7 بلند ترین چوٹیوں کو سر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ وژن 2030ء ایک خواب نہیں بلکہ عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ریاض میں سعودی میڈیا فورم 2025ء کے مباحثے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ سعودی عرب میں وژن 2030ء کے تحت رونما ہوئی تاریخی تبدیلیاں دیکھ کر خوشی ہوئی، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں ایک عظیم انقلاب آ چکا ہے۔ عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے، ہم الیکٹرانک، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا پر کام کر رہے ہیں، پاکستان کی 24 کروڑ کی آبادی میں سے 18 کروڑ افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ ہم دریائے سندھ کے کنارے بسنے والی ایک قدیم تہذیب کے امین ہیں، پاکستانی ایک متحرک اور پرجوش قوم ہے جو کے ٹو جیسی بلند چوٹیوں کی محافظ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ایسے میڈیا کی ضرورت ہے جو سماجی مسائل پر روشنی ڈالے اور لوگوں کو اپنی بات کا موقع دے، میڈیا کے عالمی اداروں کے ساتھ شراکت داری مفید اور مثبت قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ ٹیلنٹ اور ہنر کی پہچان بہت ضروری ہے، پاکستان میں باصلاحیت افراد موجود ہیں، آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے، نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی، ثمینہ بیگ پاکستان کا فخر ہیں، ثمینہ بیگ واحد خاتون کوہ پیما ہیں جنہوں نے دنیا کی 7 بلند ترین چوٹیوں کو سر کیا۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے پاس بہترین نیوز اور تفریحی چینلز، فلم سازی، دستاویزی فلمیں بنانےکی بھرپور صلاحیت ہے، پاکستان میڈیا کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے، غلط معلومات اور جھوٹی خبروں کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ عالمی شراکت داری کے ذریعے مقامی میڈیا اداروں میں مثالی تبدیلی لائی جا سکتی ہے، تعاون کو مزید فروغ دینا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔ عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایک عظیم ثقافتی ورثہ ہے، یہاں کے لوگوں کے پاس بہت سی کہانیاں ہیں جو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ہم اپنی صلاحیتوں کا بہتر طریقے سے ادراک کر سکتے ہیں، ترقی اور بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، فیک نیوز اور مس انفارمیشن سب سے بڑا خطرہ اور چیلنج ہیں جو سماجی مسائل کا باعث بنتے ہیں، ہمیں اس چیلنج کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک عالمی ادارہ ہونا چاہیے جہاں مصنوعی ذہانت کے ذریعے حقائق کی جانچ کا نظام موجود ہو، سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا استعمال منصفانہ ہونا چاہے، حقائق کی تصدیق کے لیے جامع، مستند اور معتبر نظام ناگزیر ہے جس پر لوگ بھروسہ کر سکیں، عالمی میڈیا اداروں کی مقامی میڈیا کے ساتھ تعاون اور اشتراک کے لیے تیار ہیں، اس طرح کی شراکت داری سے شفافیت کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
سعودی میڈیا فورم کی جانب سے بین الاقوامی میڈیا نمائش اور کانفرنس میں اہم شخصیات اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد شریک ہوئیں۔ اس موقع پر شرکاء نے کہا کہ دنیا کو فیک نیوز کا سامنا ہے۔ کانفرنس اور نمائش میں سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کے صدر فہد الحارثی، وزیر برائے کلچر اینڈ ٹورزم یمن محمد بن مطاھر، وزیر برائے انفارمیشن بحرین ڈاکٹر عبداللہ النعیمی، عرب لیگ کے سفیر احمد رشید نے شرکت کی۔ سعودی حکام نے دنیا بھر سے آئے ہوئے میڈیا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت سمٹ چکی ہے۔
فورم کا مقصد میڈیا کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا اور جدید رجحانات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ سعودی میڈیا فورم میں میڈیا پروڈکشن، ڈیجیٹل جرنلزم اور مواد سازی کے بارے میں طریقے تلاش کرنے سمیت ڈیجیٹل دور میں میڈیا، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور مالیاتی استحکام کیلئے نئے بزنس ماڈلز کا جائزہ لیا گیا۔ میڈیا فورم میں فیک نیوز، عوامی اعتماد کی بحالی میں میڈیا اداروں کے کردار کے بارے میں حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔ فورم میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، صحافت کا مستقبل، میڈیا اکنامکس، ڈیجیٹل نظام، مس انفارمیشن، انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اور ڈیجیٹل سٹریمنگ جیسے اہم موضوعات پر مباحثے بھی منعقد ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہ تارڑ نے کہا وفاقی وزیر میڈیا فورم کہ پاکستان میں میڈیا نے کہا کہ میڈیا کے عطاء الل
پڑھیں:
26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔
دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
مزید :