Express News:
2025-04-13@16:55:39 GMT

 ہم بطور ملک اپنی ساکھ کھو چکے، وزیر خزانہ   

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم ایک ملک کے طور پر اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔

سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا، وزیر خزانہ نے اجلاس میں کلائمیٹ فائننسنگ پر بریفنگ  دی۔

محمد اورنگزیب نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اے ڈی بی نے 500 ملین ڈالر کا اعلان کیا تھا، ہم نے آئی ایم ایف اے بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے آئی ایم ایف بلین ڈالرز اس حوالے سے ہمیں دیں گے، گرین پانڈا بانڈ کے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ جو ہمارے پاس ہے وہ تو ہم استعمال کریں، ہم ایک ملک کے طور پر اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔

وزیر خزانہ  نے بتایا کہ گرین اینیشیٹیو سے پاکستان کو 2 بلین ڈالر ماہانہ آ رہے ہیں، ہم نے ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا ہے۔  

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ ٹیکس پالیسی کو دیکھے گی، ایف بی آر کاکام صرف ٹیکس کولیکشن ہے۔

سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ سوموار کو ہماری یو این ڈی پی کے ساتھ ایک ورکشاپ ہو گی۔

شیری رحمان  نے کہا کہ مسئلہ صلاحیت کا ہے، کوئی آپ کی مدد کرنے نہیں آئے گا جب تک آپ کے پاس ایک پلان نہ ہو۔

سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ہم چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز سے رابطے میں ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اپریل 2025ء) گزشتہ سال عالمی معیشت کی ترقی میں ایشیائی الکاہل کا حصہ 60 فیصد رہا لیکن اب بھی خطے میں بہت سے ترقی پذیر ممالک موسمیاتی دھچکوں اور ماحول دوست معیشت کی جانب تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

ایشیائی الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (یو این ایسکیپ) کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق، خطے کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے کے معاملے میں کئی طرح کی عدم مساوات کا سامنا ہے۔

بعض ممالک نے موسمیاتی مالیات کو متحرک کر کے ماحول دوست اقتصادی پالیسیاں اپنا لی ہیں لیکن متعدد ایسے بھی ہیں جنہیں اس معاملے میں دیگر کے علاوہ مالیاتی رکاوٹوں کمزور مالی نظام اور سرکاری سطح پر مالی انتظام کی محدود صلاحیت جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

رپورٹ میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ معیشت اور موسمیاتی مسائل کا آپس میں کیا تعلق ہے اور کون سے مسائل خطے کے معاشی استحکام کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں جن میں سست رو پیداواری ترقی، سرکاری قرضوں سے متعلق خدشات اور بڑھتا ہوا تجارتی تناؤ خاص طور پر نمایاں ہیں۔

معیشت اور موسم

'یو این ایسکیپ' کی ایگزیکٹو سیکرٹری جنرل آرمیڈا علیشابانا نے کہا ہے کہ مالیاتی پالیسی سازوں کو مشکل مسائل درپیش ہیں کیونکہ دنیا کی معیشت کو غیریقینی حالات اور بڑھتے ہوئے موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے۔

اس تبدیل ہوتے منظرنامے میں ترقی کے لیے ناصرف قومی سطح پر مضبوط پالیسیاں درکار ہیں بلکہ طویل مدتی معاشی امکانات کو تحفظ دینے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔

رپورٹ کی تیاری میں 30 ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں 11 کو موسمیاتی حوالے سے سنگین خطرات درپیش ہیں۔ ان ممالک میں افغانستان، کمبوڈیا، ایران، قازقستان، لاؤ، منگولیا، میانمار، نیپال، تاجکستان، ازبکستان اور ویت نام شامل ہیں۔

رپورٹ کے ذریعے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متعلقہ متنوع معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے کون سی پالیسیاں اختیار کر رہے ہیں۔

مثال کے طور پر، جمہوریہ کوریا میں موسمیاتی اہداف کو صنعتی ترقی سے جوڑا گیا ہے، لاؤ میں زراعت اور قازقسان میں معدنی ایندھن پر انحصار کے نتیجے میں پیدا ہونے والے موسمیاتی مسائل پر قابو پانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جبکہ بنگلہ دیش اور وینوآتو جیسی ساحلی معیشتوں میں ترقی کے لیے موثر پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔

سست رو اقتصادی ترقی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ایشیائی الکاہل کی معاشی کارکردگی دیگر دنیا سے بہتر رہی ہے لیکن خطے کی ترقی پذیر معیشتوں میں اوسط معاشی نمو گزشتہ برس کم ہو کر 4.8 فیصد پر آ گئی جو کہ 2023 میں 5.2 فیصد تھی۔

کم ترین ترقی یافتہ ممالک میں گزشتہ برس اوسط معاشی ترقی 3.7 فیصد رہی جو کہ پائیدار ترقی کے حوالے سے 7 فیصد سالانہ کے ہدف سے کہیں کم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد ایشیائی الکاہل میں افرادی قوت کی پیداواری ترقی میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ 2010 اور 2024 کے درمیان اس خطے کے 44 میں سے 19 ترقی پذیر ممالک امیر معیشتوں کے ساتھ آمدنی کا فرق کم کرنے کو تھے جبکہ 25 ممالک ابھی بہت پیچھے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی کی شرح میں کمی کے ثمرات عوام تک نہ پہنچیں تو کیا فائدہ، صوبوں سے ملکر قیمتیں کنٹرول کرینگے: وزیر خزانہ
  • مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
  • وزیر خزانہ نے مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچنے کا اعتراف کرلیا
  • کاروباری برادری رشوت دینا بند کردے، ایف بی آر میں اچھے افسران لگائیں گے، وزیر خزانہ
  • چوہدری سالک حسین کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بطور ریاستی مہمان خیر مقدم، تعاون پر زور
  • ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں: محمد اورنگزیب
  • 24 قومی اداروں کی نجکاری، تنخواہ داروں پر ٹیکس کا بوجھ کم کریں گے؛ وزیر خزانہ
  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
  • اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی درست: ہائیکورٹ، انٹرا کورٹ اپیل خارج
  • جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کرنے پر کام جاری ہے: وزیرِ خزانہ