بنوں میں نماز پڑھانے والے مبینہ سی آئی ایجنٹ کی گرفتاری اور کرم کے واقعات
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: کراچی، جنوبی پنجاب، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کوہاٹ، کرم، ہزارہ جات، خیبر، مہمند سمیت مختلف علاقوں سے کالعدم سپاہ صحابہ سمیت تکفیری دھڑوں کے مدارس اور مراکز سے وابستہ لوگ کالعدم تحریک طالبان میں شمولیت کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان کی مذہبی جماعتوں اور مذہبی شخصیات کی جانب سے خودکش حملون اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی پاکستانی فوج کی جانب سے افغان سرحد کیساتھ پٹی میں جاری آپریشنز کا ردعمل کہہ کر تائید اور توجیہ کی جاتی تھی، اب اس کے برعکس کالعدم تحریک طالبان کے مختلف دھڑے سوشل میڈیا کے ذریعے تصاویر اور خبریں جاری کرتے ہیں کہ مذکورہ علاقوں سے گروپس کی صورت میں لوگ کالعدم تحریک طالبان سے ملحق ہو رہے ہیں۔ تحریر۔ علی اویس
پاکستان عرصہ دراز سے دشمن کی کاروائیوں کا شکار ہے۔ پاکستان کے عوام مسلمان ہیں اور مذہب سے خاص وابستگی کی وجہ سے خطبا، آئمہ جماعت، مبلغین اور علما کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ دوسری طرف دشمن بھی مذہب کو مسخ کرنے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کے لئے استحصالی حربے استعمال کرتا رہتا ہے۔ لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ مزہب کے لبادے میں کوئی غیر مسلم مسلمانوں کا منبر یا محراب سنبھال لے اور نہایت علاقوں میں سرگرمیاں جاری رکھے۔ بنوں افغانستان سرحد کا حساس علاقہ ہے، اسی علاقے میں ایٹمی تنصیبات بھی ہیں۔
یہ علاقہ اب بھی دہشت گردی کی زد میں ہے کیونکہ یہی علاقہ افغان جہاد کے لئے لانچنگ پیڈ کے طور استعمال ہوتا رہا ہے۔ وزیرستان اور کرم ایجنسی کے سنگم پر واقعے اس علاقے میں حساس اداروں نے ایک امام مسجد کو گرفتار کیا ہے جو کئی سالوں سے مسلمانوں کو نماز پڑھا رہا تھا۔ انکشاف یہ ہوا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کا ایجنٹ ہے اور اس کا اصل نام جان واکر ہے جو عبد اللہ کے نام سے یہاں مقیم تھا۔ جہاں ایک طرف یہ خبر حساس اداروں کی کارکردگی اور فعالیت کی نشان دہی کرتی ہے وہیں عام عوام کی سادگی کی بھی دلیل ہے۔
دوسری طرف عالمی استعمار امریکہ کی پاکستان دشمنی کو بھی ظاہر کرتی ہے، کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد بھی امریکہ کے کورٹ یعنی خفیہ آپریشنز جاری ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان، تحریک جہاد اسلام، داعش خراسان، القاعدہ برصغیر، کالعدم لشکر جھنگوی، احرار اسلام، جیش محمد اور بی ایل سمیت سمیت متعدد گروپ فاٹا اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کیخلاف دہشت گردی اور تخریب کاری کر رہے ہیں۔ ماضی کی طرح پاکستان دیوبندی مذہبی و سیاسی جماعتیں مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان عناصر کی وکالت نہیں کر رہی ہیں۔
البتہ کراچی، جنوبی پنجاب، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کوہاٹ، کرم، ہزارہ جات، خیبر، مہمند سمیت مختلف علاقوں سے کالعدم سپاہ صحابہ سمیت تکفیری دھڑوں کے مدارس اور مراکز سے وابستہ لوگ کالعدم تحریک طالبان میں شمولیت کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان کی مذہبی جماعتوں اور مذہبی شخصیات کی جانب سے خودکش حملون اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی پاکستانی فوج کی جانب سے افغان سرحد کیساتھ پٹی میں جاری آپریشنز کا ردعمل کہہ کر تائید اور توجیہ کی جاتی تھی، اب اس کے برعکس کالعدم تحریک طالبان کے مختلف دھڑے سوشل میڈیا کے ذریعے تصاویر اور خبریں جاری کرتے ہیں کہ مذکورہ علاقوں سے گروپس کی صورت میں لوگ کالعدم تحریک طالبان سے ملحق ہو رہے ہیں۔
کرم ایجنسی کے علاقے بگن کی جغرافیائی صورتحال ایسی بنی ہوئی ہے کہ وہاں افغانستان سے آکر پاکستان میں کاروائیاں کرنیوالے کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد مسلسل پاڑہ چنار جانیوالے ضروری سامان لے جانیوالے قافلوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جس سے نہ صرف قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے بلکہ اشیائے خورونوش کی کمی، مہنگائی اور ادویات کی کمیابی سے بچے، بوڑھے اور بیمار جانیں کھو رہے ہیں۔ یہ اور اس کے علاوہ سیعہ سنی تقسیم اور تفریق کی جڑیں مزید گہری ہو رہی ہیں۔ ایک طرف سی آئی اے اس کو کالعدم ٹی ٹی پی کے ذریعے ہوا دہشت گردی کروا رہی ہے اور دوسری جانب تکفیری گروہ سعودی سرپرستی میں صورتحال کو خراب کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے یہ خبریں اور تبصرے بھی شائع کیے جاتے ہیں کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پاک فوج جو آپریشنز کر رہی ہے، اس میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں، حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ حقیقت اس کے خلاف ہے، امریکی جاسوس اور ایجنٹ پاکستان مخالف گروہوں کو اسپورٹ فراہم کر رہے ہیں، جس کی ایک مثال بنوں سے سی آئی اے ایجنٹ کی گرفتاری ہے۔ اسی طرح پاکستانی حکام سے لیکر اقوام متحدہ تک پیش کیے جانے والے واضح ثبوت یہ ثابت کرتے ہیں کہ امریکی انخلا کیساتھ ہی جدید ترین اسلحہ بھی پاکستان مخالف گروہوں کو فراہم کیا گیا یعنی امریکی افواج افغانستان میں چھوڑ گئیں۔
اب یہی اسلحہ کالعدم دہشت گرد اور باغی گروہ پاکستان کیخلاف استعمال کر رہے ہیں۔ ان خوارج کیخلاف قوم کو متحد ہونیکی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے کسی علاقے سے انہیں کوئی مدد حاصل نہ ہو اور افغانستان کی قیادت کیساتھ بات چیت میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے، کیونکہ دہشت گردی اور بدامنی نہ پاکستان کے لئے اور نہ ہی افغانستان سمیت خطے کے کسی ملک کے لئے بہتر ہے، بلکہ یہ عدم استحکام کا سبب ہے، جس کی وجہ سے معیشت اور سیاست دونوں کا نقصان ہوتا ہے، جس کا نتیجہ اقتصادی بد حالی کی صورت میں نکلتا ہے اور پاکستان کا عالمی قوتوں پر انحصار بڑھ جاتا ہے، جس کے الگ عواقب اور نقصانات ہیں۔
اسی لئے امریکی استعمار اور سی آئی اے اس خطے میں کبھی این جی اوز، کبھی ریمنڈ ڈیوس جیسے کلرز اور کبھی مولویوں اور آئمہ مساجد کے روپ میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے جاسوسی اور دہشت گردی کو فروغ دیتے رہتے ہیں۔ ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ ہمارے عوام کو چوکنا اور ہوشیار رہنا چاہیے، چونکہ اس وقت پاکستان ایک طرف بھارت، دوسری طرف پاکستان مخالف افغان طالبان، تیسری جانب تکفیری دہشت گردوں، چوتھی جانب عالمی اداروں کی صورت میں دباو کا شکار ہے۔ عوام، ریاست اور سیکورٹی فورسز ملک کر پاکستان کو اس چیلنج کیخلاف کامیاب بنا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی صورت میں پاکستان کے کی جانب سے کر رہے ہیں علاقوں سے سی آئی اے کے ذریعے کے لئے ہیں کہ
پڑھیں:
کرم میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ
کرم میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جمعے کے روز چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت کوہاٹ میں ہونے والے اجلاس میں کرم میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے کرم میں دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر کردی، نوٹیفیکیشن جاری
اجلاس میں کرم میں حالیہ واقعات میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بریفنگ میں بتایا کہ کرم میں حالیہ واقعات میں ملوث 48 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
’شرپسندوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا‘چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر کوہاٹ کا دورہ کیا ہے، کرم میں حالیہ واقعات میں ملوث شرپسندوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا، عوام کی زندگی بہتر کرنے کیلئےکرم میں ہر صورت امن بحال کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لوئرکرم میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری، سہولت کاروں سمیت درجنوں دہشتگرد گرفتار
انہوں نے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جامع پلان کے ذریعے شرپسندوں کا خاتمہ کر رہے ہیں، شرپسندوں کا ساتھ دینے والوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، شرپسندوں سے کوئی بھی تعلق رکھنے والا قانون سے بچ نہیں سکے گا۔
انا کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فورسز اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیاب ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آپریشن چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا دہشتگرد کرم کوہاٹ