لیبیا(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لیبیا میں انسانی اسمگلرز کے ٹھکانوں پر چھاپوں کے دوران 2 اجتماعی قبروں سے مجموعی طور پر 93 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل برائے افریقی امور روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بتایا کہ 7 فروری کو شمال مشرقی لیبیا کے جاکھرہ کے ایک فارم میں ایک اجتماعی قبر ملی تھی اور ایک دن بعد جنوب مشرقی علاقے کوفرا میں ایک اور اجتماعی قبر ملی تھی جس میں مجموعی طور پر 93 لاشیں پائی گئی تھیں، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کس اجتماعی قبر سے کتنی لاشیں ملی تھیں۔

10 روز قبل لیبیا کے حکام نے کوفرا میں ایک اجتماعی قبر سے 28 تارکین وطن کی لاشیں ملنے کی اطلاع دی تھی جنہیں مبینہ طور پر زیرحراست رکھا گیا تھا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ان حکام کا کہنا تھا کہ یہ قبر انسانی اسمگلنگ کے اس مقام پر چھاپے کے بعد ملی تھی جہاں حکام نے 76 تارکین وطن کو رہائی دلائی تھی۔لیبیا کے اٹارنی جنرل آفس نے 9 فروری کو کہا تھا کہ اس چھاپے میں ایک ایسے گروہ کو نشانہ بنایا گیا جس کے ارکان نے جان بوجھ کر غیر قانونی تارکین وطن کو ان کی آزادی سے محروم رکھا، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے ساتھ ظالمانہ، ذلت آمیز اور غیر انسانی سلوک کیا۔

اس کے بعد اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے جاکھرا میں دوسری اجتماعی قبر کی اطلاع دی، روزمیری ڈی کارلو نے کہا کہ ’انسانی اسمگلرز کے ٹھکانوں پر چھاپوں کے بعد اجتماعی قبروں کی خطرناک اور المناک دریافت لیبیا میں تارکین وطن کو درپیش سنگین خطرے کی نشاندہی کرتی ہے‘۔لیبیا کو یورپ پہنچنے کے خواہشمند تارکین وطن کا ایک اہم عارضی ٹھکانہ شمار کیا جاتا ہے، یہ ملک سابق آمر معمر قذافی کا تختہ الٹنے کے لیے 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

یہ ملک اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت اور مشرق میں ایک حریف اتھارٹی کے درمیان تقسیم ہے جسے طاقتور عسکری شخصیت خلیفہ حفتر کی حمایت حاصل ہے۔ انسانی اسمگلرز مستقل اس عدم استحکام کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی: فخر زمان کی جگہ قومی ٹیم میں کس کھلاڑی کی شمولیت کا امکان ہے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انسانی اسمگلرز اقوام متحدہ تارکین وطن میں ایک ملی تھی کے بعد

پڑھیں:

امدادی کارکن کیوں مارے جاتے ہیں؟

ایڈ ورکرز یا امدادی کارکن وہ افراد ہوتے ہیں جو انسانی بحرانوں میں مدد فراہم کرنے کےلیے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے یہ افراد جنگ، قدرتی آفات، یا دیگر خطرات میں متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کےلیے سرگرم ہوتے ہیں۔ تاہم بعض اوقات یہ امدادی کارکن خود بھی خطرات کا شکار ہوجاتے ہیں، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں تنازعات جاری رہتے ہیں۔

آج کل کی دنیا میں تنازعات کہاں نہیں ہیں۔ کہیں آزادی کی جنگ ہے، کہیں حدود اربعہ میں وسعت، کہیں پانی کےلیے لڑائی ہے، کہیں مذہبی آزادی کا جہاد ہے اور کہیں دوسروں کو اپنے زیر اثر لانے کی کوشش اور جدوجہد جاری ہے۔

یہاں امدادی کارکن انسانیت بچانے کےلیے سرگرم ہوتا ہے۔ ایسا ہی امدادی کارکن ’’منظر عابد‘‘ فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ساتھ منسلک ہے اور غزہ کے مظلوموں کی خدمت میں مصروف کار ہے۔ ایک رات اسرائیلی فائرنگ میں اس کے ساتھ والے 15 امدادی کارکن مار دیے جاتے ہیں۔ وہ بچ جاتا ہے اور اس کی آنکھوں کے سامنے ان کی گاڑیوں پر اندھا دھند فائر کیے گئے۔ ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 15 امدادی کارکن اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد زخمیوں کی مدد کےلیے بھیجے گئے تھے مگر انہیں فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا اور ان کی لاشیں ایک ہفتے بعد ایک کم گہری قبر سے برآمد ہوئیں، جب کہ ایک کارکن اب بھی لاپتا ہے۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازعہ کئی دہائیوں سے انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی پامالی کا باعث بنتا رہا ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں خاص طور پر غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں کےلیے خطرہ بن چکی ہیں۔ ابتدائی طور پر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اندھیرے میں بغیر لائٹس یا نشانات والی مشتبہ گاڑیوں پر فائرنگ کی تھی اور ان میں نو عسکریت پسند موجود تھے۔ تاہم فلسطینی ریڈ کریسنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو نے اسرائیلی جھوٹ کو بے نقاب کردیا ہے اس وڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایمبولینس، فائر ٹرک اور امدادی کارکنوں کی یونیفارمز واضح طور پر نظر آرہی ہیں، جن پر فائرنگ کی گئی۔ واقعے کے واحد زندہ بچ جانے والے ریڈ کریسنٹ کے پیرا میڈک منظر عابد نے اس ظالمانہ فعل کی تصدیق کی کہ فائرنگ واضح نشان والی ایمرجنسی گاڑیوں پر ہوئی ہے۔

ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امدادی ٹیموں کو یکے بعد دیگرے کئی گھنٹوں کے دوران نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے لاپتا ساتھیوں کو تلاش کر رہی تھیں۔ ایڈ ورکرز کی ہلاکت کے واقعات میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ہونے والی بمباری، فائرنگ، اور دیگر فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔ ایسے واقعات کی کئی مثالیں ہیں جہاں امدادی کارکنوں کو ہلاک کیا گیا یا انہیں حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ ہلاکتیں نہ صرف ان افراد کی زندگیوں کا نقصان ہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی کوششوں کی مجموعی کامیابی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔


2014 میں ہونے والی غزہ کی جنگ کے دوران، کئی امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں رپورٹ کی گئیں۔ عالمی تنظیموں نے اس پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

مختلف اقوام متحدہ کی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ مسلح جھڑپوں کے دوران بھی ایڈ ورکرز کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے کئی افراد مارے گئے تھے۔

انسانی ہمدردی کے اصول کے تحت، ایڈ ورکرز کو جنگی حالات میں بھی محفوظ رہنا چاہیے اور انہیں باقی لوگوں کی طرح حفاظت فراہم کی جانی چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی تنظیمیں جنگ زدہ علاقوں میں فریق نہیں ہوتی ہیں اور انہیں محفوظ سمجھا جانا چاہیے۔ ایڈ ورکرز کے ہلاک ہونے کے واقعات پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے بھی ان ہلاکتوں کی تحقیقات اور متاثرین کےلیے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں ایڈ ورکرز کی ہلاکتیں ایک سنگین انسانی مسئلہ ہے جو نہ صرف ان افراد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ صحت، تعلیم، اور دیگر انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔

عالمی برادری کو اس مسئلے کا سنجیدگی سے سامنا کرنا چاہیے اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک محفوظ اور شائستہ دنیا کے لیے ضروری ہے کہ امدادی کارکنان کی خدمات کو تسلیم کریں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں 10 سالہ بچے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے 3 ملزمان گرفتار
  • کمالیہ: ڈکیتی کے دوران 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی، مقدمہ درج
  • وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے دھی رانی پروگرام کے تحت ڈیرہ غازی خان کے 71 مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تقریب
  • ٹرمپ کا گرین کارڈ ہولڈرزاور تارکین وطن کی سخت نگرانی کا حکم
  • ٹرمپ کی سخت گیر پالیسی کا نفاذ، گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
  • فیصل آباد پولیس نے لڑکی سے اجتماعی زیادتی کرنے والے ملزمان کوگرفتار کرلیا
  • ایف آئی اے نے لیبیا کشتی حادثہ 2023ء میں ملوث دو انسانی سمگلرز کو گرفتار کرلیا
  • محمد بن سلمان اہلبیت اطہارؑ کی قبروں کی تعمیر کرا دیں تو حج سے زیادہ مالی فائدہ ہوگا، علامہ ریاض نجفی
  • فیصل آباد: لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو وائرل، 3 ملزمان گرفتار
  • امدادی کارکن کیوں مارے جاتے ہیں؟