ہر صاحب دستار معزز نہیں ہوتا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
حالانکہ تم خود ظلم و جارحیت کا شکار تھے۔تم ہی اصل میں آزاد تھے، جبکہ میں قید میں تھا۔تم نے میری حفاظت ایسے کی جیسے ایک شفیق باپ اپنے بچوں کی کرتا ہے۔میری صحت، عزت اور حتیٰ کہ میری ظاہری حالت کا بھی خیال رکھا اور مجھے بھوک یا ذلت کا احساس تک نہ ہونے دیا حالانکہ میں ان مجاہدوں کی قید میں تھا جو اپنی زمین اور چھینے گئے حق کے لیے لڑ رہے تھے اور جن کے خلاف میری حکومت ایک محصور قوم کے خلاف بدترین نسل کشی کر رہی ہے۔میں نے کبھی مردانگی کا اصل مطلب نہ جانا تھا، جب تک کہ میں نے وہ تمہاری آنکھوں میں نہ دیکھی۔قربانی کی قدر کا بھی علم نہ تھا، جب تک میں نے اسے تمہارے درمیان محسوس نہ کیا۔تم موت کو مسکراہٹ سے خوش آمدید کہتے ہو، اور اپنی نہتی جانوں سے اس دشمن کا مقابلہ کرتے ہو جو قتل و تباہی کے تمام ہتھیار رکھتا ہے۔میری ساری فصاحت و بلاغت بھی تمہاری بلند اخلاقی عظمت کے اظہار کے لئے ناکافی ہے۔ کیا تمہارا دین تمہیں اسی طرح قیدیوں سے سلوک سکھاتا ہے؟یہ کیسا عظیم دین ہے جو تمہیں ایسے مردانِ حر بناتا ہے کہ اس کے سامنے تمام انسانی حقوق کے قوانین ہیچ لگتے ہیں اور دشمنوں کے ساتھ برتا کے تمام عالمی پروٹوکول بے معنی ہو جاتے ہیں؟تم نے انصاف اور رحم کو محض نعرے کے طور پر نہیں، بلکہ حقیقت میں عمل کر کے دکھا دیا۔ عزہ کے مسلمان قیامت کی صبح تک تاریخ انسانی کے ماتھے کا جھومر رہیں گے ان کی جرات بہادری بے باکی اور استقامت کے واقعات نسل در نسل چلیں گے نصابوں اور کتابوں میں پڑھائے جائیں گے ۔
طوفان الاقصیٰ کے قصص میں سے ایک آپ بھی پڑھ کر اپنا ایمان اور یقین اور توکل مضبوط کیجئے جنگ کی گرمی میں جب خون زمین کو تر کر رہا تھا، اور پاکیزہ مجاہد جوانوں کے ایک بڑے گروہ کے نقصان ہونے اور ان میں سے ایک بڑی تعداد کی شہادت کے باوجود، دوسرے نوجوان اس امید کے ساتھ مجاہدین کی صفوں میں شامل ہونے کے منتظر تھے کہ خدا کی راہ میں جہاد اور شہادت کا اعزاز حاصل کریں۔ ایک دن، غزہ شہر پر صہیونی چڑھائی سے چند روز قبل، ایک نوجوان نے جو کہ حماس سے تعلق نہیں رکھتا تھا اور سیگریٹ پینے اور دیگر چند بری عادات کی بنا پر جانا جاتا تھا قسام بریگیڈز کے ایک کمانڈر سے رابطہ کیا اور کہا کہ اس کو جہادی عملیات میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے جواباً قسامی کمانڈر کی جانب سے سیدھا انکار کیا گیا لیکن اس نے پرجوش انداز میں اصرار کیا یہاں تک کہ وہ رو پڑا ، اور اس نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا قسامی کمانڈر نے اس کو جہادی کارروائیوں کا حصہ بننے کی اجازت دے دیااللہ نے اسے اپنے مشن میں کامیابی عطا فرمائی چنانچہ اس نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا اور متعدد صہیونی اہداف کو نشانہ۔بنانے میں کامیاب رہایہاں تک کہ وہ دن آ گیا جب وہ دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے ریکی کے مشن پر نکلا اور وہیں بمباری میں شہید ہو گیا، جب ان کے لئے ایک اور مجاہد بھائی کو ان کی لاش لینے کے لیے بھیجا گیا تو وہ بھی شہید ہو گیا یہاں تک کہ ایک تیسرے مجاہد کو بھیجا گیا جو ان دونوں شہداء کے اجساد مطہرہ واپس لے کر آیاکیسا عظیم نوجوان تھا اور کیسی کایا پلٹ تھی کہاں سیگریٹ پھونکنے والا ایک ناکارہ انسان اور کہاں وہ اللہ کا محبوب مجاہد شہید بن گیا۔سبحان اللہ ۔نجانے اور کتنے ایسے قصص ہوں گے ایسے پاکیزہ صفت نوجوانوں کے جن کی قربانیوں کا صرف اللہ رب العالمین کو ہی علم ہے وہ آسمانوں میں تو جانے جاتے ہوں گے لیکن زمین والوں کے لیے مجھول ہوں گے۔
اسرائیل ہم از مجاہدین کی پے در پے فتوحات دیکھ کر شدید جھنجھلاہٹ اور ذلت و رسوائی سے دوچار ہے اپنی خفت مٹانے کے لئے غزہ پہنچنے والے امدادی سامان کے راستے میں رکاوٹیں بھی ڈال رہا ہے اور مختلف علاقوں میں حملے کر کے اپنی فرعونی بھرم بازی قائم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے اسی حوالے سے کل حماس تنظیم نے اپنی آفیشل ویب سائٹ سے ایک پیغام نشر کیا ہے ۔اسلامی مزاحمتی تحریک حماس قابض صہیونی فورسز کی جانب سے آج رات مغربی رام اللہ میں واقع عوفر جیل میں فلسطینی اسیران کی بیرکوں پر وحشیانہ یلغار اور ان پر تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے۔ یہ مجرمانہ اور وحشیانہ کارروائی قابض ریاست کی فاشسٹ اور دہشت گردانہ فطرت کا واضح ثبوت ہے۔یہ حملے اسرائیلی جبر و ستم کے اس تسلسل کا حصہ ہیں جو فلسطینی اسیران کے خلاف جیلوں میں روا رکھا جا رہا ہے۔ یہ بزدلانہ اقدامات اسرائیلی ریاست کی کمزور ہوتی ساکھ کو بچانے کی ناکام کوشش ہیں، جو ہمارے بہادر مزاحمت کاروں اور ثابت قدم عوام کے ہاتھوں پے در پے شکست سے دوچار ہے۔ہم عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ذرائع ابلاغ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان غیر انسانی جرائم کو بے نقاب کریں، جو فلسطینی اسیران کے خلاف جاری نسل کشی کی پالیسی کا حصہ ہیں اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ہم اسیران کی حمایت میں ہر ممکن اقدام کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اور مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں عوامی مظاہروں اور احتجاجی سرگرمیوں کی اپیل کرتے ہیں، تاکہ ان کی آزادی کے لئے جدوجہد کو مئوثر بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی، ہم فلسطینی مزاحمت کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں کو سراہتے ہیں، جو قابض قوتوں کے جبر و استبداد کو توڑنے اور اسیران کی رہائی کا واحد مئوثر راستہ ہیں۔
ہم اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بالخصوص بین الاقوامی کمیٹی برائے صلیب احمر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کو پورا کریں، فلسطینی اسیران کے خلاف جاری مظالم کی فوری روک تھام کے لئے عملی اقدامات کریں، ان جرائم کی مکمل دستاویز بندی کریں اور قابض ریاست کے مجرم رہنمائوں کو بین الاقوامی عدالتوں میں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے اقدامات کریں۔ ہاری ہوئی جنگ کو جیتنے کے لئے اسرائیل کا ابا امریکہ بھی اگلے دنوں میں مزید جنگ کے شعلے بھڑکانے کے لئے بھرپور ہاتھ پائوں مار رہا ہے مگر دنیا بھر کے فرعونوں قارونوں کو ساتھ ملانے کے باوجود بھی کوئی اللہ تعالیٰ سے جنگ کیسے جیت سکتا ہے ۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق امریکہ سے ایک بڑی شپمنٹ اسرائیل پہنچی ہے، جس میں MK-84 بم اور بھاری گولہ بارود شامل ہیں۔نیتن یاہونے پھر بھڑک ماری ہے کہ ’’ہم حماس کو مکمل طور پر تباہ کردیں گے۔‘‘ ایک بار پھر غزہ پر بھاری بمباری کی تیاری ہے،یہ بم تقریباً ایک ٹن وزنی ہیں، غزہ کی تباہی میں اس بم کو کثرت سے استعمال کیا گیا تھا ۔لیکن حماس کے جانباز اب کی بار پہلے سے زیادہ عبرتناک شکست کا مزہ چھکائیں گے۔ ان شاء ا للہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فلسطینی اسیران کے خلاف رہا ہے سے ایک کے لئے اور ان
پڑھیں:
طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟