مودی حکومت ریاستی درجے کی بحالی کے معاملے پر کشمیریوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے، طارق قرہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ضلع کشتواڑ میں ورکز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریاست ہمارا حق ہے اور ہم اپنے حق، وقار، شناخت اور حیثیت کی بحالی کے لیے بھیک نہیں مانگیں گے بلکہ اس کے لیے لڑیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نے کہا ہے کہ مودی حکومت ریاستی حیثیت کی بحالی کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق انڈین نیشنل کانگریس مقبوضہ جموں و کشمیر شاخ کے صدر طارق حمید قرہ نے جموں خطے کے ضلع کشتواڑ میں ورکز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست ہمارا حق ہے اور ہم اپنے حق، وقار، شناخت اور حیثیت کی بحالی کے لیے بھیک نہیں مانگیں گے بلکہ اس کے لیے لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات سپریم کورٹ کی ہدایت پر کرائے گئے ہیں ورنہ مودی حکومت انتخابات کرانے اور جمہوریت کی بحالی کے حوالے سے بھی مخلص نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریاستی حیثیت کی جلد از جلد بحالی کی بھی ہدایت کر رکھی ہے جس پر عمل درآمد میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس اس حوالے سے لڑ رہی ہے اور اپنی لڑائی کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔ طارق حمید قرہ نے مزید کہا کہ حکومت کشتواڑ اور خطہ چناب کے ملحقہ اضلاع میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی بحالی کے حیثیت کی کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اگر وقف اراضی کا صحیح استعمال کیا جاتا تو مسلم نوجوان پنکچر نہ بناتے، نریندر مودی
بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں وقف کے نام پر لاکھوں ہیکٹر زمین موجود ہے، یہ زمین بے سہارا عورتوں اور بچوں کو فائدہ پہنچانے والی تھی لیکن اسکا فائدہ صرف مٹھی بھر لینڈ مافیا کو ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی شمالی ریاست ہریانہ میں نریندر مودی نے وقف کے معاملے پر اپوزیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وقف املاک کا صحیح استعمال کیا جاتا تو مسلم نوجوانوں کو پنکچر نہیں لگانا پڑتا۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے اسی وقف قانون کو لے کر کانگریس پر سخت حملہ کیا، جس سے پورے ملک میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ مودی نے کہا کہ کانگریس نے اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے 2013ء میں وقف ایکٹ میں ترمیم کی تھی۔ نریندر مودی نے کہا کہ اگر کانگریس کو مسلمانوں سے اتنا ہی پیار ہے تو وہ کسی مسلمان کو پارٹی صدر کیوں نہیں بناتی ہے اور کانگریس مسلمانوں کو 50 فیصد ٹکٹ کیوں نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مقصد مسلمانوں کا بھلا کرنا نہیں ہے بلکہ صرف ان کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیا وقف ترمیمی قانون نہ صرف مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرے گا بلکہ قبائلیوں کے حقوق کا بھی تحفظ کرے گا۔
نریندر مودی نے کہا کہ ملک بھر میں وقف کے نام پر لاکھوں ہیکٹر زمین موجود ہے، یہ زمین بے سہارا عورتوں اور بچوں کو فائدہ پہنچانے والی تھی، اگر آج اسے ایمانداری سے استعمال کیا جاتا تو مسلم نوجوانوں کو پنکچر بنانے اور سائیکلوں کی مرمت میں اپنی زندگیاں نہ گزارنی پڑتی لیکن اس کا فائدہ صرف مٹھی بھر لینڈ مافیا کو ہوا ہے۔ نریندر مودی نے کہا کہ مختلف علاقوں میں بیٹھے لینڈ مافیا نے وقف کو خوب لوٹا۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں بیوہ مسلم خواتین نے حکومت ہند کو خطوط لکھے جس کے بعد وقف ایکٹ کا مسئلہ سامنے آیا، ہم نے ایک کام کیا ہے جو بہت ذمہ دارانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب نئے وقف قانون کے تحت وقف بورڈ ہندوستان کے کسی کونے میں قبائلیوں کی زمین کو ہاتھ نہیں لگا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے 2013ء میں وقف ایکٹ میں ترمیم کی تھی۔