کیا مریم نواز نوجوان ووٹروں کو رام کر سکیں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 فروری 2025ء) پاکستانی صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز آج کل مختلف یونیورسٹیوں میں جا کر نوجوان طلبہ کے لیے تعلیمی اور ترقیاتی پروگراموں کا اعلان کر رہی ہیں۔ نوجوانوں کے لیے اعلان کردہ ان کے منصوبوں میں ہونہار اسکالرشپ پروگرام، لیپ ٹاپ اور ای-بائیکس کی تقسیم، گرلز کالجوں کے لیے بسوں کی فراہمی اور ہائر ایجوکیشن انٹرنشپ پروگرام وغیرہ بھی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی جلسہ: عمران خان کی طاقت کا مظاہرہ نواز شریف کے شہر لاہور میں
مریم نواز کے ایک سو دن اور پینک بٹنز
ان اقدامات کو مریم نواز کی طرف سے ملک کے نوجوانوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ مریم نواز کے لیے نوجوانوں کا ووٹ بنک عمران خان سے واپس لینا آسان نہیں ہوگا۔
(جاری ہے)
پنجاب یونیورسٹی لاہور کی ایک طالبہ سیدہ مہدیش نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ 50 ہزار بچوں کو لیپ ٹاپ دینے کا اعلان کر کے پنجاب حکومت نے پراپیگنڈے کا طوفان برپا کر رکھا ہے، جبکہ باقی لاکھوں طلبہ کا کوئی پرسان حال نہیں: ''بہت سے بچے جو میرٹ پر لیپ ٹاپ کے حق دار تھے انہیں یہ کہہ کر انکار کر دیا گیا ہےکہ انہوں نے کئی سال پہلے سکول کی تعلیم کے دوران لیپ ٹاپ لیا تھا۔
‘‘سیدہ مہدیش کے بقول بھاری اقساط والی ای بائیکس بھی زیادہ تر ان امیر طالب علموں کے حصے میں آرہی ہیں جو گاڑیوں پر یونیورسٹی آتے ہیں۔ ان کے مطابق جو غریب بچے ای بائیکس کی قسطیں ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے وہ دھکے کھا رہے ہیں: ’’کسی کو ضرور اس بات کی تحقیق کرنی چاہئیے کہ نوجوانوں کو دئیے جانے والے لیپ ٹاپس اور ای بائیکس کے پیچھے کوئی اسکینڈل تو نہیں۔
‘‘مریم نواز نے چند روز قبل کہا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکالر شپ پروگرام ہے، اور ہونہار بچوں کو 100فیصد میرٹ پر اسکالر شپس دیے جا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنان تھا، ’’بہت جلد سیکنڈ اور تھرڈ ایئر کے بچوں کے لیے بھی اسکالرشپس لارہی ہوں۔‘‘
جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم محمد طلحہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں دیکھنا یہ چاہیے کہ نوجوانوں کے بارے میں حکومتی اعلانات پر کتنا عمل ہوا اور اس سے کتنے نوجوانوں مستفید ہوئے۔
ان کے بقول پنجاب حکومت نوجوانوں کے جذبات کو سمجھنے اور انہیں اپنی طرف راغب کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ''یہ لوگ اخباروں میں پورے پورے صفحات کے اشتہارات دے رہے ہیں حالانکہ نوجوانوں کی اکثریت اخبار نہیں پڑھتی۔ یہ ان چینلز پر اشتہاری پیسہ لگا رہے ہیں جن کی نوجوانوں میں کوئی خاص ساکھ نہیں ہے۔ اس سب کے باوجود آج کے بیشتر نوجوان عمران خان کو ملکی بہتری کی جدوجہد کا ایک کردار سمجھتے ہیں لیکن مریم نواز کا تاثر وراثتی سیاست والے ایک مراعات یافتہ گھرانے کی امیر لڑکی کا ہے۔ ‘‘ ’مقاصد کے حصول کے لیے من پسند سربراہان‘سرگودھا یونیورسٹی کے ایک استاد نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حکومتیں مرضی کی سرچ کمیٹیاں بنا کر مرضی کے بندوں کو یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر لگاتی ہیں اور پھر وہ وائس چانسلرز فروغ تعلیم کی بجائے ساری مشینری کو نوجوان ووٹرز کو قابو کرنے کے حکومتی مشن پر لگا دیتے ہیں: ''اگر ایک یونیورسٹی میں باقی سارے طلبہ کو چھٹی دے کر، آنے جانے والے دروازے بند کر کے ، مریم کے آس پاس بیٹھنے والی طالبات کی تربیت کر کے، کرفیو جیسے ماحول میں نئے آنے والے کچھ طلبہ کو اسکالرشپس کے نام پر بلا لیا جائے تو اسے مریم نواز کی مقبولیت قرار دینا مناسب نہیں ہو گا۔
‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’مریم نواز اگر واقعی مقبول ہیں تو انہیں بغیر پروٹوکول کے شہر کے کسی عوامی مقام پر جا کر نوجوانوں سے ملنا چاہیے۔ تاکہ انہیں حالات کا درست ادراک ہو سکے۔ ‘‘احمد عبداللہ نامی ایک طالب علم نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ مریم نواز کی طرف سے کیے جانے والے فلاحی کام کوئی اثر نہیں رکھتے۔ ان کے مطابق، '' وہ نیوٹرل نوجوان جن کی عمران خان سے وابستگی گہری نہیں ہے ان کی رائے بدل رہی ہے، ان کے مطابق مریم نواز کچھ نہ کچھ کام کرتی نظر تو آ رہی ہیں۔
‘‘ 'مریم نواز کی کوششیں، مڈ ٹرم الیکشن کی تیاری‘سینئر صحافی جاوید فارووقی کہتے ہیں کہ نوجوانوں کی حمایت کے حصول کی مریم نواز کی تمام کوششیں در اصل مڈ ٹرم الیکشن کی تیاری کا حصہ ہیں کیونکہ ملک کی جو صورتحال اس وقت ہے اس میں خدشہ ہے کہ 'اخلاقی ساکھ سے محروم‘ یہ نظام کسی بھی وقت گر سکتا ہے۔ جاوید فاروقی کے خیال میں عمران خان کی شخصیت، ان کے سلوگن اور ان کی طرح کا پروگرام مسلم لیگ ن تو کیا کسی بھی دوسری جماعت کے پاس نہیں ہے: ''مسلم لیگ ن کے خلاف کئی سال لگا کر جو نفرت پھیلائی گئی ہے اسے ختم کرنے میں کافی وقت لگے گا۔
‘‘تجزیہ کار حبیب اکرم کی رائے میں ابھی مسلم لیگ ن کے لیے عمران خان کا نوجوان ووٹ بنک لینا ممکن نہیں ہے۔ ان کے بقول تقسیم سے پہلے انگریزوں نے دنیا کا ایک بڑا ترقیاتی اسٹرکچر برصغیر میں بنایا تھا لیکن پھر بھی انہیں یہاں سے جانا پڑا۔ ان کے مطابق چند ہزار لیپ لیپ ٹاپس بانٹ کر اور کچھ نوجوانوں کو ای بائیکس دے کر اور چند سڑکیں بنا کر حکومتی زیادتیوں ، الیکشن کی بد عنوانیوں اور عدالتوں میں ہونے والی مداخلتوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تلافی نہیں ہو سکتی۔
حبیب اکرم کے بقول، ''اس وقت کنٹرولڈ انوائرمنٹ ہے۔ سیاسی سرگرمیاں نہیں ہو رہی ہیں۔ صرف حکومتی سرگرمیاں ہو رہی ہیں۔ حکومت سختی کے ساتھ کنٹرول کیے ہوئے ماحول میں اپنی خود ساختہ کامیابیوں کا جشن منانا چاہتی ہے تو منا لے وگرنہ جسے حقیقت جاننی ہے وہ کسی بھی عوامی سڑک، گلی، محلے یا کسی بازار میں آکر لوگوں کا رد عمل دیکھ لے، اسے پتا چل جائے گا کہ نوجوان کیا سوچ رہے ہیں۔ ‘‘
اس حوالے سے پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری اور سینئر وزیر مریم اورنگ زیب سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن وہ اپنا مؤقف دینے کے لیے دستیاب نہ ہو سکیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مریم نواز کی کہ نوجوانوں ان کے مطابق کہ نوجوان بتایا کہ لیپ ٹاپ نہیں ہو نے والے کے بقول رہی ہیں رہے ہیں نہیں ہے کے لیے
پڑھیں:
لاہور میں اے آئی یونیورسٹی کا قیام، مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے، مریم نواز
ANKARA:پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ترکیے میں منعقدہ ڈپلومیسی فورم میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے عالمی سطح پر عہد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں اے آئی (آرٹیفیشنل انٹیلیجینس) یونیورسٹی کا قیام اور اے آئی پر مبنی تعلیم کے فروغ سے مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے ترکیہ کے شہر انطالیہ میں ڈپلومیسی فورم 2025 فورم کے فورتھ ایڈیشن میں ‘خواب دیکھنے، ان کی تعبیر حاصل کر لینے اور کر دکھانے والے راہنماؤں’ کے اجتماع سے خطاب کیا اور اس سے اپنے لیے ایک اعزاز قرار دیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم سب دنیا کو منصفانہ بنانے اور اجتماعی بہتری کی سوچ کے ساتھ یہاں جمع ہیں، ترکیہ کی خاتون اول محترمہ امینہ اردوان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، معارف فاؤنڈیشن لائق تحسین ہے جس نے ایک فیصلہ کن مرحلے پر یہ اجلاس منعقد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ دو قومیں لیکن ان کے دل ملے ہوئے ہیں اور وہ ایک مشترکہ سوچ اور مقصد کے لیے متحد ہیں، پنجاب کے عوام کی طرف سے ترک بہن بھائیوں کے لیے محبت بھرا سلام اور یک جہتی کا پیغام لے کر آئی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت بچوں، خواتین کی فلاح و بہبود اور انہیں تعلیم و ترقی کی فراہمی کے وعدے کی تکمیل کے لیے پورے جذبے، عزم اور محنت سے کام کر رہی ہے، خواتین اور بچوں کی سماجی بہتری کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مارچ 2024 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ان مضبوط بنیادوں پر کام کا آغاز کیا جو نواز شریف اور شہباز شریف اپنے پہلے ادوار میں تاریخی خدمت کرتے ہوئے قائم کر گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک نئے جذبے اور رفتار سے معاشی ترقی، تعلیم، صحت کے انفرا اسٹرکچر کی بہتری کا آغاز کیا، 4 ہزار سے زائد پرائمری اسکولوں کو اپ گریڈ کیا، روایتی رکاوٹوں کو مٹا کر نئی بنیادیں تشکیل دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد یقینی بنانا ہے کہ کوئی بچہ خاص طور پر دیہات میں تعلیم اور اسکول سے محروم نہ رہے، پنجاب بھر میں 6 ہزار اسکولوں میں ڈیجیٹل لرننگ رومز بنائے جا رہے ہیں، چاک کے بجائے ٹچ اسکرینز کا سفر شروع کر دیا گیا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ بند اسکولوں کو دوبارہ بحال کرکے علم کے گہواروں یں بدلا جا رہا ہے، 50 ہزار طلبہ کے لیے ہونہار اسکالرشپس کا آغاز کیا گیا تاکہ ہر طالب علم کا خواب حقیقت بنے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول میں بچوں کو دودھ کی فراہمی، غذائیت کی کمی دور کرنے کا پروگرام شروع کیا گیا، معیاری تعلیم کے فروغ کے لیے 30 ہزار نئے اساتذہ میرٹ پر بھرتی کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت کا پروگرام شروع کیا گیا ہے، اے آئی پر مبنی لرننگ پلیٹ فارمز مہیا کیے گئے تاکہ جدید دنیا کی رفتار کے ساتھ ہمارے بچے اور بچیاں ترقی کریں۔
انطالیہ میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ لاہور میں پاکستان کی پہلی اے آئی یونیورسٹی کا قیام اور اے آئی پر مبنی تعلیم کا فروغ مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے۔
وزیر اعلی مریم نواز نے قصور کی ندا اور اس کے شوہر، جنوبی پنجاب کے اکرام کی تعلیم کا واقعہ بھی سنایا جنہیں پنجاب حکومت کے تعلیم دوست اقدامات سے فائدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی 'نواز شریف انٹرنیٹ سٹی' ڈیجیٹل پاکستان کا نیا چہرہ بنے گی، تعلیم صرف نصابی مواد نہیں بلکہ زخموں کو بھرنے اور محرومیوں کو ختم کرنے کی دوا بھی ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب کی ہر بچی کو تعلیم دینا مریم نواز شریف کا مشن ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنے خطاب میں فلسطینی، کشمیری، افغان اور سوڈان کے بچوں کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ فلسطین کے ملبے تلے معصوم بچے دفن ہیں، افغانستان میں بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر کے بچے تعصبات اور ظلم کا شکار ہیں، سوڈان میں خوراک کے لیے میلوں چلنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ مسائل ہیں جو تمام انسانیت بالخصوص ہم سب کے لیے باعث فکر و تشویش ہیں لیکن ہم سب کو مل کر ان مسائل کے حل کے لیے کام کرنا ہوگا، ہم ان کی آواز بنیں گے جن کی آواز دبا دی گئی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ بچیوں کی تعلیم کے لیے عالمی اتحاد کی ضرورت ہے، آئیں عزت و وقار کی سفارت کاری کا آغاز کریں، خارجہ تعلقات میں انسانیت کو اولیت دی جائے، مراکش سے ملتان، دہلی سے ڈھاکہ تک لڑکیوں کی تعلیم کے لیے عالمی عہد کریں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ترکیہ کی یونیورسٹیوں کو پنجاب میں اپنی تعلیمی خدمات کے آغاز کی دعوت دیتی ہوں۔
مریم نواز نے ترک زبان میں شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم صرف لیڈر نہیں، نجات دہندہ بن کر آئے ہیں، اصلاحات سے ہی نیا مستقبل تعمیر ہو سکتا ہے، پاک-ترک دوستی دلوں کو ملانے اور نسلوں تک قائم رہنے والا رشتہ ہے جو ہمیشہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا رہے گا۔