اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف مل گیا، 120 کارکنوں کی ضمانتیںمنظور، فوری رہائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (رپورٹر: محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 نومبر کے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے 120 سے زائد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کی ضمانتیں منظور کر لیں اور ان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے وکیل علی بخاری، بابر اعوان، مرتضیٰ طوری اور دیگر وکلا پیش ہوئے۔
عدالت نے تمام گرفتار کارکنوں کو 20 ہزار روپے کے مچلکے اور ایک شورٹی جمع کرانے کی ہدایت کی۔ اس کے علاوہ، عدالت نے تمام کارکنوں کو پولیس اسٹیشن میں بیان حلفی جمع کرانے کا بھی حکم دیا، جس میں انہیں یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ آئندہ ایسا جرم نہیں کریں گے۔
4 سالہ بچے سے زیادتی کا واقعہ، ملزم کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ کل ساڑھے گیارہ بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی سینیارٹی پر ہونے والے تنازع سے متعلق درخواست پر سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ کے سامنے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے، تین ججوں کی دوسرے ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر اور ٹرانسفر ہونے والے ججوں کو کام سے روکنے کے لیے دائر 7 آئینی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی آئینی بنچ کل ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شکیل احمد شامل ہیں۔
سپریم کورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے کے خلاف مخلتف درخواستیں دائر کی گئی ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی سمیت پانچ ججوں نے سینارٹی لسٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ججوں کے ٹرانسفر کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے، آئینی درخواستوں میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے کی سینارٹی لسٹ کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں اس حوالے سے مجموعی طور پر سات آئینی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔