Jang News:
2025-04-15@09:02:57 GMT

کام کی جگہ ہراسگی عالمی مسئلہ ہے: سپریم کورٹ

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

کام کی جگہ ہراسگی عالمی مسئلہ ہے: سپریم کورٹ

—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہراسگی کیس میں خاتون ڈاکٹر کو ہراساں کرنے والے ڈرائیور کی جبری ریٹائرمنٹ برقرار رکھی ہے۔

عدالتِ عظمیٰ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر محمد دین کی اپیل مسترد کر دی۔

ہراسگی سے متعلق فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ورک پلیس پر ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، لاکھوں لوگ اس ہراسگی سے متاثر ہوتے ہیں، مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں۔

سپریم کورٹ آئینی بینچ کی نظر ثانی شدہ کاز لسٹ آگئی

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے آئینی بینچ کی نظر ثانی شدہ کاز لسٹ جاری کردی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس 2024ء کے مطابق دنیا کے 146 ممالک میں پاکستان کا 145 واں نمبر ہے، امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے۔

ڈاکٹر سدرہ نے اپنے ڈرائیور کے خلاف ہراسگی کے معاملے پر پنجاب محتسب سے رجوع کیا تھا۔

محتسب نے ڈرائیور محمد دین کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دی تھی۔

ڈرائیور نے گورنر پنجاب کو ریپریزنٹیشن بھیجی جو مسترد ہوئی۔

لاہور ہائی کورٹ نے بھی جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف درخواست مسترد کر دی تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ

پڑھیں:

3ٹرانسفرججوں کو کام سے روکنے ‘ سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استد عا مسترد

 اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے تین ججز، اٹارنی جنرل اور جوڈیشل کمیشن کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس معاملے پر ہمارے سامنے سات درخواستیں آئی ہیں، سنیارٹی کیس میں پانچوں جج بھی ہمارے سامنے درخواست لائے، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔ وکیل  منیر اے ملک نے کہا کہ سینیئر ہیں پہلے ان کو سن لیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ رائٹ آف آرڈیننس منیر اے ملک کو دیا جاتا ہے۔  منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو عدلیہ کی آزادی کے آرٹیکل 175 کے ساتھ دیکھنا چاہیے، ججز ٹرانسفر، فیڈرل ازم اور انتظامی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق دلائل دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر  نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوئی، بہتر ہے دلائل کا آغاز بھی یہیں سے کریں، ہم ججز کو سول سرونٹ کے طور پر تو نہیں دیکھ سکتے۔ منیر اے ملک  نے کہا کہ اصغر اعوان کیس میں سینارٹی کے اصول کو سول سرونٹ کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایک جج کا ٹرانسفر چار درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے، جس جج نے ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی، جس ہائی کورٹ سے ٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے، پھر جس ہائی کورٹ میں آنا ہوتا ہے اس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے، آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کے بعد صدر  ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک سے استفسار کیا کہ آپ کو اعتراض ٹرانسفر پر ہے، یا سینارٹی پر۔ منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں پر ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر اور پانچ ججوں کے وکیل منیر اے ملک کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ وکیل نے کہا کہ جج کا ٹرانسفر عارضی طور پر ہو سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایسا کہیں ذکر نہیں ہے،  صدر نے نوٹیفکیشن میں اضافی مراعات کا بھی کہیں ذکر نہیں کیا، یہاں عدم توازن مراعات کا معاملہ نہیں ہے، وہ الفاظ جو آئین کا حصہ نہیں ہیں وہ عدالتی فیصلے کے ذریعے آئین میں شامل نہیں کر سکتے۔  آپ ہم سے نئے الفاظ آئین میں شامل کرانے کی بات کر رہے ہیں،  آرٹیکل 62 ون ایف نااہلی کیس میں آئین میں نئے الفاظ شامل کیے گئے، آئین میں نئے الفاظ شامل کرتے ہوئے نااہلی تاحیات کر دی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔ منیر اے ملک نے کہا میں آئین میں نئے الفاظ شامل کرنے کی بات نہیں کر رہا، اس کے ساتھ ہی عدالت عظمی نے ہائی کورٹ کے 3 ججز جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد آصف کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمی نے ججز کو کام کرنے سے روکنے کی استدعا  مسترد کر دی۔ عدالت نے  ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے علاوہ چاروں ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس کردیے۔ سپریم کورٹ نے  چاروں ہائی کورٹس کے رجسٹرار آفسز کو بھی نوٹس جاری کیے گئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمشن الگ سے وکیل کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ آئینی بینچ نے جوڈیشل کمیشن کو ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹس صاحبان تعینات کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کا اجلاس کب ہے۔ منیر اے ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس 18 اپریل کو بلایا گیا ہے۔  ٹھیک ہے ہم کیس سترہ اپریل کو سنیں گے۔ آئینی بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی نئی سینارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کی۔ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ  اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیام ایکٹ کے ذریعے ہوا ہے، کیا ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کا سکوپ موجود ہے؟۔ منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کی گنجائش نہیں ہے،  ایکٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف نئے ججز کی تعیناتی کا ذکر ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ جب ججز کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے انہی صوبوں سے نئے جج کیوں تعینات نہ کئے گئے؟۔ کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں؟۔ منیر اے ملک نے کہا کہ حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا ذکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے" اسلام آباد کیپیٹل ٹیراٹری" کا ذکر آتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سنیارٹی ہماری اس حلف سے گنی جاتی ہے جو ہم نے بطور عارضی جج لیا ہوتا ہے، دیکھنا یہ ہے اگر دوبارہ حلف ہو بھی تو کیا سنیارٹی سابقہ حلف سے نہیں چلے گی؟۔  نئے حلف سے سنیارٹی گنی جائے تو تبادلے سے پہلے والی سروس تو صفر ہوجائے گی۔ منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ  اسی لئے آئین میں کہا گیا ہے جج کو اس کی مرضی لیکر ہی ٹرانسفر کیا جائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • 3ٹرانسفرججوں کو کام سے روکنے ‘ سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استد عا مسترد
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • سپریم کورٹ بار کے صدر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
  • سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • آئی ایم ایف مشن کی صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا سے ملاقات
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد
  • لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صارف کی درخواست مسترد، نیپرا ممبر کا فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ
  • ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی