مشرق وسطیٰ اور یوکرین میں جاری کشیدگی کے باعث ”تیسری عالمی جنگ“ چھڑ سکتی ہے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے امریکی شہر میامی میں گفتگو میں کہا کہ میں دنیا بھر میں جنگ بندی، تنازعات کو حل کرنے اور کرہ ارض کو امن کی جانب راغب کرنے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور یوکرین میں جاری کشیدگی کے باعث ”تیسری عالمی جنگ“ چھڑ سکتی ہے۔ تاہم انہیں یقین ہے کہ ان کی صدارت ایسا ہونے سے روک سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ معصوم جانوں کو ضائع ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ ٹرمپ کی جانب سے یہ تبصرے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو انسٹی ٹیوٹ کی ترجیحی سمٹ میں عالمی امن اور استحکام کے لیے اپنے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے امریکی شہر میامی میں گفتگو میں کہا کہ میں دنیا بھر میں جنگ بندی، تنازعات کو حل کرنے اور کرہ ارض کو امن کی جانب راغب کرنے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہوں
ان کا کہنا تھا کہ میں امن کی خواہش رکھتا ہوں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی اموات اور روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ہم روکنے جا رہے ہیں۔ تیسری عالمی جنگ سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا، اور ہم اِس وقت اُس کے بہت قریب ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر صدر بائیڈن کی انتظامیہ مزید ایک سال تک اقتدار میں رہتی تو شاید ہم تیسری جنگِ عظیم میں داخل ہوجاتے، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ امریکی صدر نے یوکرین جنگ کے بارے میں امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات کی حمایت اور میزبانی کرنے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا ہے۔ صدر نے ان مذاکرات کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
امریکی صدر نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو غیر مقبول ترین شخص قرار دے دیا۔
فلوریڈا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی مقبولیت 4 فیصد سے بھی کم ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین میں الیکشن روس کا مطالبہ نہیں، انتخابات نہ ہونے پر بعض ممالک کو تشویش ہے۔
دوسری جانب زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ سے متعلق روس کے کسی بھی الٹی میٹم کو نہیں مانے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیف اپنی شمولیت کے بغیر جنگ بندی سے متعلق کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دے گا۔