مشہور بھارتی یوٹیوبر دھرو راٹھی نے ’’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘‘ کے متنازع کامیڈینز سمے رائنا اور رنویر الہ آبادیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کامیڈی کے نام پر معاشرے میں بگاڑ پھیلا رہے ہیں۔

انٹرنیٹ کی دنیا کے بے باک تجزیہ نگار دھرو راٹھی نے حال ہی میں ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں انہوں نے بھارتی کامیڈی کی دنیا میں پھیلی فحاشی اور بازاری پن کو بے نقاب کیا ہے۔ 

دھررو راٹھی کا کہنا ہے کہ حکومت کو آن لائن مواد پر پابندی لگانے کا کوئی حق نہیں ہے، لیکن کامیڈینز کو بھی اپنی حد میں رہنا چاہیے۔

انہوں نے رنویر الہ آبادیہ کے مذاق کو ’’فحش‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مذاق نوجوان نسل پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ دھرو نے یہ بھی کہا کہ کامیڈی کے نام پر گالم گلوچ اور بازاری پن کو فروغ دینا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سمے رائنا کا شو بھی گالیوں اور فحش باتوں سے بھرا ہوا ہے، کامیڈی کے نام پر وہ ایک عورت کو ’کتیا‘ کہتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے اس وقت کہی جب انہوں نے سمے رائنا کے اس روسٹ کا حوالہ دیا جو انہوں نے کامیڈین اور اداکارہ کشا کپیلا کے بارے میں کیا تھا۔ اس روسٹ نے کشا کپیلا کو دکھی اور پریشان کر دیا تھا۔

یوٹیوبر نے ان لوگوں کی منافقت کو بھی اجاگر کیا جو رنویر الہ آبادیہ کو گالیاں دے رہے ہیں، حالانکہ وہ خود فحش گالیاں دینے سے باز نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے اور دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے خود کو بھی دیکھنا چاہیے۔

دھرو راٹھی کا کہنا تھا کہ کامیڈی کا مقصد لوگوں کو تفریح فراہم کرنا ہے، نہ کہ فحاشی اور بازاری پن کو فروغ دینا۔

انہوں نے کامیڈینز سے اپیل کی کہ وہ اپنی کامیڈی میں کمزور طبقے پر حملہ کرنے کے بجائے طاقتور طبقے پر طنز کریں۔ انہوں نے مختلف اچھے کامیڈینز کی مثال بھی دی جو بہتر کام کر رہے ہیں۔

دھررو راٹھی کی اس ویڈیو پر سوشل میڈیا پر مختلف قسم کے ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔ کچھ لوگ ان کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ان پر تنقید کر رہے ہیں۔ تاہم، دھرو راٹھی کی اس ویڈیو نے ایک بار پھر بھارتی کامیڈی کی دنیا میں پھیلی برائیوں کو اجاگر کردیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دھرو راٹھی انہوں نے رہے ہیں کہا کہ

پڑھیں:

سینیٹر عرفان صدیقی کی 2019 میں عمران خان کے بھارت کو دیے گئے جواب کی تعریف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اپریل2025ء) سینیٹر عرفان صدیقی کی 2019 میں عمران خان کے بھارت کو دیے گئے جواب کی تعریف۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں پیر کے روز اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ شبلی فراز نے عمران خان کے 2019ء کے بیان کو کوٹ کیا، یہ قابلِ داد ہے کہ جب بھی کوئی ایسا موقع پڑا، ہمارے لیڈرز نے اس کا بھرپور جواب دیا، ہمیں سیاسی اختلافات بھلا کر بھارتی جارحیت کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

اپوزیشن لیڈر کی تقریر کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آج اپوزیشن پہلگام کے موضوع پر رہے، آج اس قرارداد پر رہیں اور دنیا کو ایک وحدت کا پیغام دیں، اس دن اپنی تقاریر کو سیاست کی نذر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان کے دورمیں جو آئین تھا وہی آج بھی ہے، ان کے دور میں بھی زیادتیاں کی گئیں، اب انہیں زیادتی محسوس ہو رہی ہے ، ہمیں ایک دوسرے کے گریبان چھوڑ کر جارح مزاج مودی کے گریبان کو پکڑنا چاہیے۔

پہلگام واقعہ کے تناظر میں بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئےعرفان صدیقی نے کہا کہ مودی کے دورِ حکومت میں گجرات میں مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم ڈھائے گئے اور آج بھارت دنیا کی سب سے بڑی قتل گاہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا میں مسلمان اور دیگر اقلیتیں بدترین جبر و ستم کا شکار ہیں۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اب تک 90 ہزار سے زائد کشمیری شہید کئے جا چکے ہیں اور مقبوضہ وادی میں ہر سات کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے جو ظلم اور بربریت کی علامت بن چکا ہے۔

عرفان صدیقی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو کشمیریوں کے حقوق پر سنگین حملہ قرار دیا اور کہا کہ بھارت منظم منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔عرفان صدیقی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے انتہا پسندانہ اقدامات کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو ان کا بنیادی حق، حقِ خود ارادیت دلوانے کے لئے مؤثر کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی ہر محاذ پر حمایت جاری رکھے گا اور بھارتی مظالم کو ہر عالمی فورم پر بے نقاب کیا جائے گا۔انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کو گجرات کے قتل عام پر ’’قصاب‘‘ کا خطاب دیا گیا اور افسوس کہ انہوں نے اسے اعزاز سمجھا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ایک شخص کے انتہاپسندانہ رویے نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو سب سے بڑی قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے بھارتی مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 12ہزار کے قریب کشمیری بہنوں کی عزتیں پامال کی جا چکی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ہر سات مسلمانوں پر ایک بندوق بردار بھارتی فوجی تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے ڈیڑھ کروڑ کے قریب آبادی کا توازن بھی بگاڑ دیا ہے۔پہلگام واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں دن دیہاڑے ایک واردات ہوئی۔

بھارتی موقف کے مطابق چار افراد نے حملہ کیا اور بغیر کسی رکاوٹ کے فرار ہوگئے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال اٹھایا کہ سات لاکھ فوج کی موجودگی میں یہ کس طرح ممکن ہوا؟ اور 2سو کلو میٹر دور لائن آف کنٹرول سے جا کر حملہ کرنا کسی معجزے سے کم نہیں لگتا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے فوری بعد بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر الزام عائد کر دیا گیا، گویا ایف آئی آر پہلے سے تیار تھی اور واقعہ بعد میں ہوا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے الزام عائد کیا کہ بھارت ان واقعات کا پس منظر خود تیار کرتا ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ جب امریکہ کے نائب صدر بھارت آئے تو 27افراد کا قتل کر کے پاکستان پر الزام لگایا گیا۔انہوں نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کوئی بابری مسجد نہیں کہ آپ کے غنڈے آ کر اسے ڈھا دیں، پاکستان ایک خودمختار اور آزاد ملک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زیارت میں سامان سے بھرا ٹرک کھائی میں جاگرا، 3 افراد جاں بحق
  • ہم پہل نہیں کریں گے مگر بھارت نے کچھ کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، اسحاق ڈار
  • رہائشی منصوبوں میں غبن کے متاثرین کو نیب کی جانب سے رقوم کی واپسی
  • کامیڈی کنگ منور ظریف کومداحوں سے بچھڑے 49برس بیت گئے
  • ہر کمال کو زوال ہے
  • اداکارہ صبا فیصل نے انڈین کمرشل کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ
  • آنکھوں کے ڈیلے باہر نکالنے والا جنوبی امریکی شخص!
  • سینیٹر عرفان صدیقی کی 2019 میں عمران خان کے بھارت کو دیے گئے جواب کی تعریف
  • بزمِ طارق عزیز