خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ہراسگی سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں افراد کام کی جگہوں پرہراسگی سے متاثر ہوتے ہیں۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں۔ گلوبل جینڈر گیپ انڈکس 2024 کے مطابق دنیا کے 146 ممالک میں سے پاکستان 145 نمبر پر ہے۔

فیصلے کے متن کے مطابق امریکا کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے۔ لیڈی ڈاکٹر سدرہ نے اپنے ڈرائیورکے خلاف ہراسگی کے معاملے پر پنجاب محتسب سے رجوع کیا تھا۔ محتسب نے ڈرائیور محمد دین کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دی۔

لاہور ہائی کورٹ نے جبری ریٹائرمنٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کردی تھی جب کہ ڈرائیور نے گورنر پنجاب کو ریپریزنٹیشن بھیجی جو مسترد ہوئی۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست خارج کر دی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مردوں کے مقابلے میں سپریم کورٹ کورٹ نے

پڑھیں:

میرے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں بہت دل کرتا ہے جواب دوں: جسٹس مسرت ہلالی

سپریم کورٹ کی جج جسٹس مسرت ہلالی—فائل فوٹو

سپریم کورٹ کی جج جسٹس مسرت ہلالی نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں بہت دل کرتا ہے جواب دوں، میرا منصب اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ جواب دوں۔ 

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دورانِ سماعت اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج عذیر بھنڈاری نے دلائل دینے تھے، بھنڈاری صاحب سے بات کر لی ہے، آج میں دلائل دوں گا۔

جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں ہمیں اعتراض نہیں کہ دلائل کون پہلے دے کون بعد میں۔

اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ بھی میرے وکیل ہیں، انہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیے فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟ جسٹس مسرت ہلالی یہ تفریق کیسے کی گئی کہ کونسا کیس ملٹری کورٹس میں، کونسا اے ٹی سی میں جائے گا؟ جسٹس نعیم اختر افغان

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اعتراض شاید صرف آرٹیکل 63 اے والے فیصلے سے متعلق ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیرا گراف سے اختلاف کیا تھا، کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیے تھے اور ان پر قائم ہوں، میڈیا میں تاثر دیا گیا جیسے پتہ نہیں میں نے کیا بول دیا ہے، آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلینز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا نہ دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنا چاہیے۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بغیر کسی معذرت کے اپنے دلائل پر قائم ہوں۔ 

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سوال تو ہم صرف مختلف زاویے سمجھنے کے لیے کرتے ہیں، ہو سکتا ہے ہم آپ کے دلائل سے متفق ہوں۔

اعتزاز احسن نے اپنی درخواست کا نمبر تبدیل ہونے پر اعتراض اٹھا دیا

اعتزاز احسن نے اپنی درخواست کا نمبر تبدیل ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ میری درخواست پہلے دائر ہوئی تھی، جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ہیں، جواد ایس خواجہ کی بعد میں دائر درخواست کو میرا کیس نمبر الاٹ کر دیا گیا۔

جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ایسا نہ کریں، ایسی باتوں سے اور کہیں پہنچ جائیں گے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہیں، اس کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ انڈر ٹرائل ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کا تاریخ پھر جائزہ لیتی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل لطیف کھوسہ سے سوال کیا کہ لطیف کھوسہ صاحب آپ کا چشمہ آگیا ہے؟ قانونی نکات پر دلائل شروع کریں، پہلے سیکشن ٹو ڈی کی قانونی حیثیت پر دلائل دیں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سیکشن ٹو ڈی کو 9 اور 10 مئی کے ساتھ مکس نہ کریں، پہلے ان سیکشن کی آزادانہ حیثیت کا جائزہ پیش کریں، سیکشن ٹو ڈی کا 9 مئی اور 10 مئی پر اطلاق ہوتا ہے یا نہیں؟ 

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، سیکشن ٹو ڈی برقرار نہیں رکھا جا سکتا، ملٹری کورٹس تشکیل کو تاریخی تناظر میں دیکھنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • حادثات میں اموات دہشتگردی یا بیماری سے مرنے والوں سے زیادہ ہیں: سپریم کورٹ
  • حادثات میں اموات دہشتگردی یا بیماری سے مرنے والوں سے زیادہ ہیں، سپریم کورٹ
  • کام کی جگہ پر ہراسانی میں پاکستان 146ممالک میں 145ویں نمبر پر ہے، سپریم کورٹ
  • امریکی عدالت کا فیصلہ ہے کہ یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے: سپریم کورٹ
  • کام کی جگہ ہراسگی عالمی مسئلہ ہے: سپریم کورٹ
  • ہراسگی کیس ؛ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر ڈرائیورمحمد دین کی اپیل مستردکردی
  • ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا اہم فیصلہ
  • میرے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں بہت دل کرتا ہے جواب دوں: جسٹس مسرت ہلالی