کرم میں کانوائے پر حملہ میں ملوث 10 دہشتگرد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پولیس کے مطابق ضلع کرم میں بگن اوچت میں قافلے پر فائرنگ میں ملوث 10 دہشت گرد گرفتار کیے ہیں، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر دہشت گردوں کو کرم کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کرم کے علاقہ بگن اوچت میں کانوائے پر حملہ اور فائرنگ کے واقعہ میں ملوث 10 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ضلع کرم میں بگن اوچت میں قافلے پر فائرنگ میں ملوث 10 دہشت گرد گرفتار کیے ہیں، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر دہشت گردوں کو کرم کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔ اس ضمن میں بتایا گیا کہ گرفتار دہشت گردوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد 17 فروری کو کانوائے پر حملے میں ملوث تھے جبکہ واردات میں ملوث مزید شدت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں ملوث 10 دہشت دہشت گردوں کو
پڑھیں:
(کرم میں دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر) معاملہ فرقہ وارانہ تنازع ‘ بیرونی قوتیں ملوث ہیں‘ گنڈا پور
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز /آن لائن)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کرم صرف زمین کا تنازع نہیں بلکہ یہ ایک فرقہ وارانہ تنازع ہے جس میں بیرونی طاقتیں پوری طرح ملوث ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق پشاور میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ کرم کا مسئلہ 103سال سے چل رہا ہے، یہ جو ہمیں کہتے ہیں زمین کا تنازع ہے یہ زمین کا تنازع نہیں ہے، ہم حقیقت سے اپنے آپ کو پیچھے کیوں ہٹاتے ہیں؟ زمین کے تنازعے تو بہت ساری جگہ پر ہوتے ہیں لیکن کہیں نہیں ہوتا پورے کے پورے علاقے کھڑے ہو جائیں، زمین کا تنازع تو چند لوگوں میں اور کسی ایک قوم میں ہوتا ہو گا۔وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھاکہ کرم میں جو ہو رہا ہے یہ فرقہ واریت ہے جس میں عالمی اور بیرونی قوتیں پوری طرح انویسٹمنٹ کر رہی ہیں، بیرونی طاقتیں کرم میں اسلحہ، گولہ بارود اور بھاری ہتھیار فراہم کر رہی ہیں، یہ طاقتیں کرم کی چنگاری سے پورے ملک میں فرقہ واریت کی آگ لگانا چاہتی ہیں‘ جرگے سے کرم کا مسئلہ حل ہو جائے تو ٹھیک ورنہ حکومت کی تیاری مکمل ہے، کرم میں دہشت گردی میں ملوث عناصر بچ نہیں سکیں گے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 4 کمانڈرز کے سروں کی قیمت مقرر کر دی ہے، جن میں کمانڈر کاظم کے سر کی قیمت سب سے زیادہ 10 کروڑ روپے رکھی گئی ہے۔ ضلع کرم کے بیگان گاؤں سے تعلق رکھنے والے کمانڈر کاظم کے سر کی قیمت دیگر کمانڈرز، مفتی نور ولی محسود، خالد خراسانی اور شاہد عمر کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ مقرر کی گئی ہے۔حکومت نے کاظم کی گرفتاری یا خاتمے کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے اس اقدام کو اپنی سخت پالیسی کا حصہ قرار دیا ہے۔