جرمن اور ڈچ ہاکی کلب ٹیموں کے اعزاز میں تقریب
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
نیدر لینڈز کی سفیر، ہینی ڈی ویریز نے پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی ڈچ اور جرمن ہاکی ٹیموں کے اعزاز میں اپنی رہائش گاہ پر تقریب کا اہتمام کیا۔ تقریب ڈچ ہاکی کلب HGC کے دورے کے اختتام پر منعقد ہوئی۔ سفیر ہینی ڈی ویریز نے تقریب میں مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور کھیلوں کی اہمیت پر بات کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر ہینی ڈی ویریز نے کہا کہ پچھلے سال فروری 2024 میں، 22 سالوں میں پہلی بار، ایک ڈچ ہاکی ٹیم، پرائم منسٹرز یوتھ پروگرام پاکستان کی ٹیم کے خلاف میچ کھیلنے کے لیے پاکستان آئی تھی۔ مجھے امید ہے کہ یہ دورے ایک طویل روایت کی بنیاد ڈالیں گے اور پاکستان میں ہاکی کی بحالی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
ایڈیشنل سیکریٹری یورپ شفقت علی خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج رات ہم نے کھیلوں کا جشن منانے کے ساتھ ساتھ ایسے تعلقات استوار کرنے کے لیے ملاقات کی ہے جو سرحدوں سے بڑھ کر ہمیں جوڑیں۔ نیدر لینڈز کا ہاکی میں ورثہ بے مثال ہے، جو دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
ٹیم کے ڈچ پاکستانی کوچ فرید احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال مجھے خواجہ جنید ہاکی اکیڈمی میں دوستوں اور ساتھیوں کے تعاون سے ڈچ ٹیم کے پاکستان کے دورے کا اہتمام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ہم ایک طویل عرصے میں پاکستان آنے والی پہلی ٹیم ہیں اور میں بہت خوش ہوں کہ اس سفر نے دوسروں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔
اولمپیئن خواجہ جنید نے کہا کہ یہ تعاون صرف میچز کھیلنے تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ہمارے نوجوانوں کے دلوں میں خوابوں کو زندہ کرنے کا معاملہ ہے۔ خواجہ جنید ہاکی اکیڈمی ایک ایسی اکیڈمی ہے جس نے پاکستان میں 500 سے زائد پسماندہ نوجوانوں کے ساتھ کام کیا۔ ہاکی کے ذریعے یہ نوجوان پاکستان میں تعلیم اور مواقع تک رسائی حاصل کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔
ڈچ ٹیم کے ٹیم منیجر رابرٹ جان ڈونکر نے کہا کہ پا کستان آنا میرے لیے ایک لاجواب تجربہ تھا، یہاں میچز کھیلنے کا تجربہ بہت اچھا رہا۔ دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم، لاہور میں کھیلنا واقعی ایک شاندار تجربہ تھا، اور تماشائیوں کی پذیرائی ہماری ٹیم کے لیے انتہائی حیرت انگیز تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نیدر لینڈز ہاکی ہینی ڈی ویریز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نیدر لینڈز ہاکی ہینی ڈی ویریز ہینی ڈی ویریز کہا کہ ٹیم کے کے لیے
پڑھیں:
لاہور؛ بین المذاہب ہم آہنگی کا شان دار مظاہرہ
لاہور:نجی ہوتل میں انٹرفیتھ ہم آہنگی کا شان دار مظاہرہ کرتے ہوئے شان دار تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں عید ملن، بیساکھی، ہولی اور نوروز کی مشترکہ خوشیاں منائی گئیں اور پاکستان کے روشن مستقبل کی تصویر پیش کر دی۔
فیسز پاکستان کے زیر اہتمام لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں ایک رنگا رنگ اور تاریخی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک کی مختلف مذہبی و ثقافتی برادریوں نے شرکت کر کے انٹرفیتھ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔
اس منفرد تقریب کو پاکستان میں مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی ایک بہترین مثال قرار دیا جا رہا ہے، جس میں عید ملن، بیساکھی، ہولی اور نوروز کی خوشیاں ایک ساتھ منائی گئیں۔
تقریب کی صدارت فیسز پاکستان کے صدر جاوید ولیم نے کی، جنہوں نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ پاکستان کو امن، بھائی چارے اور بین المذاہب ہم آہنگی کا گہوارہ بنانا ہی ہمارا خواب ہے اور یہ اجتماع اسی سوچ کا عملی عکس ہے۔
تقریب میں مسلم، سکھ، ہندو، مسیحی اور بہائی کمیونٹی کے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، یوتھ کونسل فار پیس اینڈ انٹرفیتھ ہارمونی کے نوجوانوں نے خصوصی خاکے، علاقائی رقص اور ثقافتی مظاہروں کے ذریعے پاکستان کے خوبصورت تنوع کو پیش کیا۔
سسٹر جینوویو رام لال نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ مذہبی و ثقافتی تہوار انسانیت، محبت اور امن کا پیغام دیتے ہیں اور آج کی تقریب اس پیغام کی حقیقی ترجمانی ہے۔
سابق صوبائی وزیر انسانی حقوق اعجاز عالم آگسٹین نے کہا کہ 2018 میں حکومت کی انٹرفیتھ پالیسی کے نفاذ کے بعد فیسز پاکستان نے اس مشن کو جس خوبصورتی سے آگے بڑھایا، وہ لائق تحسین ہے۔
چئیرمین کل مسالک بورڈ مولانا عاصم مخدوم نے کہا کہ انسانیت، محبت اور رواداری ہی ہمیں جوڑنے والے اصل رشتے ہیں اور آج کی تقریب نے عملی طور پر اس کا ثبوت دیا ہے۔
تقریب میں بہائی کمیونٹی کے نعمان خان نے نوروز، ہندو کمیونٹی کے کھیت کمار اور امرناتھ رندھاوا نے ہولی کی روحانی اہمیت اور ثقافتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جبکہ ہر بھجن سنگھ نے بیساکھی کی خوشیوں کو اپنے روایتی بھنگڑے سے دوبالا کر دیا۔
اس موقع پر پروفیسر کلیان سنگھ کلیان، مفتی عاشق حسین، پروفیسر ڈاکٹر مسعود مجاہد، پیٹر چالرس سہوترہ، ڈائریکٹر انسانی حقوق محمد یوسف، مہناز جاوید، سسٹر جینوویو اور دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تقریب میں پاکستان کے مختلف خطوں کی نمائندگی کرتے ہوئے پنجابی، سندھی، بلوچ اور فوک رقص پیش کیے گئے جبکہ "آٹھ رنگ، ایک مٹی" کے عنوان سے خصوصی ڈرامائی خاکہ پیش کیا گیا، جس نے شرکا سے خوب داد وصول کی۔
اس موقع پر تمام تہواروں کی مناسبت سے مٹھائی تقسیم کی گئی، جس نے خوشی کے اس ماحول کو مزید یادگار بنا دیا۔