اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ججز نے 49صفحات پر مشتمل درخواست آرٹیکل 184کی شق 3کے تحت دائر کی،درخواست منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے دائر کی گئی،درخواست دائر کرنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری ،جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت امتیاز، جسٹس سردار اعجاز اسحاق شامل ہیں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی

قصور میں ڈانس پارٹی کے دوران پولیس چھاپے کےبعد گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے کی۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز کو معاونت کے لیے طلب کرلیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچیوں کو ایسی جگہ پر نہیں جانا چاہیے تھا لیکن پولیس کو بھی اجازت نہیں کہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا کہ عدالت ڈانس پارٹی اور منشیات کے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتی، ایس ایچ او کو کیسے جرات ہوئی کہ بچیوں کی بال پیچھے کرکے وڈیو بنائیں، ایس ایچ او نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے، لڑکیوں کے بال پیچھا کرکے وڈیو بنانے والی خاتون کانسٹیبل کا کیا بنا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ڈانس پارٹی میں زہریلی شراب پی کر 2 خواتین، ایک مرد ہلاک

ڈی پی او قصور نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے صبح 5 بجے تک بیٹھ کر انکوائری کی، ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے، یہ ایونٹ پرائیوٹ نہیں کمرشل ایونٹ تھا، باقاعدہ ڈانس پارٹی کے لیے ٹکٹ کا ریٹ مختص کیا گیا تھا۔

جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ایسی صورتحال تھی تو مقدمہ سے تمام ملزمان ڈسچارج کیسے ہوئے، ڈی پی او  نے بتایا کہ مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ وارنٹ آف اریسٹ سے قبل چھاپہ مارا گیا،اس لیے تمام ملزمان کو ڈسچارج کرنا پڑا۔

عدالتی استفسار پر ڈی پی او قصور نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے شراب سمیت دیگر اشیا برآمد ہوئیں، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا، منشیات کے استعمال اور قانون کے خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کراچی غیر ملکی اسکول کی ڈانس پارٹی، نشے میں دھت 10 افراد گرفتار

پروسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کا موقف تھا کہ کسی دوسرے ملک میں ملزمان کو ایکسپوز کرنے کا قانون موجود نہیں، انہوں عدالت سے استدعا کی کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے ٹک ٹاک بنانے پر پابندی لگائی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروسیکیوٹر جنرل پنجاب پولیس چھاپے جسٹس علی ضیا باجوہ ڈانس پارٹی سید فرہاد علی شاہ قصور لاہور ہائیکورٹ وائرل وارنٹ آف اریسٹ ویڈیو

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • بلوچستان ہائیکورٹ: ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف آئینی درخواست مسترد
  • اسد قیصر کی ضمانت کیخلاف دائر اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج، پنجاب پولیس کو مایوسی کیوں؟
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خردبرد، غیر قانونی الاٹمنٹ؛ 9ملزمان کیخلاف نیب ریفرنس دائر
  • لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • بشریٰ بی بی کی جیل میں بہتر سہولیات کی فراہمی کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا